ETV Bharat / bharat

آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی

author img

By

Published : Jun 12, 2021, 5:16 PM IST

اس میٹنگ میں مشرقی لداخ میں واقع لائن پر کنٹرول ، پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ساتھ عدم استحکام اور دیگر معاملات پر تعطل کو کے بارے میں بات چیت مقرر تھی۔

آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی
آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی

ملک بھر میں کورونا وائرس وبا کے سبب 16 جون سے شروع ہونے والی فوجی میٹنگ کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ ملک کی 14 لاکھ کی مضبوط فوج کے اہم کمانڈرس کی اس میٹنگ میں شرکت متوقع تھی۔

آرمی کمانڈرس کانفرنس (اے سی سی) اس سے قبل 26 سے 30 اپریل کو منعقد کی گئی تھی اور آخری اے سی سی نئی دہلی میں پچھلے سال 26 سے 29 اکتوبر کو منعقد کی گئی تھی۔ یہ میٹنگ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے کچھ حد تک کم ہونے کے بعد منعقد کی گئی تھی۔

آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی
آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی

اس میٹنگ میں کئی اہم ایجنڈوں کے ساتھ مشرقی لداخ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ فوج کی کمی پر بات چیت سب سے اہم موضوع تھی۔ آخری مرتبہ اس معاملہ میں دونوں ممالک کے سینئر کمانڈرس نے 9 اپریل کو 11 ویں راونڈ کی بات چیت چشول میں منعقد کی تھی اور 13 گھنٹوں کے طویل مذاکرات کے بعد بھی اس میں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی تھیں۔

عام طور پر آرمی کمانڈرس کانفرنس ہر سال مارچ اور اکتوبر میں منعقد کی جاتی ہے جو بھارتی فوج کی جانب سے لیے گئے اہم کاموں کی پلانگ اور اس پر عمل درآمد اور مکمل نگرانی کے علاوہ آپریشن ، لاجسٹک ، انتظامیہ ، انسانی وسائل اور فلاح و بہبود سے متعلق امور پر نظر ثانی کرتی ہے۔

عام طور پر وزیر دفاع اس کانفرنس کے پہلے دن اعلی فوجی پینل سے خطاب کرتے ہیں جس کی صدارت آرمی چیف کرتے ہیں۔ اعلی کمانڈروں کے علاوہ ، اے سی سی میں دفاعی عوامی شعبے کے سربراہان اور مختلف فوجی ہتھیاروں اور شاخوں کے ڈائریکٹر جنرل بھی اس میں شرکت کرتے ہیں۔

مستعدی کو یقینی بنانے کے لئے ، اے سی سی میں فیصلے فوج کے کمانڈروں اور سینئر افسران پر مشتمل کولیجیٹ سسٹم کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ 9 اپریل کو سینئر کمانڈر سطح کی بات چیت سے بہت زیادہ توقعات وابستہ تھیں ، خاص طور پر مشرقی لداخ میں پینگونگ تسو کے شمالی اور جنوبی کنارے کے دو آمادہ مقامات پر دونوں فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد ۔

لہذا گوگرا ، ہاٹ اسپرنگس اور ڈیمچوک علاقوں کے لئے بھی قرار داد منظور ہونا باقی ہے۔ اس سے قبل معاملات کو طئے کرنے کے لیے 10 راؤنڈ منعقد کیے گئے تھے جو بالترتیب 6 جون ، 22 جون ، 30 جون ، 14 جولائی ، 2 اگست ، 21 ستمبر ، 12 اکتوبر ، 6 نومبر ، 24 جنوری اور 20 فروری کو ہوئے تھے۔

فوجیوں کی واپسی ابھی بھی پہلی ترجیح ہے جس میں بھارتی اور چینی فوجیوں نے بالترتیب ایک ایک لاکھ فوج اور دیگر ساز و سامان کو لداخ میں کشیدگی کے بعد سے سرحد پر تعینات کررکھا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی کی منتقلی سے بہت زیادہ مصارف ہورہے ہیں وہ بھی ایسے وقت میں جب ملک کورونا وائرس کی دوسری لہر سے جونج رہا ہے۔

