ETV Bharat / bharat

Campaign to Bring back School Dropouts تعلیمی سلسلہ ترک کر دینے والے طلبہ کو دوبارہ اسکول تک لانے کی مہم

author img

By

Published : Nov 22, 2022, 6:49 PM IST

ممبئی میں 'سب کے لیے تعلیم' مہم کا آغاز کیا گیا جس میں نائٹ اسکولوں اور ڈراپ آؤٹ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے ایک این جی اور اور سوشل گروپس جدو جہد کر رہے ہیں۔ Mumbai Night School Campaign

campaign to bring back school dropouts
اسکول چھوڑنے والوں کو واپس لانے کی مہم

ممبئی: مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں نائٹ اسکول اور ڈراپ آؤٹ طلبہ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے 'معصوم' نامی ایک این جی او اور سوشل گروپس کی جانب سے جدوجہد جاری ہے تاکہ لڑکپن میں گھریلو پسماندگی اور مالی حالات کی وجہ سے تعلیم سے محروم نوجوانوں کو دوبارہ اسکول کی طرف لایا جا سکے۔ واضح رہے کہ اس تعلق سے ایک جلسہ میں مختلف نائٹ اسکولوں اور این جی او کے نمائندوں نے رات کے اسکولوں کے مسائل اور اُن کے حل کے لیے بہت سی تجاویز پر غور کیا اور یہ اعادہ کیا کہ تعلیم سے محروم بچوں کو دوبارہ اسکول لانے اور ان اسکول کی بقاء کے لیے اہم اور جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔ Problems of Night Schools and Dropouts in Mumbai

اس موقع پر این جی او کی سی ای او نیکیتا کیتکر نے خطاب کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا اور یقین دلایا کہ مستقبل قریب میں نائٹ اسکول کے سسٹم کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تعلیمی طریقہ کار کو بھی نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نائٹ اسکولوں میں ایسے بچے زیر تعلیم ہیں جو کہ دن میں محنت مزدوری یا ملازمت یا پھیری وغیرہ کرتے ہیں اور شام میں اسکول آتے ہیں۔ ان میں غریب خاندان کے لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو مالی دشواریوں کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے اور تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔

اس موقع پر انٹاپ ہل وڈالا کی حاجی اسماعیل حاجی الانامیونسپل اسکول میں واقع سوشل گروپس اردو نائٹ اردو ہائی اسکول کے سکریٹری سلیم الورے اور نو منتخب صدر اور صحافی جاوید جمال الدین نے بھی این جی او کے نمائندوں سے خطاب کیا۔ مذکورہ اسکول بچوں نے امسال پھر مثالی کامیابی حاصل کی ہے اور اسکول کا ایس ایس سی کا نتیجہ صد فیصد رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کامیابی سے علاقے کے تعلیمی میدان میں سرگرم ہم جیسے سماجی کارکنان کا حوصلہ بڑھا ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران کوویڈ 19،اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر اسکول کی طرح نائٹ اسکول کے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی تھی۔ ہم اسے بہتر سے بہتر کرنے کے لیے کوساں ہیں۔ اس موقع پر سلیم الوارے نے کہا کہ چند سال پہلے اسکول کے متعدد طلبہ نائٹ ہائی اسکول کی کیٹگری میں ریاست بھر میں ممبئی بورڈ میں اول آئے ہیں۔1993 میں اسکول کی شروعات ہوئی اور اس وقت تقریباً 550 بچے تھے۔

سکریٹری امیر پے جے نے کہا کہ فسادات سے متاثرہ بچے خصوصی طور پر طالبات کی تعداد زیادہ تھی کیونکہ فساد سے متاثرہ لوگ اپنی بچیوں کو دور مقامات پر واقع اسکول نہیں بھیجتے تھے اور یہ سلسلہ حال کے پانچ سال پہلے تک رہا لیکن بی ایم سی کی طرف سے سکینڈری اسکول کھولے جانے سے اسکول کے طلباء کی تعداد میں کمی واقع ہوئی اور لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ انہوں نے اس موقع پر ڈراپ آؤٹ کے سنگین مسئلہ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا دس سال پہلے پولیس کی مدد سے ڈراپ آؤٹ بچوں کو دوبارہ اسکول میں لانے کی مہم شروع کی گئی اور اس میں خاصی کامیابی ملی تھی اس لیے ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ اسکول کے صدر جاوید جمال الدین کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کے تمام طلباء آگے تعلیم جاری رکھیں اور اس کے لئے اسکول کمیٹی ہر ممکن تعاون کریگی۔

واضح رہے کے نائٹ اسکول میں تعلیم دے رہی اس اسکول نے پچھلے 27 سالوں میں ہزاروں طلباء جس میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے کو تعلیم دی ہے جس میں سے سیکڑوں طالبات نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہوئے انجینیرنگ، ٹیچنگ، لیگل سروس اور میڈیکل شعبے میں کریئر بنایا ہے۔ اس دوران معصوم نامی تعلیمی تنظیم نے جھگی جھوپڑیوں کی بستیوں میں نکڑ ناٹک پیش کیے تاکہ لوگوں میں خصوصی طور پر ڈراپ آؤٹ بچوں کو دوبارہ تعلیم کی جانب راغب کیا جاسکے۔ غیر سرکاری تنظیم معصوم کے عہدیداران سیف الدین شیخ، سواتی، ششی کانت گاوس، سندیپ شیلار، یوراج بھورڈے، نیلیش تھومبرے اور دیگر نے مستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔

