- دو ریلوے لائنوں کو ڈبل کرنے کی منظوری
مرکزی کابینہ نے مدھیہ پردیش اور گجرات میں 2 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے دو ریلوے لائنوں کو ڈبل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ تین برسوں میں مکمل ہو جائے گی۔
یہ فیصلے بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں کیے گئے۔
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ سنگھ ٹھاکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میٹنگ میں 1096 کروڑ روپے کی لاگت سے مدھیہ پردیش میں رتلام-نیمچ 133 کلومیٹر لائن کو ڈبل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے آس پاس کے علاقوں میں سیمنٹ، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فائدہ ہوگا۔
مسٹر ٹھاکر نے بتایا کہ گجرات میں راجکوٹ کانالوس 111 کلومیٹر ریل روٹ کو ڈبل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کی تخمینہ لاگت 1080 کروڑ روپے ہے۔ اس سے دوارکا اوکھا پوربندر میں ریل ٹریفک کو آسان بنانے میں مدد ملے گی۔
مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ دونوں لائنوں کو ڈبل کرنے کا عمل تین سال کے اندر مکمل ہو جائے گا۔
- حکومت ای سی جی سی میں 4400 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی
حکومت نے پانچ برسوں میں ایکسپورٹ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن لمیٹڈ (ای سی جی سی) میں 4،400 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے جس سے برآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ بینکوں کو بھی مدد ملے گی۔
حکومت نے آج یہاں ایک فیصلہ کیا ہے۔ اس سرمایہ کاری کے ساتھ مرکزی کابینہ نے ای سی جی سی کے آئی پی او کو بھی منظوری دی ہے جس سے اس کی انڈررائٹنگ اہلیت بڑھ کر 88 ہزار کروڑ روپے ہوجائے گی اور اس سے اگلے پانچ برسوں میں 5.28 لاکھ کروڑ روپے کے ایڈیشنل برآمدات ہونے کا اندازہ ہے۔
حکومت کے اس فیصلے سے رسمی شعبے میں 2.6 لاکھ روزگار کے ساتھ مجموعی طور سے 59 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔
کابینہ کے فیصلے کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے بتایاکہ افواہیں ہیں کہ چین سے سیب کی درآمد پر ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ یہ مکمل طور پر بے بنیاد خبر ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ صرف افواہیں پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔
کابینہ نے نیشنل ایکسپورٹ انشورنس اکاؤنٹ (این ای آئی اے) اسکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں اگلے پانچ برسوں کے لیے 1،650 کروڑ روپے کی امداد منظور کی گئی ہے۔ اس سے برآمد کنندگان کو سہولت ملے گی اور برآمدات میں زبردست اضافہ ہوگا۔
اس کے ساتھ حکومت نے پہلے فارن ٹریڈ پالیسی 2015-20 کو 30 ستمبر 2021 تک بڑھایا تھا جسے اب 31 مارچ 2022 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
- اسٹاک ایکسچینج میں ای سی جی سی کی لسٹنگ کو منظوری
مرکزی کابینہ نے ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) کے ذریعے اسٹاک ایکسچینج میں ایکسپورٹ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن لمیٹڈ (ای سی جی سی) کی لسٹنگ کو منظوری دے دی ہے۔
ای سی جی سی ایک غیر مندرج سی پی ایس اے ای ہے، کو سیبی (ایس ای بی آئی) ریگولیٹری، 2018 کے تحت آئی پی او کے ذریعے لسٹنگ کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ ای سی جی سی لمیٹڈ حکومت ہند کی مکمل ملکیت والی سی پی ایس ای ہے جس کا مقصد برآمدات کے لیے کریڈٹ رسک انشورنس اور متعلقہ خدمات فراہم کرکے برآمدات کی مسابقت کو بہتر بنانا ہے۔ کمپنی نے 2025-26 تک زیادہ سے زیادہ واجبات 1 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2.03 لاکھ کروڑ روپے کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ای سی جی سی لمیٹڈ کی لسٹنگ کمپنی کی حقیقی قیمت کا تعین کرے گی، کمپنی کے ایکویٹی اسٹیک میں عوامی شراکت کی حوصلہ افزائی کرے گی ، ’لوگوں کی ملکیت‘ کو فروغ دے گی اور شفافیت اور زیادہ احتساب کے ذریعے کارپوریٹ گورننس کو بھی فروغ دے گی۔
