لداخ کے مشرقی حصے میں تنازع کے بعد چین نے اب اتراکھنڈ میں اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے۔ نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق چینی فوج کے 100 سے زائد جوان سرحد عبور کر بھارت میں داخل ہوئے تھے۔ یہ فوجی اتراکھنڈ کے باراہوتی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق چینی فوج نے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ 30 اگست کا ہے، چینی فوجی بھارت کی سرحد میں پانچ کلو میٹر تک داخل ہوئے تھے اور ان کے پاس پچاس سے زائد گھوڑے بھی تھے۔ اس کے کچھ گھنٹوں کے بعد باراہوتی علاقے سے چینی فوجی واپس لوٹ گئے تھے۔
انگریزی اخبار اکنامکس ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق تن جن لا پاس کو عبور کرنے کے بعد چینی فوج نے لوٹنے سے قبل اس علاقے میں ایک پل پر حملہ کرتے ہوئے اسے منہدم کر دیا تھا۔ اس رپورٹ کے متعلق کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے مودی حکومت پر طنز کیا ہے۔
اس علاقے میں چین پہلے بھی دراندازی کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ اس علاوے میں بھارت تبت سرحدی پولیس (آئی ٹی بی پی) کے جوان طعینات ہیں۔ بھارتیہ فوج نے اطلاع ملنے کے بعد اس علاقے میں پٹرولنگ بھی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سرحد کے متعلق مکمل وضاحت نہیں ہے، جس کے باعث باراہوتی میں اس طرح کی واردات ہو رہی ہے، حالانکہ بھارتی افسران کو 30 اگست کے دن سرحد عبور کرنے والے چینی فوج کی تعداد کے متعلق حیرانی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے بھی ستمبر 2018 میں چینی فوج کے اس علاقے میں ایک سے زائد بار دراندازی کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ چین نے ایل اے سی کے قریب بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے۔