ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے بعد بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے فوری طور پر پنچایت بلائی اور پیر کو ملک بھر کے تمام اضلاع میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی کے یو کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے فون پر بتایا کہ یہ فیصلہ بی کے یو کے قومی صدر نریش ٹکیت کی صدارت میں سیسولی گاؤں میں منعقدہ پنچایت میں کیا گیا۔
ملک نے کہا کہ پنچایت میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسانوں کے گروپ تمام اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے باہر احتجاج کریں گے۔ پنچایت کے دوران بی کے یو نے متحدہ کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے فیصلے پر قائم رہنے کا اظہار بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد کسانوں اور بی کے یو کے حامیوں کا ایک گروپ راکیش ٹکیت کی قیادت میں اتوار کی رات لکھیم پور کھیری جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں مغربی اترپردیش کے کچھ اضلاع مراد آباد ، پیلی بھیت اور رام پور میں روکنے کی کوشش کی لیکن کسی طرح وہ اپنا سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ کئی سڑکوں پر بیریگیٹ لگا دئے گئے ہیں اور پولیس حکام نے گاڑیوں کی چیکنگ شروع کر دی ہے۔ ہم 200 سے 300 افراد ہیں اور جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں مزید لوگ ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔
آج سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو بھی لکھیم پور کھیری جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق آج راہل گاندھی بھی لکھیم پور کھیری پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری بھی لکھیم پور کھیری پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں:۔ لکھیم پور کھیری: کسانوں اور بی جے پی کارکنان میں جھڑپ، 8 ہلاک
واضح رہے کہ ضلع لکھیم پور کھیری میں نائب وزیراعلی کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہو گئی جس میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔ کئی کسان زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب لکھیم پور کھیری کی صورت حال کے پیش نظر علاقے میں انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