ETV Bharat / bharat

بجٹ 2020-21 : قرض سے 36 فیصد رقم آئے گی

author img

By

Published : Feb 1, 2021, 8:39 PM IST

موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 20 فیصد رقم قرض سے اور باقی کی رقم دَین داروں سے حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس طرح اگلے مالی برس میں قرض پر انحصار کافی بڑھ گیا ہے۔

nirmala
nirmala

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی برس 2021-22 کے لئے آج 34,83,236 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ جس میں سے 36 فیصد قرض اور دَین داروں سے حاصل کیا جائے گا۔

موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 20 فیصد قرض اور دیگر رقم دَین داروں سے حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس طرح اگلے مالی برس میں قرض پر انحصار کافی بڑھ گیا ہے۔ مالی سال 2021-22 میں حکومت کی آمدنی کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ جی ایس ٹی ہوگا۔ اس سے حکومت کو پندرہ فیصد ریونیو حاصل ہونے کی امید ہے۔ انکم ٹیکس سے 14 فیصد اور کارپوریشن ٹیکس سے 13فیصد ریونیو حاصل ہوگا۔

سینٹرل ایکسائز کا دائرہ پیٹرول ۔ ڈیزل، طیارہ ایندھن، شراب وغیرہ جیسے چنندہ مصنوعات تک محدود ہونے کے باوجود حکومت کے ریونیو میں اس کا تعاون آٹھ فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ ہر ایک روپے کے ریونیو میں ٹیکس سے مختلف آمدنی کا حصہ چھ پیسے اور قرض سے حاصل ریونیو کا حصہ پانچ پیسے ہوگا۔ کسٹم سے تین فیصد کی آمدنی ہوگی۔

قرض بڑھانے کے ساتھ ہی سود ادائیگی پر حکومت کا خرچ بھی بڑھے گا۔ ہر ایک روپے کے خرچ میں 20 فیصد سود میں جائے گا۔ مالی سال 2020-21 میں یہ تناسب 18 فیصد پر تھا۔ ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں ریاستوں کا حصہ پچھلے بجٹ میں 20 فیصد تھا جو اگلے مالی برس کے لئے کم کر کے 16 فیصد کردیا گیا ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو مرکزی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں سے حکومت ریاستوں کو دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
کورونا کی وجہ سے مالی خسارہ 9.5 فیصد تک پہنچ سکتا ہے

ان کے بعد سب سے زیادہ 20 پیسہ فی روپیہ کا خرچ مرکزی شعبہ کی اسکیموں پر ہوگا۔ روپے میں فائنانس کمیشن اور دیگر پر دس پیسہ، سبسڈی اور مرکز کی طرف سے اعانت والی اسکیموں پر نو نو پیسہ، دفاع پر آٹھ پیسہ اور پنشن پرپانچ پیسہ خرچ ہوگا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی برس 2021-22 کے لئے آج 34,83,236 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ جس میں سے 36 فیصد قرض اور دَین داروں سے حاصل کیا جائے گا۔

موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 20 فیصد قرض اور دیگر رقم دَین داروں سے حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس طرح اگلے مالی برس میں قرض پر انحصار کافی بڑھ گیا ہے۔ مالی سال 2021-22 میں حکومت کی آمدنی کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ جی ایس ٹی ہوگا۔ اس سے حکومت کو پندرہ فیصد ریونیو حاصل ہونے کی امید ہے۔ انکم ٹیکس سے 14 فیصد اور کارپوریشن ٹیکس سے 13فیصد ریونیو حاصل ہوگا۔

سینٹرل ایکسائز کا دائرہ پیٹرول ۔ ڈیزل، طیارہ ایندھن، شراب وغیرہ جیسے چنندہ مصنوعات تک محدود ہونے کے باوجود حکومت کے ریونیو میں اس کا تعاون آٹھ فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ ہر ایک روپے کے ریونیو میں ٹیکس سے مختلف آمدنی کا حصہ چھ پیسے اور قرض سے حاصل ریونیو کا حصہ پانچ پیسے ہوگا۔ کسٹم سے تین فیصد کی آمدنی ہوگی۔

قرض بڑھانے کے ساتھ ہی سود ادائیگی پر حکومت کا خرچ بھی بڑھے گا۔ ہر ایک روپے کے خرچ میں 20 فیصد سود میں جائے گا۔ مالی سال 2020-21 میں یہ تناسب 18 فیصد پر تھا۔ ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں ریاستوں کا حصہ پچھلے بجٹ میں 20 فیصد تھا جو اگلے مالی برس کے لئے کم کر کے 16 فیصد کردیا گیا ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو مرکزی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں سے حکومت ریاستوں کو دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
کورونا کی وجہ سے مالی خسارہ 9.5 فیصد تک پہنچ سکتا ہے

ان کے بعد سب سے زیادہ 20 پیسہ فی روپیہ کا خرچ مرکزی شعبہ کی اسکیموں پر ہوگا۔ روپے میں فائنانس کمیشن اور دیگر پر دس پیسہ، سبسڈی اور مرکز کی طرف سے اعانت والی اسکیموں پر نو نو پیسہ، دفاع پر آٹھ پیسہ اور پنشن پرپانچ پیسہ خرچ ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.