اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے لیے ووٹنگ کے تین مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی ساکھ بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی کے مرکز اور ریاست کے سینیئر رہنماء بشمول وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ انتخابی مہم میں دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ اسمبلی سبھا انتخابات سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔ CM Yogi Exclusive Interview
سوال:۔ تین مرحلوں کی پولنگ کے بعد پارٹی کی پوزیشن کیا ہے؟
جواب:۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ قوم پرستی، ترقی اور گڈ گورننس بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ عوام کا عزم ہے کہ ڈبل انجن والی بی جے پی جو انہیں سیکورٹی دیتی ہے، ان کے روشن مستقبل کو ترجیحی بنیادوں پر تیز رفتار سے آگے بڑھاتی ہے، ہر گاؤں، ہر کسان، ہر نوجوان اور ہر عورت کو بلا تفریق سہولت کے ساتھ جوڑتی ہے۔ اسے ہر حال میں دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔ اب تک کے تین مراحل کے رجحانات اس بات کی واضح نشاندہی کرتے ہیں۔
سوال:۔ احمد آباد سلسلہ وار بم دھماکوں میں سزا یافتہ ایک ملزم کے والد کی سماجوادی کے صدر اکھلیش یادو کے ساتھ وائرل ہونے والی تصویر کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب:۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی کے معاملے پر سماج وادی پارٹی کی تاریخ بہت خراب رہی ہے۔ 2013 میں جب ایس پی کی حکومت تھی، اس وقت ریاست میں پیش آنے والے شدت پسندی کے تمام واقعات سے متعلق شدت پسندوں کے مقدمات واپس لینے کی کوشش کی تھی۔ ایس پی حکومت کی پوری تاریخ اپنے سیاسی مفادات کے لیے ووٹ بینک کی سیاست کرتی رہی ہے۔ انہوں نے ملکی سلامتی سے کھیلا۔ ریاست کو فسادات کی آگ میں جھونک دیا گیا۔
ریاست میں پیشہ ور غنڈوں اور مافیاوں کو پناہ دینے کا کام کیا۔ یہ ایس پی کی پرانی تاریخ ہے اور سب جانتے ہیں۔ تین دن پہلے گجرات کی ایک عدالت نے سلسلہ وار دھماکے پر فیصلہ سنایا ہے۔ اس میں 38 مجرموں کو سزائے موت اور گیارہ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان میں سے نو کا تعلق اتر پردیش سے ہے۔ ریاست میں زیادہ تر شدت پسند اعظم گڑھ کے سنجر پور گاؤں اور اس کے آس پاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنجر پور کا ایک شدت پسند، جس کا بھائی بھی دہلی کے بٹالہ ہاؤس واقعے میں ملوث پایا گیا تھا، وہ ملک شام فرار ہو گیا ہے اور ایک یہ ہے۔ ان کے والد ایس پی کے ایک سرگرم کارکن ہیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، جو ہر چھوٹے بڑے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں، تاہم 2013 کے واقعے پر خاموش کیوں ہیں؟
سوال:۔ آپ کس طرح دیکھتے ہیں کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو مافیا کے خلاف آپ کی کارروائی کا مذاق اڑاتے ہوئے اور آپ کو 'بلڈوزر والے بابا' کہتے ہیں؟
جواب:۔ سی ایم یوگی نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایس پی نے ریاست میں چار بار اقتدار سنبھالا ہے۔ ان کی ہمدردی ریاست کے غریبوں، نوجوانوں اور کسانوں سے کبھی نہیں تھی۔ ان کی تعزیت بدقسمتی سے شدت پسندوں کے ساتھ ہے۔ پیشہ ور مافیا اور مجرموں کی طرف ہے، انتشار پھیلانے والے عناصر کی طرف ہے، فسادیوں کی طرف ہے۔ پیشہ ور مافیا اور جرائم پیشہ افراد کے ذہنوں میں کوئی خوف نہ ہو، اس لیے ایس پی انہیں پناہ دیتی تھی۔ ہم نے جو کہا وہ کیا۔ ہم نے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ آئندہ بھی بی جے پی حکومت ترقی اور سلامتی کے معاملے پر سمجھوتہ کیے بغیر کام کرے گی۔
سوال:۔ آپ کی حکومت توڑ پھوڑ اور فسادیوں سے ہرجانے کی وصولی شروع کر کے پورے ملک میں سرخیوں میں آگئی۔ ابھی سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ریکوری نوٹس واپس لے لیے گئے ہیں۔ اگر آپ کی حکومت دوبارہ آئی تو آپ اس کا کیا کریں گے؟
جواب:۔ یوگی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وہی کہا ہے، جو ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔ فسادیوں سے بازیابی کے لیے ہم نے جو کارروائی کی وہ ایک انتظامی حکم تھا۔ بعد میں ہم نے ایکٹ بنایا۔ تین ٹربیونل بنائے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ آپ ٹریبونل کے ذریعے وصولی کر سکتے ہیں انتظامی حکم سے نہیں۔ اب اس کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
سوال:۔ حجاب کے تنازع کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
جواب:۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ معاملہ کرناٹک سے آیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا، پرسنل لا یا شریعت سے نہیں۔ آپ گھر کے اندر اپنا لباس پہن سکتے ہیں، لیکن کسی بھی ادارے میں، جہاں ڈریس کوڈ ہو اس کا اطلاق نہیں ہونا چاہیے۔
سوال:۔ کورونا کی دوسری لہر میں آپ کی حکومت پر ناکامی کا الزام ہے؟
جواب:۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کورونا کے وقت ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کے رہنماء کہاں تھے؟ اس وقت یہ تمام جماعتیں غائب تھیں، ہوم آئسولیشن میں تھیں۔ صرف مرکزی اور ریاستی حکومتیں سرگرم تھیں۔ ہم سب نے اچھے انتظامات کیے تھے۔ ہماری کورونا مینجمنٹ کی ملک اور دنیا میں تعریف ہو رہی ہے۔
سوال:۔ آپ کے پاس ترقیاتی کاموں کی لمبی فہرست ہے، پھر الیکشن میں جناح اور شدت پسندی موضوع بحث کیوں بنتے ہیں؟
جواب:۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صرف ترقی کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ جب پورا ملک سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش منا رہا تھا، سماج وادی پارٹی اس دن جناح کی تسبیح پڑھ رہی تھی۔ جس دن ہم ریاست کے نوجوانوں کو سمارٹ فون دے رہے تھے، ایس پی پاکستان کی تعریف کر رہی تھی۔ ہم نہیں بلکہ وہ جناح اور پاکستان لاتے ہیں۔ ہم سب کا ساتھ سب کا اور وکاس کے ایشو کے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں۔
سوال:۔ اس الیکشن میں بی جے پی کتنی سیٹیں جیت سکتی ہے؟
جواب:۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لڑائی اسّی بمقابلہ بیس ہے۔