ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے منگل کو مہاراشٹر کے سابق اقلیتی امور وزیر نواب ملک کے وکلاء کو یہ ہدایت دی کہ ثابت کرو کے نواب ملک علیل ہے اور انھیں قانون کے رو سے ضمانت دی جاسکتی ہے ورنہ معاملے کی میرٹ پر بحث کرکے ضمانت طلب کی جائے۔ جسٹس ایم ایس کارنک نے یہ سوال ملک کی جانب سے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں داخل کی گئی درخواست ضمانت کے دوران پوچھا اور کہا کہ وکلاء دفاع اس بات کی وضاحت کریں کہ ملک کو منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی دفعات کے تحت ایک بیمار شخص کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے اور وہ اس کے رو سے ضمانت پر رہا ہونے کے حقدار ہے؟
عدالت نے مزید کہا کہ اگر طبی بنیادوں پر ضمانت کے حقدار ہونے سے وہ عدالت کو مطمئن نہیں کرسکتے تو انتظار کریں۔ اگر میں طبی بنیادوں پر مطمئن نہیں ہوں تو آپ (ملک) کو اپنی باری کا انتظار کرنا پڑے گا (ضمانت کی درخواست کی میرٹ پر سماعت کے لیے)۔ بورڈ پر اور بھی بہت سے ضروری معاملات ہیں۔ کل میں نہیں چاہتا کہ کوئی کچھ کہے۔'
جج نے ملک کے وکیل امیت دیسائی اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) انل سنگھ سے کہا کہ وہ ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے، پہلے اس بات پر بحث کریں کہ پی ایم ایل اے کی دفعات کے مطابق کس کو 'بیمار شخص' کہا جا سکتا ہے۔ عدالت نے درخواست ضمانت کی مزید سماعت 25 فروری تک ملتوی کر دی۔ ملک کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 23 فروری 2022 کو ایک مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مفرور گینگسٹر داؤد ابراہیم کے اہل خانہ سے مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر ایک قطعہ اراضی خریدی تھی۔
یو این آئی