اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو ہفتے کے روز دیر رات اندور کے سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا۔ فاروقی پر ہندو دیوتاؤں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ نچلی عدالتوں سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہیں سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز عبوری ضمانت دے دی تھی۔
یکم جنوری کو اندور میں فاروقی کے خلاف دائر ایف آئی آر میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ فاروقی کے وکلاء نے ہفتہ کے روز اندور کی ضلعی عدالت میں سپریم کورٹ کا حکم پیش کرتے ہوئے رسمی مراحل کو مکمل کیا۔ مقامی عدالت نے فاروقی کو 50 ہزار روپے کی ضمانت اور اسی طرح کی رقم کی ضمانت پر سنٹرل جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہفتے کی دیر رات فاروقی کو سنٹرل جیل سے رہا کیا گیا، اس سے قبل سنٹرل جیل کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ پریاگراج کی ایک عدالت نے فاروق کو 18 فروری کو وہاں درج مقدمے میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ لہذا جیل دستی کے مطابق فاروقی کو رہا کرنے کے لیے پریاگراج کی عدالت یا حکومت کے کسی بھی مجاز اتھارٹی کی طرف سے حکم کی ضرورت ہوگی۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے رکن اسمبلی مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے ایکلویا سنگھ گوڑ کی شکایت پر یکم جنوری کو فاروقی کو گرفتارکیا گیا تھا اس کے بعد سے ہی وہ اندور کی جیل میں بند تھے، گوڑ نے فاروقی اور چار دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
رکن اسمبلی کے بیٹے کا الزام ہے کہ یکم جنوری کو شہر کے ایک کیفے میں منعقدہ اس پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور گودھرا واقعہ کے بارے میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کیے گئے تھے۔