ETV Bharat / bharat

ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شعری اور علمی خدمات پر مشتمل کتاب ’ذرہ نوازی‘ کا اجراء

بھارت کے معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شعری و علمی خدمات پر مشتمل ایک نئی کتاب'ذرہ نوازی ' کا اجرا آن لائن عمل میں آیا۔

author img

By

Published : Dec 15, 2020, 10:18 PM IST

ڈاکٹر نواز دیوبندی
ڈاکٹر نواز دیوبندی

ادب کی مایہ ناز شخصیت کے ذریعہ عالمی شہرت یافتہ شاعر اور ماہر تعلیم ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شعری علمی ادبی اور تعلیمی خدمات پر مشتمل ”ذرہ نوازی“کی رسم اجراء آن لائن منعقد کی گئی۔

اس میں روحانی پیشوا مراری بابو، پروفیسر گوپی چند نارنگ،پروفیسر وسیم بریلوی،پروفیسر اختر الواسع،حسن کمال،پروفیسر وسیم اختر،پروفیسر اشوک چکر دھر،ڈاکٹر کمار وشواس،ڈاکٹر نواز دیوبندی اور کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم نے مشترکہ طور پر رسم اجراء کو انجام دیا۔

ذرہ نوازی
ذرہ نوازی

’’ذرہ نوازی“کے لئے ایک سو سے زائد قلم کاروں نے ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شاعری شخصیت او ر خدمات پر مقالے لکھے ہیں،جنہیں ڈاکٹر الف ناظم نے بڑے سلیقے اور محنت سے ترتیب دے کر کتاب بنایا ہے۔

حقیقتاً یہ صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ایک دستاویز ہے جو ڈاکٹر نواز دیوبندی کے چاہنے والوں اور ان پر تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے حوالہ ہی نہیں ایک تحفہ ہے۔

اکثر لوگ تخلیق کار کی تخلیقی خصوصیات سے تو واقف ہوتے ہیں لیکن ان کی ذاتی زندگی اور دیگر خدمات سے نا واقف ہوتے ہیں۔

”ذرہ نوازی“ ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شاعری اور ان کی زندگی پر ایسی ہی دستاویز ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی
ڈاکٹر نواز دیوبندی

رسم اجراء کے موقع پر مراری باپو نے ڈاکٹر نواز دیوبندی سے اپنے خصوصی تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نواز کی شاعری میں دیگر خصوصیات کے ساتھ ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان کی غزلوں میں روحانیت دل بن کر دھڑکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں ان کی اس خصوصیت کا مدح بھی ہوں اور قائل بھی،میں اکثر رام کتھا میں ان کے اشعار موقع اور محل کے اعتبار سے پڑھتا ہوں جن سے ان کی شاعری کی وسعت اور افادیت کا پتا چلتا ہے۔

پروفیسر گوپی چند نارنگ نے کہا کہ کسی بھی فنکار کی فنی صلاحیتوں کا اعتراف اگر اس کی زندگی میں ہو جائے تو یہ اس کے فن اور اس کی شخصیت کی خوش نصیبی ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی
ڈاکٹر نواز دیوبندی

انہیں خوش نصیبوں میں سے ایک خوش نصیب ڈاکٹر نواز دیوبندی ہیں۔پروفیسر وسیم بریلوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نصف صدی سے زائد مشاعروں سے جڑی ہوئی زندگی میں مجھے یاد نہیں کہ نواز جیسا کوئی نوجوان ایسا آیا ہو جس نے اپنے قول و عمل میں اتنی مقناطاسی مطابقیت دکھائی ہو،او ر پاکیزہ نفسی کی خوشبو سے ڈائز کے غیبت زدہ ماحول میں اپنی الگ پہچان بنائی ہو۔

مزید پڑھیں:'بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے'

معروف فلمی نغمہ نگار اور صحافی حسن کمال نے کہا کہ ڈاکٹر نواز مشاعروں کے سامعین اور ادب کے قارئین میں یکساں مقبول ہیں۔

اس لئے علی سردار جعفری،بشیر بدر،وسیم بریلوی،پیر زادہ قاسم،راحت اندوری،جاوید اختر،امجد اسلام امجد،منور رانا،انور جلال پوری،پروفیسر سحر انصاری،سعید احمد،گوپال داس نیرج،عباس تابش اور اختر الواسع جیسے ایک سو سے زائد قلم کاروں نے اپنے مضامین میں اظہار خیال کیا ہے۔

مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نواز مثبت سوچ کے علم بردار ہیں۔

