کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے آئی ٹی) نے کہا ہے کہ چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے اس کی اپیل کی وجہ سے چین کو تہوار کے موسم میں 50 ہزار کروڑ روپے کی تجارتی خسارہ ہونے کا اندازہ ہے، جبکہ اس عرصے کے دوران گھریلو کھپت بڑھنے سے معیشت میں دو لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، CAIT نے کہا کہ موجودہ تہوار کے سیزن کے دوران ملک بھر کے بازاروں میں صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، تاجر طبقہ بڑے کاروبار کی توقع کر رہا ہے۔
دیوالی کی فروخت کی مدت کے دوران، تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ صارفین کے اخراجات کے ذریعے معیشت میں داخل ہو سکتا ہے۔ CAIT نے کہا کہ گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی CAIT نے 'چینی مصنوعات کے بائیکاٹ' کی کال دی ہے اور یقیناً ملک کے تاجروں اور درآمد کنندگان نے چین سے درآمدات روک دی ہیں، جس کی وجہ سے دیوالی کے تہوار کے موسم میں چین کو تقریبا 50 ہزار کروڑ روپے کا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے۔ ایک اور اہم تبدیلی یہ ہے کہ گزشتہ برس سے صارفین بھی چینی مصنوعات خریدنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں جس کی وجہ سے بھارتی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ سوسائٹی کی جانب سے مختلف ریاستوں کے 20 شہروں میں ایک حالیہ سروے کیا گیا جس کے مطابق رواں برس اب تک بھارتی تاجروں یا درآمد کنندگان نے دیوالی کا سامان، پٹاخے وغیرہ یا اس جیسی دیگر مصنعات چین سے نہيں منگوائی ہیں اور رواں برس دیوالی خالصتاً بھارتی دیوالی کے طور پر منائی جائے گی۔
- مزید پڑھیں: کشمیر: گرم ملبوسات و جدید آلات کے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار
- آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس کی میعاد میں توسیع
- مرکز نے صنعتی ملازمین کے وی ڈی اے میں تبدیلی کی
یہ 20 شہر نئی دہلی، احمد آباد، ممبئی، ناگپور، جے پور، لکھنؤ، چنڈی گڑھ، رائے پور، بھوبنیشور، کولکاتہ، رانچی، گوہاٹی، پٹنہ، چنئی، بنگلور، حیدرآباد، مدورئی، پونڈیچیری، بھوپال اور جموں ہیں۔ ہر سال، راکھی سے نئے سال تک کے پانچ مہینے کے تہوار کے موسم کے دوران، بھارتی تاجر اور ایکسپورٹر چین سے تقریباً 70,000 ہزار روپے کا سامان درآمد کرتے ہیں۔ چینی سامان کے بائیکاٹ کی اپیل اس سال چین کی تجارت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہونے والی ہے۔
یو این آئی