ممبئی: مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں نائٹ اسکول اور ڈراپ آؤٹ طلبہ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے 'معصوم' نامی ایک این جی او اور سوشل گروپس کی جانب سے جدوجہد جاری ہے تاکہ لڑکپن میں گھریلو پسماندگی اور مالی حالات کی وجہ سے تعلیم سے محروم نوجوانوں کو دوبارہ اسکول کی طرف لایا جا سکے۔ واضح رہے کہ اس تعلق سے ایک جلسہ میں مختلف نائٹ اسکولوں اور این جی او کے نمائندوں نے رات کے اسکولوں کے مسائل اور اُن کے حل کے لیے بہت سی تجاویز پر غور کیا اور یہ اعادہ کیا کہ تعلیم سے محروم بچوں کو دوبارہ اسکول لانے اور ان اسکول کی بقاء کے لیے اہم اور جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔ Problems of Night Schools and Dropouts in Mumbai

اس موقع پر این جی او کی سی ای او نیکیتا کیتکر نے خطاب کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا اور یقین دلایا کہ مستقبل قریب میں نائٹ اسکول کے سسٹم کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تعلیمی طریقہ کار کو بھی نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نائٹ اسکولوں میں ایسے بچے زیر تعلیم ہیں جو کہ دن میں محنت مزدوری یا ملازمت یا پھیری وغیرہ کرتے ہیں اور شام میں اسکول آتے ہیں۔ ان میں غریب خاندان کے لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو مالی دشواریوں کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے اور تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔

اس موقع پر انٹاپ ہل وڈالا کی حاجی اسماعیل حاجی الانامیونسپل اسکول میں واقع سوشل گروپس اردو نائٹ اردو ہائی اسکول کے سکریٹری سلیم الورے اور نو منتخب صدر اور صحافی جاوید جمال الدین نے بھی این جی او کے نمائندوں سے خطاب کیا۔ مذکورہ اسکول بچوں نے امسال پھر مثالی کامیابی حاصل کی ہے اور اسکول کا ایس ایس سی کا نتیجہ صد فیصد رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کامیابی سے علاقے کے تعلیمی میدان میں سرگرم ہم جیسے سماجی کارکنان کا حوصلہ بڑھا ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران کوویڈ 19،اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر اسکول کی طرح نائٹ اسکول کے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی تھی۔ ہم اسے بہتر سے بہتر کرنے کے لیے کوساں ہیں۔ اس موقع پر سلیم الوارے نے کہا کہ چند سال پہلے اسکول کے متعدد طلبہ نائٹ ہائی اسکول کی کیٹگری میں ریاست بھر میں ممبئی بورڈ میں اول آئے ہیں۔1993 میں اسکول کی شروعات ہوئی اور اس وقت تقریباً 550 بچے تھے۔

سکریٹری امیر پے جے نے کہا کہ فسادات سے متاثرہ بچے خصوصی طور پر طالبات کی تعداد زیادہ تھی کیونکہ فساد سے متاثرہ لوگ اپنی بچیوں کو دور مقامات پر واقع اسکول نہیں بھیجتے تھے اور یہ سلسلہ حال کے پانچ سال پہلے تک رہا لیکن بی ایم سی کی طرف سے سکینڈری اسکول کھولے جانے سے اسکول کے طلباء کی تعداد میں کمی واقع ہوئی اور لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ انہوں نے اس موقع پر ڈراپ آؤٹ کے سنگین مسئلہ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا دس سال پہلے پولیس کی مدد سے ڈراپ آؤٹ بچوں کو دوبارہ اسکول میں لانے کی مہم شروع کی گئی اور اس میں خاصی کامیابی ملی تھی اس لیے ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ اسکول کے صدر جاوید جمال الدین کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کے تمام طلباء آگے تعلیم جاری رکھیں اور اس کے لئے اسکول کمیٹی ہر ممکن تعاون کریگی۔

واضح رہے کے نائٹ اسکول میں تعلیم دے رہی اس اسکول نے پچھلے 27 سالوں میں ہزاروں طلباء جس میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے کو تعلیم دی ہے جس میں سے سیکڑوں طالبات نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہوئے انجینیرنگ، ٹیچنگ، لیگل سروس اور میڈیکل شعبے میں کریئر بنایا ہے۔ اس دوران معصوم نامی تعلیمی تنظیم نے جھگی جھوپڑیوں کی بستیوں میں نکڑ ناٹک پیش کیے تاکہ لوگوں میں خصوصی طور پر ڈراپ آؤٹ بچوں کو دوبارہ تعلیم کی جانب راغب کیا جاسکے۔ غیر سرکاری تنظیم معصوم کے عہدیداران سیف الدین شیخ، سواتی، ششی کانت گاوس، سندیپ شیلار، یوراج بھورڈے، نیلیش تھومبرے اور دیگر نے مستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.