امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے قاضی شریعت مولانا قاضی عبدالجلیل قاسمی کا انتقال کل بعد نماز مغرب پٹنہ میں ہوا۔ مولانا کی پہلی نماز جنازہ کل رات دس بجے پھلواری شریف میں واقع امارت شرعیہ میں ادا کی گئی۔
مولانا کا جسد خاکی تدفین کے لئے ان کے آبائی وطن مغربی چمپارن کے بتیا لے جایا گیا، جہاں بعد نماز ظہر نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور مقامی قبرستان میں تدفین ہوگی۔
مولانا قاضی عبدالجلیل قاسمی کی پیدائش 1942ٔء میں دھوبنی ضلع چمپارن میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام حافظ محمد سعید تھا، ابتدائی تعلیم سرکاری لور پرائمری اسکول میں ہوئی۔ دینی تعلیم کی ابتدا گھر پر ہی ہوئی۔ چچا مولانا محمد یعقوب مرحوم سے فارسی اور عربی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ مولانا نے 1959 میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1963 میں دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کرنے کے بعد مزید ایک برس فن ہیت اور عربی ادب کی تکمیل کے لئے دیوبند میں قیام کیا۔
فراغت کے بعد 24 دسمبر 1964 کو مدرسہ اسلامیہ آورپور مشرقی چمپارن میں صدر مدرس کی حیثیت سے آپ کا تقرر ہوا۔ اس کے بعد 1966 میں گھر آکر تجارت میں مشغول ہو گئے، آپ نے تقریباً 2 سال تک تجارت کا مشغلہ جاری رکھا پھر 1968 میں مدرسہ اسلامیہ بتیا میں درس و تدریس کا کام شروع کیا اور وہاں چودہ سالوں تک خدمات انجام دیں۔
1975 میں جب بتیا میں امارت شرعیہ کے تحت دارالقضاء کا قیام عمل میں آیا تو قضاء کی ذمہ داری مولانا عبدالجلیل کے ذمہ کی گئی۔ اس کے بعد 20 نومبر 1994 میں مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں ہو گیا۔
مولانا نے اپنی پوری زندگی درس و تدریس اور سماج کے فلاحی کاموں میں گزاریں۔ اس دوران مولانا مدرسہ ریاض العلوم ساٹھی کے نائب صدر، مدرسہ اسلامیہ بتیا کے صدر، جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا کی مجلس شوریٰ کے رکن رہے۔