دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے اشتراک سے آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں تبدیلی مذہب قانون اور آبادی کنٹرول بل سے متعلق کتابوں کا رسم اجرا کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر فواد شاہین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ان قوانین کے نفاذ کے لیے جو وجوہات پیش کی گئی ہیں ان میں مبینہ لو جہاد بھی شامل ہے۔ یہ جملہ میڈیا نے وضع کیا ہے حالانکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور عدالتوں نے اسے واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔ آئین، مذہب کی آزادی کو یقینی بناتا ہے جس میں اس کی تبلیغ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین مذہب کی آزادی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ ان قوانین کو طاقت کے ذریعے تبدیلی مذہب کی روک تھام کہا جاتا ہے، جس کو کسی قابل اعتماد ذریعہ یا شماریاتی اعداد وشمار سے بھی حمایت حاصل نہیں ہے۔ Book Launched on Anti Conversion or population law in delhi
مزید پڑھیں:۔ Uttarakhand Conversion Law اترا کھنڈ کابینہ نے تبدیلی مذہب قانون میں ترمیم کو منظوری دی
انہوں نے آبادی کنٹرول بل سے متعلق کہا کہ محققین نے مختلف کمیونٹیز کی آبادی میں اضافے سے متعلق ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ مذہب کا معاملہ نہیں ہے بلکہ صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی کا معاملہ ہے جو آبادی کے تناسب کا تعین کرتی ہے۔ آبادی کنٹرول بل کو ملک کے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 2.3 ہے جو قومی اوسط 2.1 سے کچھ ہی زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ آبادی پر قابو پانے کے لئے قانون میں دو سے زائد بچے پیدا کرنے والے خاندانوں کو سرکاری اسکیمز کے فوائد سے محروم کرکے سزا دینے کی کوشش کی گئی ہے، یہ ایک تباہ کن نقطہ نظر ہے۔ SIO Press Meet in Delhi