ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد سے ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے آج لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر رسم شکریہ کے تحت خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی کئی پالیسوں پر تنقید یں کی ۔انہوں نے کہا حکومت بڑے ہی چالاکی سے بنکیوں کے ریپوریٹ میں متعدد دفعہ اضافہ کیا ہے ،جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن لون کے اندر حکومت نے جو اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں وہ بظاہر تو بہت بہتر ہے،حکومت کئی سو اسکولز کے کھولنے کا منصوبہ رکھتی ہے، تاہم ضلع پریشد اسکولس میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو اس سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے ،جبکہ حکومت شری اسکول کے نام سے کئی سو اسکول تعمیر کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔
انہوں نے اقلیتی طبقہ سے متعلق بجٹ میں کمی کو لے کر بھی حکومت سے کئی سوالات کئے،انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے بجٹ میں 38 فیصد کمی کی ہے،انہوں نے ملک ترقی کے مناز ل طے کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے تاہم حکومت اقلیتوں کے متعلق بجٹ میں کمی کرکے اسے پیچھے دھکلینے کا کا م کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے عوام احترام اور باوقار طریقہ سے جینا چاہتے ہیں،تاہم مزدور اور غربا طبقہ کو حکومت شاطرانہ انداز میں پریشان کر رہی ہے۔
انہوں اڈانی تنازعہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آخر اس اہم اور غیر معمولی مسئلہ پر ساکت کیوں ہے؟ایل آئی سی کے متعلق حکومت لب کشائی کرنے سے آخر کیوں گریز کر رہی ہے؟حکومت بتائے اس معاملہ پر اس کا رُخ کیا ہے، کیونکہ ملک کے عوام کے ساتھ میرا بھی پیسہ ایل آئی سی میں ہے۔ امتیاز جلیل نے الزام عائد کیا کہ ایک شخص یعنی حکومت صرف اڈانی پر توجے دے رہی ہے، ایگر یہ معاملہ ایسا ہی رہا تو ملک کے 140 کروڑ عوام بے توجہی کا شکار ہوجائیں گے۔
مزید پڑھیں:Budget 2023 اقلیتوں کے بجٹ پر امتیاز جلیل نے ناراضگی کا اظہار کیا