اتوار کے روز تلنگانہ کے ہنمکونڈا میں پارکالا کے ٹی آر آیس کے رکن اسمبلی سی دھرم ریڈی کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے کے الزام میں بی جے پی کے 53 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بی جے پی کارکنان کا الزام ہے کہ ریڈی نے شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ممبران کے ذریعہ ان کے جمع کردہ چندہ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
اس کی وجہ سے بی جے پی کارکنان نے رکن اسمبلی کے خلاف احتجاج کیا ، جس کی وجہ سے ریڈی کی رہائش گاہ پر ہلکی کشیدگی دیکھنے کو ملی ۔ اس دوران بی جے پی کارکنان نے نعرے لگائے، پتھر پھینکے اور انڈے پھینکے گئے۔ اس دوران اس کے گھر کے کھڑکیوں کے شیشے کو نقصان پہنچایا۔ تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر بی جے پی کارکنان کو باہر نکال دیا۔
اس معاملے میں ایک سینئر پولیس افسر نے کہا"ہم نے 53 بی جے پی ارکان کو تحویل میں لیا ہے اور ان کے خلاف آئی پی سی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی کارروائی جاری ہے۔"
اس سے قبل رکن اسمبلی ریڈی نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے گاؤں میں کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں دکھا رہا ہے اور چندہ کی رقم کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
ٹی آر ایس کے ورکنگ صدر اور وزیر کے ٹی آر نے ایم ایل اے دھرم ریڈی کی رہائش گاہ پر بی جے پی کارکنان کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اس طرح کے حملوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے بی جے پی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ یہ نہ بھولیں کہ ٹی آر ایس ایک ایسی پارٹی ہے جس نے علیحدہ ریاست کی تحریک چلائی۔
مزید پڑھیں:
حیدرآباد: آوارہ کتوں کے حملہ سے معصوم بچہ ہلاک
کے ٹی آر نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی جو اپنے دلائل سے جمہوری طور پر لوگوں کو راضی کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ اپنے سیاسی مخالفین پر حملوں کا سہارا لے رہی ہے۔ لیکن اگر بی جے پی اس طرح کے تشدد کا سہارا لینا چاہتی ہے توانہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ٹی آر ایس کے پاس بھی اپنے کیڈر کی حفاظت کی طاقت ہے۔