سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد بھوپال آئے ہوئے ہیں جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران کہا کہ ہندو بھی وہی ہے۔ مسلمان بھی وہی ہے، لیکن سیاست کا انداز بدل گیا ہے۔ انہوں نے کشمیر میں دہشت گردی اور کنگنا رناوت کے آزادی والے بیان پر بھی بات کی۔
سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد بھوپال میں ایک شادی پروگرام میں شامل ہونے کے لیے پہنچے تھے۔ رکن اسمبلی عارف مسعود کی جانب سے آزاد کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا گیا، جس میں غلام نبی آزاد نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کے ساتھ مسلم بھی اپنی جگہ ہے اور کانگریس کے ساتھ ہندو بھی برقرار ہے۔ تبدیلی آئی ہے تو اقتدار حاصل کرنے اور سیاست کرنے کے انداز میں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے یہ نیا رواج اپنایا ہے اور اسی کے ساتھ وہ اپنی سیاست کو آگے بڑھارہے ہیں۔
اس غیر رسمی گفتگو کے دوران آزاد نے کہا کہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی یا کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہندو اور مسلمان آج بھی اپنے نظریے کے ساتھ موجود ہیں لیکن سیاستدانوں نے اپنے ووٹوں کو ہٹانے کرنے کا فن سیکھ لیا ہے۔ اسی کی بنیاد پر حکومت بن رہی ہے اور آگے بڑھ رہی ہے۔
کشمیر میں دہشت گردی پر سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کشمیر میں لمبے عرصے تک دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کو کسی کی کامیابی نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن وہ اسے کورونا کی وجہ سے غیر تحریری جنگ بندی قرار دیتے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ کانگریس کبھی بھی اس نکتے کو مضبوطی سے نہیں اٹھاسکی کیونکہ ان کے دور حکومت میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
- بھوپال: مسلم خواتین پی ایم مودی سے طلاق کے معاملے پر بات کریں گی
- بھوپال: مودی آج رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کریں گے
اداکارہ کنگنا رناوت کی آزادی کی نئی تعریف بیان کرنے پر کہا کی چاپلوسی کی ایک الگ قسم ہے۔ حکومت کی تعریف کرنے والوں کو تمغوں اور اعزازات سے نوازا جارہا ہے جو ملک کا فخر سمجھے جارہے ہیں۔ جو لوگ تاریخ کی اے بی سی ڈی نہیں جانتے وہ ملک کی آزادی کو بھیک کا ٹکڑا کہہ رہے ہیں، اس سے بڑی ستم ظریفی اور کیا ہوسکتی ہے۔