انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے بدھ کو اعلان کیا کہ اس نے منکی پوکس وائرس کی تشخیصی کٹس اور ویکسین تیار کرنے کے لیے دوا ساز کمپنیوں سے دلچسپی کے اظہار (ای او آئی) کو مدعو کیا ہے۔ Center on Monkeypox Vaccine
ای او آئی کو تجربہ کار ویکسین مینوفیکچررز اور ان وٹرو ڈائیگنوسٹک (آئی وی ڈی) کٹ مینوفیکچررز سے منکی پوکس کے خلاف ویکسین تیار کرنے میں مشترکہ تعاون کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ ای او آئی جمع کرانے کی آخری تاریخ 10 اگست ہے۔ میڈیکل ریسرچ باڈی نے ایک ریلیز میں بتایا کہ"آئی سی ایم آر نے دلچسپی کے اظہار (ای او آئی) کو مدعو کیا ہے جس میں منکی پوکس کے الگ آئسولیٹیڈ وائرس اسٹرین کو دلچسپی رکھنے والے بھارتی ویکسین اور ان وٹرو ڈائیگنوسٹک (آئی وی ڈی) صنعت کے شراکت داروں کو دیسی ویکسین اور تشخیصی کٹس کی ڈیولپمنٹ کے لئے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی ہے"۔
آئی سی ایم آر نے کہا کہ وہ آئی وی ڈی کٹس اور ویکسین کی ترقی میں صنعت کے شراکت داروں کو تکنیکی مدد فراہم کرے گا۔یہ ترقی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ایک متاثرہ مریض کے طبی نمونے سے منکی پوکس وائرس کو کامیابی کے ساتھ الگ کرنے کے بعد سامنے آئی ہے جس سے بیماری کے خلاف تشخیصی کٹس اور ویکسین تیار کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔سنٹرل وائرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر سائنس دانوں نے کہا کہ وائرس سے الگ ہونے سے بھارت کی بہت سی دوسری سمتوں میں تحقیق اور ترقی کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے بیماری کی تشخیص اور علاج کے پروٹوکول بنانے میں مدد ملے گی۔
وائرس کو اب طبی مشاہدات کے لیے لیبارٹری کے جانوروں پر ٹیسٹ کر کے انسانی جسم پر اس کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مشتبہ اور متاثرہ افراد میں اس کی موجودگی کی تصدیق کرنے کے لیے تشخیصی آلات تیار کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ ایک مؤثر ویکسین تیار کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ این آئی وی کے ایک سینئر سائنسدان نے یو این آئی کو بتایا کہ اس کے کئی امکانات ہیں اور حکام کی طرف سے منظوری ملنے کے بعد ان پر کام شروع کیا جائے گا۔منکی پوکس جسے بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے، 17,000 سے زیادہ تصدیق شدہ کیسوں کے ساتھ 75 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ بھارت میں اب تک منکی پوکس کے چار معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
یواین آئی