ریاست مدھیہ پردیش کے نوابین نے بہت سی زمین عوام کی فلاح کے لیے وقف کی تھی۔ واضح رہے کہ یکم نومبر 1956 کو ریاست مدھیہ پردیش کی بنیاد رکھی گئی تھی اور ریاست میں نوابوں کے ذریعہ بڑی تعداد میں زمینیں وقف کی گئی تھیں۔
اسے دیکھتے ہوئے 12 مئی 1961 کو وقف بورڈ کا قیام عمل میں آیا تھا، جس کے بعد حکومتیں آتی جاتی رہیں اور وقف بورڈ کی تشکیل برابر ہوتی رہی۔ مگر بی جے پی کی حکومت میں 13 اگست 2018 میں شوکت محمد خان کی مدت کار ختم ہونے کے بعد سے آج تک بورڈ کی تشکیل نہیں کی گئی اور پورے بورڈ کو صرف ایک ایڈمنسٹریٹر کے ذریعہ چلایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ایڈمنسٹریٹر کی تقرری بورڈ کے تحلیل ہونے کے بعد 6 سے ایک سال تک کے لیے ہوتی ہے، پر مدھیہ پردیش کی حکومت 2018 سے ہی ایڈمنسٹریٹر کے بھروسے وقف بورڈ کو چلا رہی ہے۔
جب کہ ہائی کورٹ نے اس بات کا حکم جاری کر رکھا ہے کہ جلد سے جلد وقف انتخابات کروا کر بورڈ کی تشکیل دیا جائے، مگر ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے آرڈر کو درکنار کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
بھوپال: اقلیتی اداروں میں خواتین کی تقرری کا مطالبہ
حکومت کے اس رویہ کے نتیجے میں بورڈ کے قانونی کام کام رکے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ ریاست میں جہاں بھی وقف جائیداد ہیں وہاں لوگ اپنی من مانی کر رہے ہیں جو کہ پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