ملک بھر میں کورونا وائرس وبا کے سبب 16 جون سے شروع ہونے والی فوجی میٹنگ کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ ملک کی 14 لاکھ کی مضبوط فوج کے اہم کمانڈرس کی اس میٹنگ میں شرکت متوقع تھی۔

آرمی کمانڈرس کانفرنس (اے سی سی) اس سے قبل 26 سے 30 اپریل کو منعقد کی گئی تھی اور آخری اے سی سی نئی دہلی میں پچھلے سال 26 سے 29 اکتوبر کو منعقد کی گئی تھی۔ یہ میٹنگ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے کچھ حد تک کم ہونے کے بعد منعقد کی گئی تھی۔

آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی
آرمی کمانڈرس کانفرنس کی تین روزہ میٹنگ ملتوی

اس میٹنگ میں کئی اہم ایجنڈوں کے ساتھ مشرقی لداخ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ فوج کی کمی پر بات چیت سب سے اہم موضوع تھی۔ آخری مرتبہ اس معاملہ میں دونوں ممالک کے سینئر کمانڈرس نے 9 اپریل کو 11 ویں راونڈ کی بات چیت چشول میں منعقد کی تھی اور 13 گھنٹوں کے طویل مذاکرات کے بعد بھی اس میں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی تھیں۔

عام طور پر آرمی کمانڈرس کانفرنس ہر سال مارچ اور اکتوبر میں منعقد کی جاتی ہے جو بھارتی فوج کی جانب سے لیے گئے اہم کاموں کی پلانگ اور اس پر عمل درآمد اور مکمل نگرانی کے علاوہ آپریشن ، لاجسٹک ، انتظامیہ ، انسانی وسائل اور فلاح و بہبود سے متعلق امور پر نظر ثانی کرتی ہے۔

عام طور پر وزیر دفاع اس کانفرنس کے پہلے دن اعلی فوجی پینل سے خطاب کرتے ہیں جس کی صدارت آرمی چیف کرتے ہیں۔ اعلی کمانڈروں کے علاوہ ، اے سی سی میں دفاعی عوامی شعبے کے سربراہان اور مختلف فوجی ہتھیاروں اور شاخوں کے ڈائریکٹر جنرل بھی اس میں شرکت کرتے ہیں۔

مستعدی کو یقینی بنانے کے لئے ، اے سی سی میں فیصلے فوج کے کمانڈروں اور سینئر افسران پر مشتمل کولیجیٹ سسٹم کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ 9 اپریل کو سینئر کمانڈر سطح کی بات چیت سے بہت زیادہ توقعات وابستہ تھیں ، خاص طور پر مشرقی لداخ میں پینگونگ تسو کے شمالی اور جنوبی کنارے کے دو آمادہ مقامات پر دونوں فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد ۔

لہذا گوگرا ، ہاٹ اسپرنگس اور ڈیمچوک علاقوں کے لئے بھی قرار داد منظور ہونا باقی ہے۔ اس سے قبل معاملات کو طئے کرنے کے لیے 10 راؤنڈ منعقد کیے گئے تھے جو بالترتیب 6 جون ، 22 جون ، 30 جون ، 14 جولائی ، 2 اگست ، 21 ستمبر ، 12 اکتوبر ، 6 نومبر ، 24 جنوری اور 20 فروری کو ہوئے تھے۔

فوجیوں کی واپسی ابھی بھی پہلی ترجیح ہے جس میں بھارتی اور چینی فوجیوں نے بالترتیب ایک ایک لاکھ فوج اور دیگر ساز و سامان کو لداخ میں کشیدگی کے بعد سے سرحد پر تعینات کررکھا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی کی منتقلی سے بہت زیادہ مصارف ہورہے ہیں وہ بھی ایسے وقت میں جب ملک کورونا وائرس کی دوسری لہر سے جونج رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.