حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے بدھ کے روز بی بی سی کے دفاتر میں محکمہ آئی ٹی کے سروے آپریشن پر مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی (1975-77) کے دوران جب یہ ادارہ بی جے پی کے لئے موزوں تھا تو ان کے رہنما غیر ملکی نشریاتی ادارے کی تعریف کرتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پریس کی آزادی ایک فعال جمہوریت کے لیے بہت اہم ہے، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے جاری کردہ بیان سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں چھاپوں کی مذمت کی۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے امید ظاہر کی کہ بی بی سی کسی طرح کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور سچ بولنا جاری رکھے گا۔
حیدرآباد کے ایم پی نے بی بی سی انڈیا کے خلاف آئی ٹی سروے پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایمرجنسی کے دور میں جب بی بی سی بی جے پی کے لیے موزوں تھا تو ان کے رہنما بی بی سی کی تعریف کرتے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ بی بی سی لوگوں کو سچ بتاتا رہے گا۔ چھاپے ماری کے لئے وقت بالکل غلط ہے اور اسی وجہ سے ایڈیٹرز گلڈ نے چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک درست بیان جاری کیا۔ بی بی سی انڈیا کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس کا سروے دوسرے دن بھی جاری رہا، جس میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ ادارے کے الیکٹرانک اور کاغذ پر مبنی مالیاتی ڈیٹا کی کاپیاں بنا رہے تھے۔ ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے منگل کو میڈیا ہاؤس کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں کم از کم دو منسلک احاطے کے ساتھ بھارت میں برطانوی نشریاتی ادارے کے خلاف مبینہ ٹیکس چوری کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر سروے شروع کیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری
یہ کارروائی براڈکاسٹر کی طرف سے دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کوئیشچن" نشر کرنے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایس عبدالنذیر جو 2019 کے ایودھیا فیصلے کا حصہ تھے کو آندھرا پردیش کا گورنر مقرر کرنے کے مرکز کے فیصلے پر ایک اور سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ گورنر کے معزز عہدے پر کسی کو مقرر کرنے پر کوئی آئینی پابندی نہیں ہے، لیکن حیرت ہوئی کہ ریٹائرڈ جج نے یہ عہدہ کیوں قبول کیا۔