ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے جمعرات کو مہاراشٹر کے سابق وزیر حسن مشرف کو گرفتاری سے دی گئی عبوری راحت میں 27 اپریل تک توسیع کردی۔ عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو منی لانڈرنگ کیس میں مشرف کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست کے جواب میں حلف نامہ داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما نے بدھ کو ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا جب خصوصی عدالت نے 11 اپریل کو مشرف کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جمعرات کو جب مشرف کی عرضی کو جسٹس انوجا پربھوڈیسائی کی سنگل بنچ کے سامنے سماعت کے لیے لایا گیا تو ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل انل سنگھ نے اس پر جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا۔ اس کے بعد بنچ نے ایجنسی کو حلاف نامہ داخل کرنے کا وقت دیا اور مشرف کو گرفتاری سے دیے گئے عبوری راحت میں 27 اپریل تک توسیع کر دی۔ کولہاپور ضلع کے کاگل اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے مہا وکاس اگھاڑی (MVA) حکومت میں دیہی ترقی کے وزیر تھے۔
ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ سر سینا پتی سنت جی گھوڑپڑے شوگر فیکٹری کو دو کمپنیوں سے 'بغیر کسی ٹھوس کاروبار کے' کئی کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ مشرف کے بیٹے نوید، عابد اور ساجد شوگر مل کے ڈائریکٹر یا اسٹیک ہولڈر ہیں۔مشرف نے ایڈوکیٹ پرشانت پاٹل، سوپنل عنبرے اور اتیت سونی کے ذریعے داخل کی گئی پیشگی ضمانت کی درخواست میں الزام لگایا کہ یہ مقدمہ بی جے پی لیڈر کریت سومیا کی طرف سے شروع کی گئی 'سیاسی مہم' کا نتیجہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مشرف تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں، اس لیے ای ڈی کو انہیں حراست میں لینے کی ضرورت نہیں ہے۔