ETV Bharat / bharat

Muslim Ulema React on Budget عام بجٹ پر مسلم علما کا ردعمل

گذشتہ کل وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے عام بجٹ 2023_2024 پیش کیا جس پر بہار کے علماء کرام نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں عام لوگوں اور غریبوں کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا۔ Reaction of religious leaders of Bihar on budget

عام بجٹ پر بہار کے مسلم علماء کا ردعمل
عام بجٹ پر بہار کے مسلم علماء کا ردعمل
author img

By

Published : Feb 2, 2023, 11:07 AM IST

Updated : Feb 2, 2023, 1:28 PM IST

عام بجٹ پر بہار کے مسلم علماء کا ردعمل

پٹنہ: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ عام بجٹ کو اپوزیشن رہنماؤں نے عوام مخالف قرار دیا۔ اس عام بجٹ پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کے علاوہ مذہبی اداروں سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے بھی ردعمل کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت کے اس عام بجٹ کے نفع و نقصان پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ امارت شرعیہ کے نائب امیر مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے عام بجٹ کو انتخابی بجٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال 2024 میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اسی کے مدنظر اس بجٹ کو تیار کیا گیا ہے۔ پورے بجٹ کا جائزہ لیں تو عوام کے ساتھ ہمیں بھی مایوسی کا احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بجٹ سے ہمیں امیدیں تھیں کہ ملک میں جس طرح مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اسے کم کرنے پر حکومت کی توجہ ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا۔ روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی چیزیں مثلاً آٹا، چاول، دال، سلینڈر گیس کی قیمتوں میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے جس کا تعلق متوسط اور غریب طبقے سے ہے۔ یہ بجٹ ان دونوں طبقات کی اُمیدوں کے مطابق نہیں ہے۔ اسی طرح اقلیتی طبقہ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بلکہ پہلے سے جو اسکیمیں اقلیتیوں سے متعلق چل رہی تھیں، ان کے بجٹ میں تخفیف کر دی گئی ہے۔ اسی طرح عوام کی سہولیات کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
وہیں جماعت اسلامی حلقہ بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ گزشتہ بجٹ سے مختلف ہے۔ اس بار پہلے کے مقابلے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں بڑی کٹوتی کی گئی ہے جو بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ سال پانچ ہزار بیس کروڑ کا بجٹ مختص ہوا تھا جبکہ اس سال کٹوتی کر کے محض 3097 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے عام لوگوں کے جیب کا خیال نہیں رکھا گیا۔ مہنگائی پر قابو پانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ حالات کے ساتھ چیزیں مہنگی ہوئی ہیں حالانکہ اسے کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دو تین چیزیں عوام کے مفاد میں ہیں۔ پہلے پانچ لاکھ روپے کی آمدنی پر ٹیکس لگتا تھا لیکن اب اسے بڑھا کر سات لاکھ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح نیچرل فارمیسی پر حکومت نے زور دیا ہے، گویا یہ ملک کا پہلا تجربہ ہوگا اور اسی طرح نئے تاجروں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Reactions on Budget 2023 'عام بجٹ غریب مخالف'

ہفت روزہ نقیب کے مدیر اعلیٰ و مشہور عالم دین مفتی ثناء الہدی قاسمی نے بجٹ 2023 پر ردعمل کا اظہار کرتے کہا کہ بجٹ کا صحیح تجزیہ مکمل اعداد و شمار آنے کے بعد ہی ہو سکے گا، تاہم وزیر خزانہ نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ متوسط و غریب طبقہ کے لئے موزوں نہیں ہے، جس بجٹ کا تعلق عوام سے ہے اس میں ہر طرح سے تخفیف کی گئی ہے جب کہ جس کا تعلق سرمایہ کاروں سے ہے، اس میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ ایسا ہونا چاہیے جس میں متوسط و غریب طبقے کے لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے مگر اس بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، حکومت اسے مزید بہتر بنا سکتی تھی۔

عام بجٹ پر بہار کے مسلم علماء کا ردعمل

پٹنہ: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ عام بجٹ کو اپوزیشن رہنماؤں نے عوام مخالف قرار دیا۔ اس عام بجٹ پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کے علاوہ مذہبی اداروں سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے بھی ردعمل کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت کے اس عام بجٹ کے نفع و نقصان پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ امارت شرعیہ کے نائب امیر مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے عام بجٹ کو انتخابی بجٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال 2024 میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اسی کے مدنظر اس بجٹ کو تیار کیا گیا ہے۔ پورے بجٹ کا جائزہ لیں تو عوام کے ساتھ ہمیں بھی مایوسی کا احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بجٹ سے ہمیں امیدیں تھیں کہ ملک میں جس طرح مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اسے کم کرنے پر حکومت کی توجہ ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا۔ روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی چیزیں مثلاً آٹا، چاول، دال، سلینڈر گیس کی قیمتوں میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے جس کا تعلق متوسط اور غریب طبقے سے ہے۔ یہ بجٹ ان دونوں طبقات کی اُمیدوں کے مطابق نہیں ہے۔ اسی طرح اقلیتی طبقہ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بلکہ پہلے سے جو اسکیمیں اقلیتیوں سے متعلق چل رہی تھیں، ان کے بجٹ میں تخفیف کر دی گئی ہے۔ اسی طرح عوام کی سہولیات کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
وہیں جماعت اسلامی حلقہ بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ گزشتہ بجٹ سے مختلف ہے۔ اس بار پہلے کے مقابلے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں بڑی کٹوتی کی گئی ہے جو بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ سال پانچ ہزار بیس کروڑ کا بجٹ مختص ہوا تھا جبکہ اس سال کٹوتی کر کے محض 3097 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے عام لوگوں کے جیب کا خیال نہیں رکھا گیا۔ مہنگائی پر قابو پانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ حالات کے ساتھ چیزیں مہنگی ہوئی ہیں حالانکہ اسے کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دو تین چیزیں عوام کے مفاد میں ہیں۔ پہلے پانچ لاکھ روپے کی آمدنی پر ٹیکس لگتا تھا لیکن اب اسے بڑھا کر سات لاکھ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح نیچرل فارمیسی پر حکومت نے زور دیا ہے، گویا یہ ملک کا پہلا تجربہ ہوگا اور اسی طرح نئے تاجروں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Reactions on Budget 2023 'عام بجٹ غریب مخالف'

ہفت روزہ نقیب کے مدیر اعلیٰ و مشہور عالم دین مفتی ثناء الہدی قاسمی نے بجٹ 2023 پر ردعمل کا اظہار کرتے کہا کہ بجٹ کا صحیح تجزیہ مکمل اعداد و شمار آنے کے بعد ہی ہو سکے گا، تاہم وزیر خزانہ نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ متوسط و غریب طبقہ کے لئے موزوں نہیں ہے، جس بجٹ کا تعلق عوام سے ہے اس میں ہر طرح سے تخفیف کی گئی ہے جب کہ جس کا تعلق سرمایہ کاروں سے ہے، اس میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ ایسا ہونا چاہیے جس میں متوسط و غریب طبقے کے لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے مگر اس بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، حکومت اسے مزید بہتر بنا سکتی تھی۔

Last Updated : Feb 2, 2023, 1:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.