تل ابیب: اسرائیل اور ایران کے درمیان مسلسل جنگ جاری ہے۔ چند روز قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا قتل کر دیا تھا۔ اسی دوران اب اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ نصر اللہ کے قریبی سمجھے جانے والے صفی الدین کا بھی قتل کر دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اس بارے میں جانکاری دی ہیں تاہم ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
جانکاری کے مطابق امریکہ نے 2017 میں صفی الدین کو عسکریت پسند قرار دیا تھا۔ امریکہ نے کہا کہ حزب اللہ کے سیاسی معاملات میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔ غور طلب ہے کہ صفی الدین کا شمار سرفہرست تین رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت پر اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا ہے۔ حملے کا نشانہ حزب اللہ کے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین تھے، غور طلب ہے کہ ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے متوقع سیکریٹری جنرل ہیں۔
جانکاری کے مطابق ایسی اطلاعات تھیں کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی جگہ ان کے قریبی ہاشم صفی الدین کو یہ منصب دیا جانا تھا۔ حزب اللہ نے تاحال اسرائیلی دعویٰ کی تصدیق نہیں کی، تاہم ایئرپورٹ کے قریب دھماکے سنے گئے۔
اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے لیے ہتھیار تیار کرنے والے رہنما محمد یوسف انیسی کا بھی قتل کر دیا ہے۔ اس سے پہلے حزب اللہ نے جھڑپوں میں اسرائیل کے 17 فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ سرحدی قصبے مرعون الراس میں دراندازی کی کوشش کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کو بم کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے فی الحال ایک فوجی ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے صفی الدین کو عسکریت پسند قرار دیا کیونکہ جب حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کا قتل کر دیا گیا، تو انہوں نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑی جنگ شروع کی۔ صفی الدین کو ہمیشہ نصراللہ کا قریبی سمجھا جاتا تھا۔ صفی الدین حزب اللہ کے اعلیٰ ترین ادارے شوریٰ کونسل کے چھ علماء میں سے ایک ہیں۔