نئی دہلی: منی پور میں دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعے کو لے کر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں بھی منی پور کو لے کر مسلسل تعطل جاری ہے۔ اس دوران یہ خبر بھی آرہی ہے کہ وزارت داخلہ منی پور میں جنسی زیادتی کے کیس کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے سپرد کردیا ہے اور اس کیس کی سماعت ریاست سے باہر آسام میں کرنے کی کوشش کرے گی جس کے لیے سپریم کورٹ میں حلف نامہ بھی داخل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ میتی اور کوکی دونوں گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور منی پور میں معمولات کو بحال کرنے کے لئے بات چیت کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرانے کا واقعہ منی پور میں نسلی جھڑپوں کے ایک دن بعد یعنی 4 مئی کو پیش آیا۔ اسی کی ایک ویڈیو جولائی میں وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور مرکزی ملزم سمیت سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جس موبائل فون سے منی پور کی خواتین کی وائرل ویڈیو بنائی گئی تھی اسے بھی برآمد کر لیا گیا ہے اور ویڈیو بنانے والے شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ منی پور میں، میتھئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے پر 3 مئی کو میتھی برادری اور کوکی قبیلے کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ پہاڑی علاقوں میں قبائلی یکجہتی ریلی کے فوراً بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ تقریباً تین ماہ سے جاری نسلی تشدد میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