اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر میں اورنگ آباد تبدیلی نام مخالف سنگھرش سمیتی کی جانب سے گزشتہ چھ دنوں سے جاری زنجیری ہڑتال جا رہی ہے۔ اس دوران رکن پارلیمان امتیاز جلیل کی قیادت میں اورنگ آباد شہر کے نام کی حمایت میں ایک کینڈل مارچ نکالا گیا۔ یہ کینڈل مارچ اورنگ آباد کے ڈسٹرکٹ کلکٹر آفس سے نکالا گیا، جو شہر کے مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا بھڈکل گیٹ پر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے پر اختتام پزیر ہوا، جس میں ہزاروں لوگ شامل تھے۔ اس دوران کینڈل مارچ میں شامل لوگوں نے پلے کارڈس اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے، جس پر لکھا تھا آئی لو اورنگ آباد اورنگ آباد تھا، اورنگ آباد ہے اور اورنگ آبادرہے گا، ایم پی امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد کو پسند کرنے والے تمام مذاہب کے لوگ اس کینڈل مارچ میں موجود تھے۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اورنگ آباد تبدیلی نام مخالف سنگھرش سمیتی کی جانب سے کلکٹر آفس تا بھڑکل گیٹ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمہ تک کینڈل مارچ کا انعقاد کیا ہے۔ دہلی اور ممبئی میں بیٹھے چند لیڈران ہم پر اپنے فیصلےنہیں تھوپ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک عزیز بھارت ایک جمہوری ملک ہے، یہاں پر ڈکٹیٹر شپ اور حکم شاہی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، اگر آپ کو جمہوریت عزیز ہے تو آپ کو عوام کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ مُلک میں من مانے فیصلے ہرگز قبول نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی نام کے ضمن میں حکومت اورنگ آباد کی عوام سے ریفرنڈم کروالے، اسلئے کہ جمہوریت میں عوام کی رائے اہم مانی جاتی ہے اگر آپ اپنے من مانے فیصلے ہم پر تھوپنے کی کوشش کریں گے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ Aurangabad Renamed اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کے خلاف خواتین کا احتجاج
واضح رہے کہ اس عظیم الشان کینڈل مارچ کا آغاز نہایت پر امن طریقہ سے شروع ہوا جو شیواجی میوزیم، کلکٹر ہاؤس حج ہاؤس، قلعہ ارک نوبت دروازه کالا دروازہ جامع مسجد سٹی کلب عام خاص میدان کے راستے سے ہوتا ہوا ملک عنبر فلائی اوور ( ٹاؤن ہال بریج) سے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمہ تک پہنچا۔ اس احتجاج میں سینکڑوں خواتین نے بلالحاظ مذہب و ملت شرکت کی۔ انہوں نے آئی لو اورنگ آباد اورنگ آباد تھا، اورنگ آباد ہے اور اورنگ آبادرہے گا کے پلے کارڈس اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان اس کینڈل مارچ میں شریک رہے۔ اسی طرح ٹریفک کے نظم کیلئے والینٹرس کثیر تعداد میں چوراہوں پر کھڑے تھے۔ پولس انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے تھے۔