ETV Bharat / bharat

Centre Response on 370 Pleas آرٹیکل 370 کی منسوخی جموں و کشمیر کے مفاد میں، مرکز کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ

مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ حکومت نے کہا کہ اس تاریخی قدم نے خطے کے عام آدمی پر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ اب کافی آمدنی کے ساتھ امن، خوشحالی اور استحکام کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

Centre opposes pleas against abrogation of Article 370, tells SC 'stone pelting incidents down to zero
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دفاع میں مرکز کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ
author img

By

Published : Jul 10, 2023, 9:33 PM IST

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے پیر کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر جوابی حلف نامہ داخل کیا۔ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ 2019 کے بعد سے پورے خطہ میں امن، ترقی اور خوشحالی کا بے مثال دور دیکھا گیا ہے، اور منظم پتھر بازی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے ایجنڈے سے جڑے واقعات جو 2018 میں 1767 تھے لیکن 2023 میں اب تک صفر پر آگئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے حلف نامہ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو گزشتہ تین دہائیوں سے عسکریت پسندی کا سامنا ہے۔ اسے ختم کرنے کے لیے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا واحد آپشن تھا۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف وادی میں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے اور آئینی تبدیلیوں کے بعد جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے شروع ہونے والے واقعات میں 45.2 فیصد کمی آئی ہے، 2018 میں یہ تعداد 228 تھی جو 2022 میں 125 رہ گئی ہے۔

اور خدراندازی میں 90.2 فیصد کمی آئی ہے اور امن و امان کے واقعات میں بھی نمایاں طور پر 97 فیصد کمی آئی ہے، جو کہ 2018 میں 1767 سے 2022 میں 50 تک رہ گئی ہے۔ اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتیں 2018 میں 91 سے کم ہو کر 2022 میں 31 رہ گئی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ اس تاریخی قدم نے خطے کے عام آدمی پر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ اب کافی آمدنی کے ساتھ امن، خوشحالی اور استحکام کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار اس خطے کے باشندوں کو وہی حقوق مل رہے ہیں جو ملک کے دیگر حصوں کے باشندوں کو حاصل ہیں۔ جس سے علاقے کے لوگ قومی دھارے میں آگئے ہیں۔ اس طرح علیحدگی پسند اور ملک دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو بنیادی طور پر ناکام بنا دیا گیا ہے۔

وزارت نے حلف نامہ میں کہا کہ آج کشمیر میں اسکول، کالج، صنعت سمیت تمام ضروری ادارے معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ ریاست میں صنعتی ترقی ہو رہی ہے۔ جو لوگ کبھی خوف کی زندگی گزار رہے تھے آج سکون کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وزارت داخلہ نے مزید کہا، 'سال 2018 میں 52 بند اور ہڑتالیں ہوئیں، جو کئی دنوں تک جاری رہیں۔ سال 2023 میں اب تک صفر ہیں۔ وادی میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی کا نتیجہ بھی دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے ایکو سسٹم کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ حکومت نے کہا کہ وادی میں عسکریت پسندوں کی بھرتی میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ سال 2018 میں یہ تعداد 199 تھی جو 2023 میں اب تک کم ہو کر 12 رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آرٹیکل 370 معاملے پر سپریم کورٹ میں گیارہ جولائی کو سماعت

مرکزی وزارت داخلہ نے حلف نامے میں کہا ہے کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد عوام کی بہتری کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ مرکز نے وادی کشمیر میں صنعتی ترقی کے لیے 28,400 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 78000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز بھی آئی ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اگر عرضی گزار کے مطالبات کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے مفاد کے خلاف ہوگا بلکہ بھارت کی سلامتی اور خودمختاری کے بھی خلاف ہوگا۔ کیونکہ یہاں بڑی عجیب جغرافیائی صورت حال ہے۔ مخصوص سیکورٹی چیلنجز پیدا ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 5 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ 11 جولائی بروز بدھ کو جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے پیر کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر جوابی حلف نامہ داخل کیا۔ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ 2019 کے بعد سے پورے خطہ میں امن، ترقی اور خوشحالی کا بے مثال دور دیکھا گیا ہے، اور منظم پتھر بازی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے ایجنڈے سے جڑے واقعات جو 2018 میں 1767 تھے لیکن 2023 میں اب تک صفر پر آگئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے حلف نامہ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو گزشتہ تین دہائیوں سے عسکریت پسندی کا سامنا ہے۔ اسے ختم کرنے کے لیے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا واحد آپشن تھا۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف وادی میں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے اور آئینی تبدیلیوں کے بعد جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے شروع ہونے والے واقعات میں 45.2 فیصد کمی آئی ہے، 2018 میں یہ تعداد 228 تھی جو 2022 میں 125 رہ گئی ہے۔

اور خدراندازی میں 90.2 فیصد کمی آئی ہے اور امن و امان کے واقعات میں بھی نمایاں طور پر 97 فیصد کمی آئی ہے، جو کہ 2018 میں 1767 سے 2022 میں 50 تک رہ گئی ہے۔ اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتیں 2018 میں 91 سے کم ہو کر 2022 میں 31 رہ گئی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ اس تاریخی قدم نے خطے کے عام آدمی پر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ اب کافی آمدنی کے ساتھ امن، خوشحالی اور استحکام کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار اس خطے کے باشندوں کو وہی حقوق مل رہے ہیں جو ملک کے دیگر حصوں کے باشندوں کو حاصل ہیں۔ جس سے علاقے کے لوگ قومی دھارے میں آگئے ہیں۔ اس طرح علیحدگی پسند اور ملک دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو بنیادی طور پر ناکام بنا دیا گیا ہے۔

وزارت نے حلف نامہ میں کہا کہ آج کشمیر میں اسکول، کالج، صنعت سمیت تمام ضروری ادارے معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ ریاست میں صنعتی ترقی ہو رہی ہے۔ جو لوگ کبھی خوف کی زندگی گزار رہے تھے آج سکون کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وزارت داخلہ نے مزید کہا، 'سال 2018 میں 52 بند اور ہڑتالیں ہوئیں، جو کئی دنوں تک جاری رہیں۔ سال 2023 میں اب تک صفر ہیں۔ وادی میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی کا نتیجہ بھی دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے ایکو سسٹم کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ حکومت نے کہا کہ وادی میں عسکریت پسندوں کی بھرتی میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ سال 2018 میں یہ تعداد 199 تھی جو 2023 میں اب تک کم ہو کر 12 رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آرٹیکل 370 معاملے پر سپریم کورٹ میں گیارہ جولائی کو سماعت

مرکزی وزارت داخلہ نے حلف نامے میں کہا ہے کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد عوام کی بہتری کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ مرکز نے وادی کشمیر میں صنعتی ترقی کے لیے 28,400 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 78000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز بھی آئی ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اگر عرضی گزار کے مطالبات کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے مفاد کے خلاف ہوگا بلکہ بھارت کی سلامتی اور خودمختاری کے بھی خلاف ہوگا۔ کیونکہ یہاں بڑی عجیب جغرافیائی صورت حال ہے۔ مخصوص سیکورٹی چیلنجز پیدا ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 5 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ 11 جولائی بروز بدھ کو جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.