لسٹنگ ای سی جی سی کو آئی پی او کے ذریعے یا بعد میں فالو آن پبلک آفر (ایف پی او) کے ذریعے تازہ سرمایہ جمع کرنے کے قابل بنائے گی ، جس کے نتیجے میں کمپنی کو میکسیمم لائیبلٹی کور کا احاطہ بڑھ جائے گا۔
- کابینہ نے اسکولی بچوں کے لئے ’پردھان منتری پوشن شکتی یوجنا ‘کو منظوری دی
حکومت نے سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں بچوں کو پانچ برس کی مدت کے لیے تازہ کھانا فراہم کرنے کے لیے '’پردھان منتری پوشن‘ کی قومی اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے ایک پریس کانفرنس میں اس فیصلے کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ’پردھان منتری پوشن یوجنا ‘ایک مرکزکی سرپرستی والی اسکیم ہے جس میں سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں کے آٹھویں کلاس تک کے تمام اسکول کے بچوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس ’اسکیم کو 'مڈ ڈے میل اسکیم‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ’مڈ ڈے میل‘ اسکیم کو نیوٹریشن اسکیم کے ذریعے بڑھایا گیا ہے۔ یہ اسکیم بچوں کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت 54061.73 کروڑ روپے اور ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 31،733.17 کروڑ روپے فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ ، مرکزی حکومت اس غذائیت کی اسکیم کے لیے غذائی اجناس پر تقریبا 45،000 کروڑ کی اضافی لاگت بھی برداشت کرے گی۔ اس اسکیم کا مجموعی بجٹ 1،30،794.90 کروڑ روپے کا ہوگا۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا "ملک بھر کے 11.20 لاکھ اسکولوں میں پڑھنے والے تقریبا 11.80 کروڑ بچے غذائیت کی اس اسکیم میں شامل ہیں۔ سال 2020-21 کے دوران حکومت ہند نے اس اسکیم میں 24،400 کروڑ سے زیادہ خرچ کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم میں کمیونٹی کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔ بچوں کو خاص مواقع یا تہواروں پر خصوصی پکوان پیش کیے جائیں گے۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت بچوں کو فطرت اور باغبانی کا پہلا مشاہدہ کرانے کے لیے اسکولوں میں باغات کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ ان باغات کی فصل کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کے کھانے میں غذائیت سے بھرپور پھل اور سبزیاں شامل کی جائیں گی۔ تین لاکھ سے زائد سکولوں میںا سکول نیوٹریشن گارڈن پہلے ہی تیار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی کھانوں کو فروغ دینے کے لیے دیہی سطح سے قومی سطح تک کھانا پکانے کے مقابلوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اووز)اور خواتین سیلف ہیلپ گروپس کی شرکت کو ایک خودمختار ہندوستان کے لیے '’ووکل فار لوکل‘ کو فروغ دے کر اس غذائیت کی اسکیم کے نفاذ اور مقامی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مقامی روایتی کھانوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
- حکومت نے قومی بر آمداتی انشورنس اکاؤنٹ ( این ای آئی اے ) اسکیم کو جاری رکھنے اور پانچ سال میں 1650 کروڑ روپئے کی امداد دینے کو منظوری دی
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے بر آمدات کے سیکٹر کو فروغ دینے کی خاطر کئی اقدامات کیے ہیں۔ انہی خطوط پر حکومت نے آج قومی بر آمداتی انشورنس اکاؤنٹ ( این ای آئی اے ) کے لیے پونجی میں تعاون کی خاطر فنڈ میں 1650 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے، جو مالی برس 22-2021 ء سے 26-2025 ء، پانچ سال میں دیے جائیں گے۔