ETV Bharat / bharat

200 Years of Urdu Journalism: اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پر تقاریب کا انعقاد

اردو صحافت کے شاندار دو سو سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں تقریبات اور پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اردو کا پہلا اخبار کولکاتا سے 27 مارچ 1822 کو ہری ہردت نے جاری کیا تھا۔ اردو صحافت نے ملک کی آزادی میں کلیدی رول ادا کیا، جس کی پاداش میں انگریزوں نے مولانا باقر کو توپ سے اُڑا دیا تھا۔ آج ملک کے ہر حصے میں اردو صحافت اور انہیں یاد کیا جا رہا ہے۔ Ceremonies held in districts on completion of 200 years of Urdu journalism۔ پیش ہے کچھ اضلاع میں منعقد ہوئے تقریب کی رپورٹ۔

200 Years of Urdu Journalism Completed
200 Years of Urdu Journalism Completed
author img

By

Published : Apr 1, 2022, 5:19 PM IST

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے باشندے اردو صحافت کو لیکر کیا سوچ رکھتے ہیں؟ اس سوال کو لےکر ای ٹی وی بھارت اردو نے کچھ معززین سے بات کی ہے۔ مرزا غالب کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ابوحذیفہ کہتے ہیں کہ اردو صحافت کی تاریخ اور ماضی شاندار ہے۔ کل اور آج کی صحافت میں تبدیلی آئی ہے۔ ہمارے اسلاف کی جو صحافت تھی اس میں حکومت کے ظلم و تشدد اور آزادی کے ساتھ معاشرے کے استحکام و متحد ہونے کے ساتھ برائیوں کو ختم کرنے پر زور تھا تاہم آج کی صحافت صرف انفارمیشن تک سمٹ رہی ہے۔ A ceremony was held in Gaya, Bihar to mark the 200th anniversary of Urdu journalism۔

بہار کے گیا میں ادو کے سو سال مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اردو زبان کی عوامی مقبولیت کسی ایک فرقے یا برادری تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ مقبولیت سبھی طبقے و برادری میں تھی ایسا نہیں ہے کہ اردو صحافت کا مستقبل آج خطرہ میں ہے بلکہ کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور قارئین کو جوڑنے کے لیے کچھ خاص پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پروفیسر احسان اللہ دانش کہتے ہیں کہ اردو صحافیوں نے انگریزی حکومت کے خلاف قلم سے جنگ کی۔ اس کی وجہ سے صحافیوں کو شہید بھی کیا گیا اردو صحافت کو کئی اعزاز حاصل ہیں اور یہ جنگ آزادی کی تحریک کی سب سے بڑی مددگار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گیا کی بھی ادب اور صحافت کے طور پر شناخت ہے۔ یہاں سے کئی بڑے رسائل اور اخبار نکلے آج اردو صحافت کمزور نہیں ہے طریقہ بدلا ہے اور اگر کمی ہے تو لوگوں کی دلچسپی کی کمی ہے۔ اردو کے فروغ میں صرف سرکار پر ہی منحصر نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے لیے اپنی کوشش ہونی چاہیے۔

مرادآباد: ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے موتی محل میں اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پر جشن منایا گیا۔ اس جشن میں اردو دانشوروں نے شرکت کی اور اپنے خیالات پیش کیے۔ پروگرام کے بانی اور سینئر صحافی مرزا مرتضیٰ اقبال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہر سال مرادآباد میں 27 مارچ کو جشن اردو صحافت منایا جاتا ہے۔ اس سال جشن اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے پر بھی پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کا عنوان سید حامد شخصیت اور خدمات تھا۔ A ceremony was held in Muradabad on the completion of 200 years of Urdu journalism۔

اترپردیش کے مرادآباد میں ادو کے سو سال مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد

انہوں نے مزید بتایا کہ ہندوستان ملک میں تعلیمی لحاظ سے سرسید احمد خان کے بعد اگر کسی کو دوسرا سر سید احمد کہا جائے تو وہی سید احمد کی خدمات ہے۔ جنہوں نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کافی کام کیا تعلیمی ادارے قائم کیے اور کئی تعلیمی اداروں کو اقلیتی درجہ دلانے میں اپنی خدمات دیں۔ اردو صحافت پر بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً دو سو سال پہلے آج ہی کے دن اردو کا سب سے پہلا اردو اخبار کولکاتا سے سال 1822 میں نکلا تھا اور اس اخبار کے ایڈیٹر ہری ہر دت تھے اور انہوں نے ''جام جہاں نما'' نام سے اخبار نکالا تھا۔ بس اسی سلسلے کے تعلق سے ہر سال یوم اردو صحافت منایا جاتا ہے۔


