رامپور کو گیٹوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ گذشتہ سماجوادی حکومت میں اس وقت کے وزیر محمد اعظم خاں نے دیگر ترقیاتی کاموں کے ساتھ ہی بلند و بالا گیٹ بھی تعمیر کرائے تھے۔ جس کے بعد رامپور شہر کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔
انہی میں سے رامپور کی قومی شاہراہ 24 پر واقع بی اماں گیٹ بھی ہے۔
بتا دیں کہ رامپور میں پیدا ہوئے ملک کے عظیم مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی والدہ کو بی اماں کے نام سے جانا جاتا تھا۔
اعظم خاں نے جہاں رامپور محمد علی جوہر یونیورسٹی کا قیام کیا، وہیں محمد علی کی والدہ کے نام پر بی اماں مارکیٹ اور سنہ 2016 میں بی اماں گیٹ کی بھی تعمیر کرائی تھی۔ لیکن یہ گیٹ اب خستہ حالی کا شکا ہے۔
بی اماں گیٹ بھی تعمیراتی محکمہ کی توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس گیٹ سے گاڑیوں اور مسافروں کی آمد و رفت بھی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے کسی حادثے کا خدشہ لاحق ہے۔
مزید پڑھیں:
بریلی: 'سب کا حق فاؤنڈیشن' نے اعظم خان کی رہائی کا مطالبہ کیا
بی اماں کی زندگی پر کتاب تصنیف کرنے والی معروف مصنفہ ڈاکٹر کشور سلطانہ اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ کسی بھی تاریخی شخصیات کی یاد میں کوئی بھی عمارت یا گیٹ کی تعمیر کوئی بھی حکومت کرائے لیکن اس کا تحفظ ضروری ہے کیونکہ یہ قوم کا ورثہ ہوتی ہیں۔