نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے ہفتہ کو کہا کہ پارٹی رہنما اور ریاستی وزیر نواب ملک کی گرفتاری سیاسی طور پر محرک تھی اور ان کا نام مسلمان ہونے کی وجہ سے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے جوڑا جا رہا ہے۔ پوار نے اپوزیشن کی جانب سے ملک کے استعفیٰ کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا۔ ملک کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 23 فروری کو داؤد ابراہیم اور اس کے ساتھیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔
این سی پی سربراہ نے کہا کہ "ملک کی گرفتاری سیاسی طور پر محرک ہے۔ اس کا نام داؤد ابراہیم کے ساتھ اس لیے جوڑا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ ملک اور ان کے خاندان کے افراد کو جان بوجھ کر ہراساں کیا جا رہا ہے لیکن ہم اس ظلم وزیادتی کے خلاف لڑیں گے۔ بی جے پی کی طرف سے ملک کا استعفیٰ مانگنے کے بارے میں ایک سوال پر پوار نے کہا کہ ملک اور مرکزی وزیر نارائن رانے پر دوہرے معیارات اپنائے جا رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ رانے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں۔
پوار نے کہا کہ’’مجھے یاد نہیں ہے کہ ہمارے (کانگریس) سابق پارٹی کارکن نارائن رانے کو اپنی حالیہ گرفتاری کے بعد استعفیٰ دینا پڑا۔ وزیر اعظم (نریندر مودی) کل پونے آ رہے ہیں۔ وہ اس بارے میں مزید تفصیلات بتا سکتے ہیں۔ رانے کے لیے الگ معیار اور ملک کے لیے الگ معیار ظاہر کرتے ہیں کہ یہ معاملہ سیاسی طور پر محرک ہے۔
- مزید پڑھیں:۔ Nawab Malik's Petition Against ED: نواب ملک نے ای ڈی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی
پوار نے مہاراشٹر کے گورنر بی ایس کوشیاری کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گورنر نے قانون ساز کونسل کے 12 ارکان کے ناموں کو منظوری نہیں دی جو انہیں مہاراشٹر کابینہ نے ایک سال قبل بھیجا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے پاس پی سی الیگزینڈر جیسے گورنر کی میراث ہے۔ مجھے اس پر بات نہیں کرنی چاہیے کہ موجودہ گورنر کیا کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور مہاراشٹر اس کی تازہ ترین مثال ہے۔