ETV Bharat / bharat

SCO Defence Ministers Meet in India چینی وزیر دفاع بھی ایس سی او وزرائے دفاع اجلاس میں شرکت کریں گے

آئندہ ہفتے بھارت میں منعقد شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع اجلاس میں چینی وزیر دفاع بھی شرکت کریں گے۔ لیکن پاکستان کی شرکت کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

Chinese Defence Minister
چین کے وزیر دفاع لی شانگفو
author img

By

Published : Apr 23, 2023, 5:39 PM IST

نئی دہلی: چین کے وزیر دفاع لی شانگفو آئندہ ہفتے بھارت میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کرنے والے ہیں۔ دفاعی حکام نے اس کی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فریق نے ابھی تک میٹنگ میں اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ایس سی او وزرائے دفاع کا اجلاس 27 اور 28 اپریل کو منعقد ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ 2020 میں گلوان وادی میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین جھڑپ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی چینی وزیر دفاع بھارت کا دورہ کرے گا۔

امریکی پابندیوں کے حامل جنرل لی شانگفو کو ایک ماہ قبل چین کا نیا وزیر دفاع نامزد کیا گیا تھا۔ لی 2018 سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں اور ان کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بیجنگ واشنگٹن تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرو اسپیس کے ماہر لی شانگفو کو ملک کی پارلیمنٹ، نیشنل پیپلز کانگریس نے سبکدوش ہونے والے دفاعی سربراہ وی فینگے کی جگہ پر متفقہ طور پر ووٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی خلاف ورزیوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور اس کا حالیہ واقعہ اروناچل پردیش میں دسمبر 2022 میں دیکھا گیا تھا۔ اسی حوالے سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 13 دسمبر 2022 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو مطلع کیا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے دستوں نے اروناچل پردیش توانگ سیکٹر کے ینگستے علاقے میں لائن آف ایکچول کنٹرول کو عبور کرنے کی کوشش کی اور یکطرفہ طور پر اس کی حیثیت کو تبدیل کیا۔ لیکن بھارتی فوجی کمانڈروں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے وہ اپنے مقامات پر واپس چلے گئے۔

راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ جھڑپ کے نتیجے میں دونوں طرف کے چند اہلکار زخمی ہوئے اور ہماری طرف سے کوئی جانی یا شدید نقصان نہیں ہوا۔ اس سے پہلے جون 2020 میں گلوان میں ایک جھڑپ دیکھنے میں آئی تھی جب چینی فوجیوں نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر جمود کو جارحانہ انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ یہ جھڑپ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ چینی فوج کی کارروائیوں پر تعطل کے بعد ہوئی۔ 15 جون اور 16 جون 2020 کی درمیانی رات کو زیرو درجہ حرارت میں ہاتھ سے ہاتھ سے لڑی جانے والی وادی گلوان جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ تصادم بھارت اور چین کے درمیان چار دہائیوں میں سب سے مہلک تصادم تھا۔ چین کا سرکاری میڈیا تصادم یا اس کے بعد کے حالات کو کور کرنے میں تقریباً مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ تاہم، 2020 میں گلوان تصادم کے بعد تعطل کو حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ کچھ سرحدی مقامات پر دستبرداری ہوئی لیکن بڑے پیمانے پر مکمل طور پر دستبرداری پر ابھی بھی تعطل کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ ایس سی او کے وزرائے دفاع کی میٹنگ کے بعد وزرائے خارجہ کی میٹنگ 5 مئی کو گوا میں ہونے والی ہے۔ جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی شرکت کے لیے تیار ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بھارت، روس، چین، جمہوریہ کرغزستان، قازقستان، تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان ہیں۔

نئی دہلی: چین کے وزیر دفاع لی شانگفو آئندہ ہفتے بھارت میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کرنے والے ہیں۔ دفاعی حکام نے اس کی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فریق نے ابھی تک میٹنگ میں اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ایس سی او وزرائے دفاع کا اجلاس 27 اور 28 اپریل کو منعقد ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ 2020 میں گلوان وادی میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین جھڑپ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی چینی وزیر دفاع بھارت کا دورہ کرے گا۔

امریکی پابندیوں کے حامل جنرل لی شانگفو کو ایک ماہ قبل چین کا نیا وزیر دفاع نامزد کیا گیا تھا۔ لی 2018 سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں اور ان کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بیجنگ واشنگٹن تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرو اسپیس کے ماہر لی شانگفو کو ملک کی پارلیمنٹ، نیشنل پیپلز کانگریس نے سبکدوش ہونے والے دفاعی سربراہ وی فینگے کی جگہ پر متفقہ طور پر ووٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی خلاف ورزیوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور اس کا حالیہ واقعہ اروناچل پردیش میں دسمبر 2022 میں دیکھا گیا تھا۔ اسی حوالے سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 13 دسمبر 2022 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو مطلع کیا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے دستوں نے اروناچل پردیش توانگ سیکٹر کے ینگستے علاقے میں لائن آف ایکچول کنٹرول کو عبور کرنے کی کوشش کی اور یکطرفہ طور پر اس کی حیثیت کو تبدیل کیا۔ لیکن بھارتی فوجی کمانڈروں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے وہ اپنے مقامات پر واپس چلے گئے۔

راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ جھڑپ کے نتیجے میں دونوں طرف کے چند اہلکار زخمی ہوئے اور ہماری طرف سے کوئی جانی یا شدید نقصان نہیں ہوا۔ اس سے پہلے جون 2020 میں گلوان میں ایک جھڑپ دیکھنے میں آئی تھی جب چینی فوجیوں نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر جمود کو جارحانہ انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ یہ جھڑپ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ چینی فوج کی کارروائیوں پر تعطل کے بعد ہوئی۔ 15 جون اور 16 جون 2020 کی درمیانی رات کو زیرو درجہ حرارت میں ہاتھ سے ہاتھ سے لڑی جانے والی وادی گلوان جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ تصادم بھارت اور چین کے درمیان چار دہائیوں میں سب سے مہلک تصادم تھا۔ چین کا سرکاری میڈیا تصادم یا اس کے بعد کے حالات کو کور کرنے میں تقریباً مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ تاہم، 2020 میں گلوان تصادم کے بعد تعطل کو حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ کچھ سرحدی مقامات پر دستبرداری ہوئی لیکن بڑے پیمانے پر مکمل طور پر دستبرداری پر ابھی بھی تعطل کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ ایس سی او کے وزرائے دفاع کی میٹنگ کے بعد وزرائے خارجہ کی میٹنگ 5 مئی کو گوا میں ہونے والی ہے۔ جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی شرکت کے لیے تیار ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بھارت، روس، چین، جمہوریہ کرغزستان، قازقستان، تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.