امریکہ میں کواڈ کی چوٹی کانفرنس سے قبل چین کی جانب سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گلوان وادی میں گذشتہ برس ہوئے فوجی جھڑپ کی بابت دیے گئے اشتعال انگیز بیان کو ہندوستان نے آج سرے سے خارج کر دیا اور دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ اس کے لیے صرف چین کا اشتعال انگیز برتاؤ اور ایل اے سی میں تبدیلی کرنے کی یکطرفہ کوشش ذمہ دار تھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے اس بابت بیان کے حوالے سے میڈیا کے سوالوں پر کہا کہ 'ہم ایسے بیانات خارج کرتے ہیں۔ مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گذشتہ برس کے واقعات کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ یہ محض چینی فریق کا اشتعال انگیز برتاؤ اور تمام دو طرفہ معاہدوں کے برعکس اسٹیٹس کو میں تبدیلی کرنے کی یکطرفہ کوشش کرنے کے سبب امن اور استحکام سنگین طور پر متاثر ہوا ہے۔ اس سے دو طرفہ تعلقات پر بھی اثر پڑا ہے'۔
ارندم باغچی نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اسی ماہ چین کے وزیر خارجہ وان یی سے ملاقات کے دوران زور دے کر کہا تھا کہ ہماری امید ہے کہ چینی فریق مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر بقیہ مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے کام کرے گا اور تمام دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکال پر عمل درآمد کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہند۔چین کور کمانڈروں کی 13ویں دور کی میٹنگ کا انتظار
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ گلوان وادی کا واقعہ اس لیے ہوا تھا کیونکہ بھارت نے تمام معاہدوں کی خلاف ورزی کی تھی اور ایل اے سی کو عبور کرکے غیرقانونی طور پر چین کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