عام طور پر 'بچے' کی تعریف 18 برس سے کم عمر کے بچے کے طور پر کی جاتی ہے، حقوق انسانی میں بچوں کے بھی حقوق ہیں، ان حقوق میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت کے لئے خصوصی ضرورتوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے، ان حقوق میں بچوں کے درمیان مساوات اور یکجہتی کو فروغ دینا شامل ہیں،یوم اطفال بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے یوم پدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے،لیکن ایسا کیوں کیا جاتا ہے پیش ہے اس تعلق سے ایک خاص رپورٹ۔
یوم اطفال کے موقع پر ایسی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں بچوں کی تعلیم و تربیت اور ان کے حقوق و صحت کے تعلق سے باتیں کی جاتی ہیں اور بچوں کو ملک کے پہلے وزیراعظم کی شخصیت سے واقف کرایا جاتا ہے،جواہر لال نہرو کی پیدائش 14 نومبر 1889 کو ہوئی تھی، انہیں بچوں سے بے حد پیار تھا،بچے انہیں پیار سے چاچا نہرو کے نام سے پکارتے تھے۔ اس لیے حکومت ہند کی جانب سے اس دن کو یوم اطفال کے طور پر منایا جانے لگا، یہ بھارت کا قومی تہوار ہے، جس میں بچوں کی نشو و نما کے لیے تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، کیوں کہ آج بھی بچوں کی ایک بڑی تعداد تعلیم و تعلم سے محروم ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جواہر لال نہرو کے یوم پیدائش کے موقع پر ہر برس قومی سطح پر بہتر کارکردگی کرنے والے بچوں کو 'نہرو ایوارڈ' دیے جانے کا اعلان کیا جاتا ہے، جنہوں نے قومی سطح پر اپنی بہادری کا شاندار مظاہرہ کیا ہو۔ نہرو ایوارڈ بہادری کے کارنامے انجام دینے والے بچوں کو ہر برس دیا جاتا ہے۔
یوم اطفال کے ضمن میں بچوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے، وہیں مابعد کورونا بچوں کی صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ بھی ضروری ہے،کہا جاتا ہے کہ آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اسی لیے بچپن میں ہی بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کی وجہ سے وہ ملک و قوم کی کامیابی کے ضامن بنتے ہیں۔آج کے کم عمر اور نوجوان لڑکے لڑکیاں کل قوم کا مستقل بن جائیں گے، وہ ملکوں کی قیادت کے اہل بن جائیں گے۔ اسی لیے بچوں کی قدر و اہمیت کے سلسلے میں ہر برس 14 نومبر کو یوم اطفال منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد بچوں کی صحت اور ان کی فلاح و بہبود کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔اس دن بچوں کی نفسیات کو سمجھنے اور ان سے افہام و تفہیم کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
بچوں کے حقوق کیا ہیں؟
عام طور پر 'بچے' کی تعریف 18 برس سے کم عمر کے بچے کے طور پر کی جاتی ہے۔ بچوں کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔ ان حقوق میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت کے لئے خصوصی ضرورتوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں بچوں کے درمیان مساوات اور یکجہتی کو فروغ دینا شامل ہیں۔ بہتر تعلیم کا حصول، صحت سے متعلق وسائل تک رسائی، قانونی مدد اور معاشرتی برابری بچوں کے حقوق میں شامل ہیں۔
حقائق: بچوں کے حقوق کی پامالی
اندازہ لگایا جاتا ہے کہ دو سے 17 برس کی عمر کے تقریباً ایک بلین بچوں کو 2015 کے دوران جسمانی، جنسی اور جذباتی تشدد کیا گیا یا انھیں نظرانداز کیا گیا،اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 152 ملین بچے چائلڈ لیبر کے تحت مزدوری میں مشغول ہیں، اس کے علاوہ انتہائی خطرناک حالات میں 73 ملین بچے کام کررہے ہیں،کم ترقی یافتہ ممالک میں 41٪ لڑکیوں کی شادی 18 برس سے قبل ہی کردی جاتی ہے، ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دس میں سے تین معذور بچے کبھی اسکول گئے ہی نہیں،معذور بچوں کو جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنے کے امکانات تقریباً چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ بیٹوں کی خواہش اور قبل از پیدائش جنسی انتخاب کی وجہ سے پوری دنیا میں 126 ملین لڑکیوں کو مادر رحم میں قتل کردیا جاتا ہے۔
یوم اطفال کی اہمیت:
بچے مستقبل ہوتے ہیں اور اس دن بچوں کی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے،اس دن ملکی سطح پر بچوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر زور دیا جاتا ہے، اب بھی لاکھوں ایسے بچے ہیں جن کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال یا مواقع تک رسائی نہیں ہے۔
حقوق اطفال سے متعلق تفصیلات:
بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق تمام بچے بنیادی حقوق کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔ انھیں کسی بھی طرح کی سہولت سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔بقا کا حق: زندگی، صحت، تغذیہ، نام، قومیت، ترقی کا حق: تعلیم ، نگہداشت ، تفریح ، ثقافتی سرگرمیاں تحفظ کا حق: استحصال ، بدسلوکی ، نظرانداز کیے جانے سے تحفظ شرکت کا حق: اظہار ، معلومات ، فکر ، مذہب
بھارت میں بچوں کا تناسب:
اگرچہ بھارت میں بچے کل آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے مفادات کو کبھی بھی ترجیح نہیں دی گئی اور ہر ایک دن ان کے حقوق پامال ہوتے رہے ہیں۔
غذائیت:
سنہ 2019 میں پانچ برس سے کم عمر کے 47 ملین بچے وفات پاگئے اور 14.3 ملین شدید متاثر ہوئے تھے۔اس کا سبب غذائی اجزاء کی کمی اور غیر صحت مندانہ غذا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ وبائی مرض کے سماجی و معاشی اثرات کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے 6.7 ملین لاکھ بچے مزید بربادی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تعلیم:
اگست تک دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ بچے اسکول بند ہونے سے اب بھی متاثر ہیں۔ یونیسکو کے مطابق مارچ میں یہ تعداد 1.5 بلین سے زیادہ تھی۔کورنا سے قبل تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد 250 ملین سے زیادہ رہی۔ ایک برس سے کم عمر کے تقریباً 80 ملین بچوں کو خسرہ جیسی بیماریوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ تو وہیں کورونا وائرس (کووڈ۔19) نے ویکسین کی مہموں میں تیزی پیدا کردی ہے۔
مزید پڑھیں:بچے مستقبل کے ناخدا ہیں: نائیڈو