پٹنہ: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ عام بجٹ کو اپوزیشن رہنماؤں نے عوام مخالف قرار دیا۔ اس عام بجٹ پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کے علاوہ مذہبی اداروں سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے بھی ردعمل کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت کے اس عام بجٹ کے نفع و نقصان پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ امارت شرعیہ کے نائب امیر مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے عام بجٹ کو انتخابی بجٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال 2024 میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اسی کے مدنظر اس بجٹ کو تیار کیا گیا ہے۔ پورے بجٹ کا جائزہ لیں تو عوام کے ساتھ ہمیں بھی مایوسی کا احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بجٹ سے ہمیں امیدیں تھیں کہ ملک میں جس طرح مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اسے کم کرنے پر حکومت کی توجہ ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا۔ روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی چیزیں مثلاً آٹا، چاول، دال، سلینڈر گیس کی قیمتوں میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے جس کا تعلق متوسط اور غریب طبقے سے ہے۔ یہ بجٹ ان دونوں طبقات کی اُمیدوں کے مطابق نہیں ہے۔ اسی طرح اقلیتی طبقہ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بلکہ پہلے سے جو اسکیمیں اقلیتیوں سے متعلق چل رہی تھیں، ان کے بجٹ میں تخفیف کر دی گئی ہے۔ اسی طرح عوام کی سہولیات کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
وہیں جماعت اسلامی حلقہ بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ گزشتہ بجٹ سے مختلف ہے۔ اس بار پہلے کے مقابلے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں بڑی کٹوتی کی گئی ہے جو بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ سال پانچ ہزار بیس کروڑ کا بجٹ مختص ہوا تھا جبکہ اس سال کٹوتی کر کے محض 3097 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے عام لوگوں کے جیب کا خیال نہیں رکھا گیا۔ مہنگائی پر قابو پانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ حالات کے ساتھ چیزیں مہنگی ہوئی ہیں حالانکہ اسے کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دو تین چیزیں عوام کے مفاد میں ہیں۔ پہلے پانچ لاکھ روپے کی آمدنی پر ٹیکس لگتا تھا لیکن اب اسے بڑھا کر سات لاکھ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح نیچرل فارمیسی پر حکومت نے زور دیا ہے، گویا یہ ملک کا پہلا تجربہ ہوگا اور اسی طرح نئے تاجروں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Reactions on Budget 2023 'عام بجٹ غریب مخالف'
ہفت روزہ نقیب کے مدیر اعلیٰ و مشہور عالم دین مفتی ثناء الہدی قاسمی نے بجٹ 2023 پر ردعمل کا اظہار کرتے کہا کہ بجٹ کا صحیح تجزیہ مکمل اعداد و شمار آنے کے بعد ہی ہو سکے گا، تاہم وزیر خزانہ نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ متوسط و غریب طبقہ کے لئے موزوں نہیں ہے، جس بجٹ کا تعلق عوام سے ہے اس میں ہر طرح سے تخفیف کی گئی ہے جب کہ جس کا تعلق سرمایہ کاروں سے ہے، اس میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ ایسا ہونا چاہیے جس میں متوسط و غریب طبقے کے لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے مگر اس بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، حکومت اسے مزید بہتر بنا سکتی تھی۔