آپ کو بتاتے چلیں کہ سی ڈی ایس بپن راوت کی زندگی کا ایک بڑا حصہ بھارتی فوج کی خدمت میں گزرا ہے۔ وہ بلندی پر جنگ لڑنے کے ماہر رہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں ان کی خوبیاں۔۔
- بپن راوت کو اونچائی پر جنگ لڑنے اور انسداد بغاوت کی کارروائیوں کے ماہر Counter-Insurgency Specialist کے طور پر جانا جاتا ہے۔
- سال 2016 میں اُری میں آرمی کیمپ پر دہشت گردانہ حملے کے بعد آرمی چیف جنرل بپن راوت کی قیادت میں 29 ستمبر 2016 کو پاکستان میں آباد دہشت گرد کیمپوں کو تباہ کرنے کے لیے سرجیکل اسٹرائیک کی گئی تھی، جسے بپن راوت نے ٹرینڈ پیرا کمانڈز کے ذریعے انجام دیا تھا۔
- اری میں فوجی کیمپ اور پلوامہ میں سی آر پی ایف پر حملے میں کئی فوجیوں کی شہادت کے بعد فوج نے سرجیکل اسٹرائیک Surgical Strike کی تھی۔
- آرمی سروس کے دوران انہوں نے ایل او سی، چائنا بارڈر اور شمال مشرق میں طویل عرصہ گزارا۔
- بپن راوت نے پہلے نیشنل رائفلز میں بریگیڈیئر اور بعد میں وادی کشمیر میں میجر جنرل کی حیثیت سے انفنٹری ڈویژن کی کمان سنبھالی۔
- جنوبی کمانڈ کی کمان سنبھالتے ہوئے، انہوں نے پاکستان کے ساتھ مغربی سرحد پر مشینی جنگ کے ساتھ ساتھ فضائیہ اور بحریہ کے ساتھ بہتر کام کیا۔
- بپن راوت چینی سرحد پر کرنل کی حیثیت سے انفنٹری بٹالین کی کمان سنبھال چکے ہیں۔
- اپنے 37 سال کے کیریئر کے دوران، بپن راوت کو ان کی ممتاز خدمات کے لیے 'پرم وششٹ سیوا میڈل' Param Vishisht Seva Medal سمیت مختلف بہادری ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
- بپن راوت کو انڈین ملٹری اکیڈمی (آئی ایم اے) میں 'سورڈ آف آنر' سے نوازا جا چکا ہے۔
- راوت چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فوج کے 27ویں چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ بپن راوت کی پیدائش 16 مارچ 1958 کو پوڑی، اتراکھنڈ میں ایک گڑھوالی راجپوت خاندان میں ہوئی تھی۔ بپن راوت نے 1978 میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بپن راوت نے 2011 میں چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی سے ملٹری میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں:
بپن راوت نے 01 ستمبر 2016 کو فوج کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھالا اور 31 دسمبر 2016 کو انہیں ہندوستانی فوج کے 26ویں سربراہ کی ذمہ داری ملی۔ وہیں، 30 دسمبر 2019 کو وہ ہندوستان کے پہلے سی ڈی ایس مقرر ہوئے۔ بپن راوت نے 01 جنوری 2020 کو سی ڈی ایس کا چارج سنبھالا۔