نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کے روز اروناچل پردیش کی سرحد پر چینی فوجیوں کے ساتھ تصادم کے معاملے پر فوری بحث کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن، خاص طور پر اہم اپوزیشن کانگریس پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی سلامتی کونسل میں رکنیت چین سے محبت کی وجہ سے قربان ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 1962 میں کانگریس کی حکومت کے دوران ہی چین نے ہماری ہزاروں ہیکٹر زمین ہتھیا لی تھی۔Amit Shah Slams Congress
امت شاہ نے کہا کہ حکومت 12 بجے شمال مشرقی سرحد کی صورتحال پر بیان دینے کے لئے تیار تھی، ایسی صورتحال میں اپوزیشن کے پاس ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ شمال مشرقی علاقے میں ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ چین کے تصادم کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں صحافیوں کو بتایا، “آج پارلیمنٹ میں وقفہ سوالات اپوزیشن اور بالخصوص کانگریس پارٹی نے چلنے نہیں دیا۔ میں اپوزیشن اور بالخصوص کانگریس پارٹی کی اس مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اپوزیشن نے اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستان-چین سرحد پر 09 دسمبر کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے وقفہ سوالات کو معطل کرایا، جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔
امت شاہ نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ آج دوپہر 12:00 بجے ملک کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اس موضوع پر ایوان کے سامنے اپنا بیان پیش کریں گے، اس لیے اپوزیشن کی جانب سے وقفہ سوالات کو معطل کرانا کسی طرح سے ٹھیک نہیں تھا۔ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس کو جواب دینا چاہئے کہ کانگریس خاندان کے ذریعہ چلائے جانے والے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن نے سال 2005-07 کے دوران چینی سفارت خانے سے ملنے والے 1.35 کروڑ روپے کے ساتھ کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے مطابق مناسب نہیں تھا، اس لیے وزارت داخلہ نے قانونی عمل کے بعد اس فاؤنڈیشن کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک کو بتائے کہ راجیو گاندھی چیریٹیبل ٹرسٹ نے جولائی 2011 میں بغیر اجازت جولائی 2011 میں ذاکر نائیک کی تنظیم سے ایف سی آر اے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کیوں لیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 1962 میں ہندوستان کی ہزاروں ہیکٹر زمین پر چین نے قبضی جما لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2006 میں جب ملک میں کانگریس کی حکومت تھی، ہندوستان میں چینی سفارت خانے نے پورے اروناچل اور پورے نیفا پر اپنا دعویٰ کیا تھا۔ چین نے کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے اروناچل پردیش کے (اس وقت کے) وزیر اعلیٰ دورجی کھانڈو کو ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا، یہ مانتے ہوئے کہ اروناچل تو ان کا ہی حصہ ہے۔ امت شاہ نے سوال کیا کہ، 'کیا فاؤنڈیشن نے اس موضوع پر تحقیق کی تھی؟'
امت شاہ نے کہا کہ اب جبکہ ملک میں مودی حکومت ہے، کوئی ہماری ایک انچ زمین بھی نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا، 'میں کانگریس پارٹی کو بتانا چاہتا ہوں کہ عوام کے سامنے یہ دوہرا اور دوغلہ رویہ کام نہیں کرتا ہے۔ عوام سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ خود کانگریس حکومت کے دور میں ملک کی ہزاروں کلومیٹر زمین پر چین نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔ ملک کے عوام ان تمام موضوعات کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 دسمبر کو اروناچل پردیش میں ہندوستان-چین سرحد پر چینی فوجیوں کی جانب سے کی گئی تجاوز کی کوشش کو ہندوستانی فوج نے ناکام بنا دیا تھا۔
شاہ نے کہا، 'جب میں نے وقفہ سوالات کی فہرست (آج) دیکھی تو میں نے سوال نمبر پانچ کو دیکھ کر ان کی تشویش کو سمجھ گیا کیونکہ وقفہ سوالات کا پانچواں سوال راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کے ایف سی آر اے رجسٹریشن کی منسوخی کے بارے میں تھا اور کانگریس کے رکن کے ذریعہ ہی یہ سوال اٹھایا گیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا، 'جواب بھی بہت واضح تھا۔ اگر موقع ملا تو میں ایوان کے فلور پر یہ بھی بتاؤں گا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن نے مالی سال 2005-06 اور 2006-07 میں چینی سفارت خانے سے 1.35 کروڑ روپے کی گرانٹ حاصل کی تھی جو کہ ایف سی آر اے قانون کے مطابق نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن نے سماجی کاموں کے لیے اپنا رجسٹریشن کرایا تھا، لیکن چینی سفارت خانے سے فاؤنڈیشن کو ملنے والی رقم ہندوستان اور چین تعلقات کی ترقی پر تحقیق کے لیے فاؤنڈیشن کو دی گئی۔ شاہ نے سوال کیا ، 'اب میں کانگریس پارٹی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کیا تحقیق کی؟ سال 1962 میں ہندوستان کی ہزاروں ہیکٹر اراضی جو چین نے ہتھیا لی تھی، کیا آپ نے اس موضوع کو اپنی تحقیق میں شامل کیا تھا، اور جب آپ نے تحقیق کی تو رپورٹ کیا آئی؟
انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا اس فاؤنڈیشن نے نہرو جی کی چین سے محبت کی وجہ سے سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی قربانی پر بھی تحقیق کی ، کیا اس نے تحقیق کی کہ کیا وادی گلوان (لداخ خطہ) میں ہندستان کے بہادر فوجیوں کو چینیوں کے ساتھ تصادم کے وقت چینی سفارتخانہ کے حکام کو کون بھیج رہا تھا؟ کیا اس نے 2006 میں ہندوستان میں چینی سفارت خانے کے اس دعوے کی تحقیق کی ہے کہ پورا اروناچل اور پورا نیفا چین کا ہے؟ کیا اس نے 25 مئی 2007 کو (اس وقت کے) چیف منسٹر ڈورجی کھانڈو کو ویزا دینے سے چین کے انکار پر فاؤنڈیشن نے کی تحقیق کی تھی؟
یہ بھی پڑھیں:Indo China Clash حکومت چینی مداخلت کی حقیقت کو چھپا رہی ہے، کانگریس
یو این آئی