آج کے دور میں اس سوچ کی شدید ضرورت ہے لہٰذا نوجوان نسل کو ڈاکٹر نواز کو سننا اور پڑھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ایسا کوئی شاعر نہیں جس نے تعلیمی میدان میں ایسی نمایاں خدمات انجام دی ہوں،اور وہ بھی بیٹیوں کی تعلیم کے لئے۔

انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ کے چانسلر پروفیسر وسیم اختر نے کہا کہ ڈاکٹر نواز کی شاعرانہ عزمتوں سے تو بہت لوگ واقف ہیں لیکن بڑی خاموشی سے انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جو مشن چلا رکھا ہے،وہ قابل قدر بھی ہے،اور قابل تقلید بھی۔ان کا یہ کام تمام موجودہ شعراء میں انہیں ممتاز اور محبوب بناتا ہے۔

پروفیسر اشوک چکر دھر نے کہا کہ کسی شخص کو جاننے پہچاننے او رسمجھنے کے لئے اگر اس کے ساتھ ایک سفر کر لیا جائے تو کافی ہے،میں نے ڈاکٹر نواز کے ساتھ ملک اور بیرون ملک بہت سے سفر کئے ہیں،دبئی اور ماسکو کے سفر بڑی یادگاری سفر رہے۔وہ شاعر تو اچھے ہیں ہی،انسان بھی بہت اچھے ہیں۔

ڈاکٹر کمار وشواس نے کہا کہ مشاعرہ ہو یا کوی سمیلن ڈاکٹر نواز کی مقبولیت کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ان کے چاہنے اور پسند کرنے والوں کا حلقہ اردو والوں میں زیادہ ہے یا ہندی والوں میں،یہ طے کرپانا مشکل ہے۔وہ ہندوستانی زبان کے شاعر ہیں میں تو کہتا ہوں ڈاکٹر نواز دیوبندی ہندی کے شاعر اور اردو کے کوی ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی نے آخیر میں تمام شرکاء اور تمام مقالہ نگار خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے آفتاب و ماہتاب اور میرے دوستوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ حقیقتاً ذرہ نوازی ہے۔میں تہہ دل سے سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم کی محبت اور محنت کو سلام پیش کرتے ہوئے عرشیہ پبلی کیشنر دہلی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آخیر میں کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم نے کہا کہ ذرہ نوازی کو جامع اور پر مغز بنانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔اور ڈاکٹر نواز کے چاہنے والوں کے لئے کتاب کے آخیر میں ان کا منتخب کلام بھی شامل کیا گیا ہے۔

ادب کی مایہ ناز شخصیت کے ذریعہ عالمی شہرت یافتہ شاعر اور ماہر تعلیم ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شعری علمی ادبی اور تعلیمی خدمات پر مشتمل ”ذرہ نوازی“کی رسم اجراء آن لائن منعقد کی گئی۔

اس میں روحانی پیشوا مراری بابو، پروفیسر گوپی چند نارنگ،پروفیسر وسیم بریلوی،پروفیسر اختر الواسع،حسن کمال،پروفیسر وسیم اختر،پروفیسر اشوک چکر دھر،ڈاکٹر کمار وشواس،ڈاکٹر نواز دیوبندی اور کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم نے مشترکہ طور پر رسم اجراء کو انجام دیا۔

ذرہ نوازی
ذرہ نوازی

’’ذرہ نوازی“کے لئے ایک سو سے زائد قلم کاروں نے ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شاعری شخصیت او ر خدمات پر مقالے لکھے ہیں،جنہیں ڈاکٹر الف ناظم نے بڑے سلیقے اور محنت سے ترتیب دے کر کتاب بنایا ہے۔

حقیقتاً یہ صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ایک دستاویز ہے جو ڈاکٹر نواز دیوبندی کے چاہنے والوں اور ان پر تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے حوالہ ہی نہیں ایک تحفہ ہے۔

اکثر لوگ تخلیق کار کی تخلیقی خصوصیات سے تو واقف ہوتے ہیں لیکن ان کی ذاتی زندگی اور دیگر خدمات سے نا واقف ہوتے ہیں۔

”ذرہ نوازی“ ڈاکٹر نواز دیوبندی کی شاعری اور ان کی زندگی پر ایسی ہی دستاویز ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی
ڈاکٹر نواز دیوبندی

رسم اجراء کے موقع پر مراری باپو نے ڈاکٹر نواز دیوبندی سے اپنے خصوصی تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نواز کی شاعری میں دیگر خصوصیات کے ساتھ ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان کی غزلوں میں روحانیت دل بن کر دھڑکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں ان کی اس خصوصیت کا مدح بھی ہوں اور قائل بھی،میں اکثر رام کتھا میں ان کے اشعار موقع اور محل کے اعتبار سے پڑھتا ہوں جن سے ان کی شاعری کی وسعت اور افادیت کا پتا چلتا ہے۔

