ETV Bharat / bharat

China on G20 Summit: جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کے منصوبے پر چین کا اعتراض - جی 20 کا اگلا اجلاس کہاں ہوگا

پاکستان کے بعد چین نے بھی 2023 میں جموں و کشمیر میں G-20 رہنماؤں کی میٹنگ منعقد کرنے کے بھارتی منصوبے پر اعتراض کیا ہے۔ تاہم چین نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں۔ China objects to hold G20 summit in Jammu and Kashmir

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان
author img

By

Published : Jun 30, 2022, 10:21 PM IST

چین نے بھارت کے اگلے سال جموں و کشمیر میں جی 20 لیڈروں کا اجلاس G20 summit منعقد کرنے کے منصوبے کی خبروں پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کیا جانا چاہئے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے جمعرات کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور بالکل واضح ہے۔ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری مسئلہ ہے۔ اسے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ China objects to hold G20 summit in Jammu and Kashmir

ژاؤ نے کہا، "متعلقہ فریقوں کو یکطرفہ اقدامات سے صورتحال کو پیچیدہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہوگا اور مل کر امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ G-20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا مرکزی فورم ہے۔ ہم متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقتصادی بحالی پر توجہ دیں اور اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں اور عالمی اقتصادی نظم و نسق کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کریں۔

چین G-20 گروپ کے رکن کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں اس سوال کے جواب میں ژاؤ نے کہا، 'ہم اس بات پر غور کریں گے کہ آیا ہم اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔' جب ان سے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے متنازع علاقے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اور اس پر بھارت کے اعتراض کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "دونوں معاملات بالکل مختلف نوعیت کے ہیں۔ چین نے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور اس کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے منصوبے شروع کیے ہیں۔ "کچھ منصوبے کشمیر کے اس حصے میں ہیں جو پاکستان کے کنٹرول میں ہے۔ پراجیکٹس کو چلانے والی متعلقہ چینی کمپنیاں یہ کام مقامی لوگوں کی معیشت کو ترقی دینے اور ان کی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے مقصد سے کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کشمیر پر ہمارا موقف بدل گیا ہے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: J&K To Host Summit In 2023: جموں و کشمیر اگلے برس بین الاقوامی جی 20 اجلاس کی میزبانی کرے گا

پاکستان نے 25 جون کو کہا کہ وہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس کی بھارتی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ گروپ کے رکن ممالک قانون اور انصاف کے ضروری عناصر کا مکمل ادراک رکھتے ہوئے قرارداد کو منظور کریں گے اور واضح طور پر مخالفت کریں گے۔ جی 20 ممالک میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر 2023 میں G-20 اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اس بااثر گروپ میں دنیا کی بڑی معیشتیں شامل ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے مجموعی رابطہ کاری کے لیے پانچ رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو واپس لینے کے بعد یہاں تجویز کردہ یہ پہلا بڑا بین الاقوامی اجلاس ہوگا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد نے بھارتی میڈیا میں آنے والی ان رپورٹس کا نوٹس لیا ہے جن میں اشارہ کیا گیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں جی 20 کے کچھ اجلاس منعقد کرنے پر غور کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ احمد نے کہا کہ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

چین نے بھارت کے اگلے سال جموں و کشمیر میں جی 20 لیڈروں کا اجلاس G20 summit منعقد کرنے کے منصوبے کی خبروں پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کیا جانا چاہئے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے جمعرات کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور بالکل واضح ہے۔ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری مسئلہ ہے۔ اسے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ China objects to hold G20 summit in Jammu and Kashmir

ژاؤ نے کہا، "متعلقہ فریقوں کو یکطرفہ اقدامات سے صورتحال کو پیچیدہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہوگا اور مل کر امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ G-20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا مرکزی فورم ہے۔ ہم متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقتصادی بحالی پر توجہ دیں اور اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں اور عالمی اقتصادی نظم و نسق کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کریں۔

چین G-20 گروپ کے رکن کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں اس سوال کے جواب میں ژاؤ نے کہا، 'ہم اس بات پر غور کریں گے کہ آیا ہم اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔' جب ان سے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے متنازع علاقے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اور اس پر بھارت کے اعتراض کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "دونوں معاملات بالکل مختلف نوعیت کے ہیں۔ چین نے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور اس کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے منصوبے شروع کیے ہیں۔ "کچھ منصوبے کشمیر کے اس حصے میں ہیں جو پاکستان کے کنٹرول میں ہے۔ پراجیکٹس کو چلانے والی متعلقہ چینی کمپنیاں یہ کام مقامی لوگوں کی معیشت کو ترقی دینے اور ان کی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے مقصد سے کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کشمیر پر ہمارا موقف بدل گیا ہے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: J&K To Host Summit In 2023: جموں و کشمیر اگلے برس بین الاقوامی جی 20 اجلاس کی میزبانی کرے گا

پاکستان نے 25 جون کو کہا کہ وہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس کی بھارتی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ گروپ کے رکن ممالک قانون اور انصاف کے ضروری عناصر کا مکمل ادراک رکھتے ہوئے قرارداد کو منظور کریں گے اور واضح طور پر مخالفت کریں گے۔ جی 20 ممالک میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر 2023 میں G-20 اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اس بااثر گروپ میں دنیا کی بڑی معیشتیں شامل ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے مجموعی رابطہ کاری کے لیے پانچ رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو واپس لینے کے بعد یہاں تجویز کردہ یہ پہلا بڑا بین الاقوامی اجلاس ہوگا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد نے بھارتی میڈیا میں آنے والی ان رپورٹس کا نوٹس لیا ہے جن میں اشارہ کیا گیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں جی 20 کے کچھ اجلاس منعقد کرنے پر غور کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ احمد نے کہا کہ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.