مزید پڑھیں:


ملک کی آزادی میں اردو صحافت کا اہم کردار رہا ہے۔ کئی ایسے اردو صحافی ہیں جنہوں نے اردو اخبارات کے ذریعے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور بھارت آزاد کرانے کے لئے تحریک چلائی تھی۔ جن کو انگریزوں نے پھانسی کے پھندے پر لٹکا کر صحافیوں کو شہید کردیا ملک کی آزادی کے لیے آج ان صحافیوں کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے باشندے اردو صحافت کو لیکر کیا سوچ رکھتے ہیں؟ اس سوال کو لےکر ای ٹی وی بھارت اردو نے کچھ معززین سے بات کی ہے۔ مرزا غالب کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ابوحذیفہ کہتے ہیں کہ اردو صحافت کی تاریخ اور ماضی شاندار ہے۔ کل اور آج کی صحافت میں تبدیلی آئی ہے۔ ہمارے اسلاف کی جو صحافت تھی اس میں حکومت کے ظلم و تشدد اور آزادی کے ساتھ معاشرے کے استحکام و متحد ہونے کے ساتھ برائیوں کو ختم کرنے پر زور تھا تاہم آج کی صحافت صرف انفارمیشن تک سمٹ رہی ہے۔ A ceremony was held in Gaya, Bihar to mark the 200th anniversary of Urdu journalism۔

بہار کے گیا میں ادو کے سو سال مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اردو زبان کی عوامی مقبولیت کسی ایک فرقے یا برادری تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ مقبولیت سبھی طبقے و برادری میں تھی ایسا نہیں ہے کہ اردو صحافت کا مستقبل آج خطرہ میں ہے بلکہ کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور قارئین کو جوڑنے کے لیے کچھ خاص پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پروفیسر احسان اللہ دانش کہتے ہیں کہ اردو صحافیوں نے انگریزی حکومت کے خلاف قلم سے جنگ کی۔ اس کی وجہ سے صحافیوں کو شہید بھی کیا گیا اردو صحافت کو کئی اعزاز حاصل ہیں اور یہ جنگ آزادی کی تحریک کی سب سے بڑی مددگار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گیا کی بھی ادب اور صحافت کے طور پر شناخت ہے۔ یہاں سے کئی بڑے رسائل اور اخبار نکلے آج اردو صحافت کمزور نہیں ہے طریقہ بدلا ہے اور اگر کمی ہے تو لوگوں کی دلچسپی کی کمی ہے۔ اردو کے فروغ میں صرف سرکار پر ہی منحصر نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے لیے اپنی کوشش ہونی چاہیے۔

مرادآباد: ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے موتی محل میں اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پر جشن منایا گیا۔ اس جشن میں اردو دانشوروں نے شرکت کی اور اپنے خیالات پیش کیے۔ پروگرام کے بانی اور سینئر صحافی مرزا مرتضیٰ اقبال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہر سال مرادآباد میں 27 مارچ کو جشن اردو صحافت منایا جاتا ہے۔ اس سال جشن اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے پر بھی پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کا عنوان سید حامد شخصیت اور خدمات تھا۔ A ceremony was held in Muradabad on the completion of 200 years of Urdu journalism۔

اترپردیش کے مرادآباد میں ادو کے سو سال مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد

انہوں نے مزید بتایا کہ ہندوستان ملک میں تعلیمی لحاظ سے سرسید احمد خان کے بعد اگر کسی کو دوسرا سر سید احمد کہا جائے تو وہی سید احمد کی خدمات ہے۔ جنہوں نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کافی کام کیا تعلیمی ادارے قائم کیے اور کئی تعلیمی اداروں کو اقلیتی درجہ دلانے میں اپنی خدمات دیں۔ اردو صحافت پر بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً دو سو سال پہلے آج ہی کے دن اردو کا سب سے پہلا اردو اخبار کولکاتا سے سال 1822 میں نکلا تھا اور اس اخبار کے ایڈیٹر ہری ہر دت تھے اور انہوں نے ''جام جہاں نما'' نام سے اخبار نکالا تھا۔ بس اسی سلسلے کے تعلق سے ہر سال یوم اردو صحافت منایا جاتا ہے۔


مزید پڑھیں:


ملک کی آزادی میں اردو صحافت کا اہم کردار رہا ہے۔ کئی ایسے اردو صحافی ہیں جنہوں نے اردو اخبارات کے ذریعے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور بھارت آزاد کرانے کے لئے تحریک چلائی تھی۔ جن کو انگریزوں نے پھانسی کے پھندے پر لٹکا کر صحافیوں کو شہید کردیا ملک کی آزادی کے لیے آج ان صحافیوں کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.