پروفیسر گوپی چند نارنگ نے کہا کہ کسی بھی فنکار کی فنی صلاحیتوں کا اعتراف اگر اس کی زندگی میں ہو جائے تو یہ اس کے فن اور اس کی شخصیت کی خوش نصیبی ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی
ڈاکٹر نواز دیوبندی

انہیں خوش نصیبوں میں سے ایک خوش نصیب ڈاکٹر نواز دیوبندی ہیں۔پروفیسر وسیم بریلوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نصف صدی سے زائد مشاعروں سے جڑی ہوئی زندگی میں مجھے یاد نہیں کہ نواز جیسا کوئی نوجوان ایسا آیا ہو جس نے اپنے قول و عمل میں اتنی مقناطاسی مطابقیت دکھائی ہو،او ر پاکیزہ نفسی کی خوشبو سے ڈائز کے غیبت زدہ ماحول میں اپنی الگ پہچان بنائی ہو۔

مزید پڑھیں:'بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے'

معروف فلمی نغمہ نگار اور صحافی حسن کمال نے کہا کہ ڈاکٹر نواز مشاعروں کے سامعین اور ادب کے قارئین میں یکساں مقبول ہیں۔

اس لئے علی سردار جعفری،بشیر بدر،وسیم بریلوی،پیر زادہ قاسم،راحت اندوری،جاوید اختر،امجد اسلام امجد،منور رانا،انور جلال پوری،پروفیسر سحر انصاری،سعید احمد،گوپال داس نیرج،عباس تابش اور اختر الواسع جیسے ایک سو سے زائد قلم کاروں نے اپنے مضامین میں اظہار خیال کیا ہے۔

مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نواز مثبت سوچ کے علم بردار ہیں۔

آج کے دور میں اس سوچ کی شدید ضرورت ہے لہٰذا نوجوان نسل کو ڈاکٹر نواز کو سننا اور پڑھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ایسا کوئی شاعر نہیں جس نے تعلیمی میدان میں ایسی نمایاں خدمات انجام دی ہوں،اور وہ بھی بیٹیوں کی تعلیم کے لئے۔

انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ کے چانسلر پروفیسر وسیم اختر نے کہا کہ ڈاکٹر نواز کی شاعرانہ عزمتوں سے تو بہت لوگ واقف ہیں لیکن بڑی خاموشی سے انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جو مشن چلا رکھا ہے،وہ قابل قدر بھی ہے،اور قابل تقلید بھی۔ان کا یہ کام تمام موجودہ شعراء میں انہیں ممتاز اور محبوب بناتا ہے۔

پروفیسر اشوک چکر دھر نے کہا کہ کسی شخص کو جاننے پہچاننے او رسمجھنے کے لئے اگر اس کے ساتھ ایک سفر کر لیا جائے تو کافی ہے،میں نے ڈاکٹر نواز کے ساتھ ملک اور بیرون ملک بہت سے سفر کئے ہیں،دبئی اور ماسکو کے سفر بڑی یادگاری سفر رہے۔وہ شاعر تو اچھے ہیں ہی،انسان بھی بہت اچھے ہیں۔

ڈاکٹر کمار وشواس نے کہا کہ مشاعرہ ہو یا کوی سمیلن ڈاکٹر نواز کی مقبولیت کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ان کے چاہنے اور پسند کرنے والوں کا حلقہ اردو والوں میں زیادہ ہے یا ہندی والوں میں،یہ طے کرپانا مشکل ہے۔وہ ہندوستانی زبان کے شاعر ہیں میں تو کہتا ہوں ڈاکٹر نواز دیوبندی ہندی کے شاعر اور اردو کے کوی ہے۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی نے آخیر میں تمام شرکاء اور تمام مقالہ نگار خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے آفتاب و ماہتاب اور میرے دوستوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ حقیقتاً ذرہ نوازی ہے۔میں تہہ دل سے سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم کی محبت اور محنت کو سلام پیش کرتے ہوئے عرشیہ پبلی کیشنر دہلی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آخیر میں کتاب کے مرتب ڈاکٹر الف ناظم نے کہا کہ ذرہ نوازی کو جامع اور پر مغز بنانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔اور ڈاکٹر نواز کے چاہنے والوں کے لئے کتاب کے آخیر میں ان کا منتخب کلام بھی شامل کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.