ریاست اتراکھنڈ کے ضلع ادھم سنگھ نگر کے رود پور سے ممبئی پولیس نے بلی بائی ایپ معاملے میں ایک لڑکی کو گرفتار کیا تھا۔ اب اس معاملے میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ ملزم لڑکی کی گرفتاری کے بعد اس کی چھوٹی بہن کا کہنا ہے کہ اس کی بہن بے قصور ہے اور وہ اس کی ماسٹر مائنڈ نہیں ہے۔ Key Accused of Bulli Bai App Case is Innocent
بتادیں کہ ممبئی سائبر پولیس نے بلی بائی ایپ معاملے میں منگل کے روز ادھم سنگھ نگر کے رودرپور سے ایک لڑکی کو گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد ممبئی پولیس نے عدالت سے لڑکی کا ٹرانزٹ ریمانڈ لیتے ہوئے ملزم لڑکی کو اپنے ساتھ ممبئی لے گئی۔ اس معاملے پر اب ملزم لڑکی کی چھوٹی بہن نے میڈیا سے بات کی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ اس کی بہن چند ماہ قبل ہی 18 سال کی ہوئی ہے۔ 2011 میں ان کی والدہ کا کینسر سے انتقال ہوگیا اور گزشتہ سال ان کے والد بھی کورونا انفیکشن کے باعث انتقال کرگئے۔ اس صدمے سے ابھی تک ان کا اہل خانہ نکل بھی نہیں پایا ہے کہ اب ان پر ایک اور مصیبت آدھمکی ہے۔
ملزم لڑکی کی بہن کا کہنا ہے کہ اس کی بہن بہت ڈری ہوئی ہے۔ ملزمہ کی بہن کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی بہن کبھی گھر سے باہر بھی نہیں گئی۔ اگر اسے اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے تو یہ کہنا غلط ہوگا کہ وہ اس پورے معاملے کی ماسٹر مائنڈ ہے۔اسے پھنسایا گیا ہے۔ Bulli Bai Case Key Accused Girl's Sister Said Her Sister being Framed
میڈیا سے گفتگو میں ملزمہ کی بہن نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ سال کورونا انفیکشن کے دوران انہوں نے اپنے والد کو کھو دیا تھا، اس کے بعد سے ملزمہ ڈپریشن میں تھی۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت موبائل میں گزارتی تھی لیکن ان کے ساتھ یہ سب ہوجائے گا، انہیں اس کا اندازہ بھی نہیں تھا۔ والد کی موت کے بعد اتراکھنڈ حکومت کی واتسلیہ یوجنا کے تحت تین ہزار اوار کمپنی کے معاوضہ کے ساتھ ان کا گزر بسر چل رہا تھا۔
بلی بائی ایپ میں گرفتار ملزمہ کی بہن نے بتایا کہ جب اسے گرفتار کیا گیا تھا تب ان کے پاس ایک بھی پیسے نہیں تھے۔ اس کی بہن ہی اپنے بہن سے یونو ایس بی آئی سے پیسے نکالتی تھی۔ یہاں تک اسے ممبئی لے جاتے وقت بھی ان کے پاس اپنی بہن کو دینے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ جس کے بعد انہیں کسی سے قرض لے کر اسے پیسے اسے گئے۔
واضح رہے کہ بلی بائی ایپ معاملے میں ممبئی پولیس نے تین لوگوں کی گرفتاری کی ہے۔ پولیس نے بنگلورو سے ایک اور اتراکھنڈ سے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ 3 Arrested in Bulli Bai
مزید پڑھیں: