زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کی جانب سے سرکاری ہدایت کا اردو ترجمہ کرکے مساجد کے ائمہ اورکمیٹیوں کے ذمہ داران کوبھیجاگیا ہے، آج سے ملک بھر میں مذہبی مقامات کھل گئے ہیں۔
عبادت گاہوں کے لیے کیا ہیں سرکاری ہدایات
By
Published : Jun 8, 2020, 2:12 PM IST
|
Updated : Jun 8, 2020, 4:11 PM IST
زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیاکے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود نے مساجدکے ائمہ کے درمیان بیداری لانے کے لیے عبادت گاہوں کے کھلنے کے تعلق سے جاری ہدایات کا اردو ترجمہ کرکے مسجدوں کے ائمہ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
ان باتوں کا رکھیں خیال
عبادت گاہوں کے لیے رہنما خطوط
عبادت گاہوں میں کووڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت ہند کی وزارت صحت نے 4جون 2020کو اپنے حکم نامہ کے ذریعہ احتیاتی تدابیر سے متعلق معیاری دستورالعمل (ایس او پی) جاری کیا ہے۔
ایس او پی کے مطابق جن علاقوں کو حکومت نے محدود رہنے کا حکم دیا ہے(Containment Zones) وہاں عبات گاہیں اب بھی بند رہیں گی جب تک اس حکم میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے، 65 برس سے زیادہ کی عمر کے افراد کو عبادت گاہوں میں جانے پر پابندی رہے گی، یا وہ لوگ جن میں کورونا کی ملتی جلتی علامات ہیں۔
بیماری(Comorbidity) میں مبتلاہوں، حاملہ خواتین اور 10 برس سے کم کے بچوں کو عبادت گاہ جانے سے گریز کرنا چاہئے، جو اشخاص عبادتگاہوں کے انتظام میں شامل ہوں انھیں چاہیے کہ عوام کے مابین اس حکم سے متعلق نصیحت جاری کریں۔
ہردو افراد کے درمیان ہمیشہ کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ برقرار رہنا چاہئے ایک دوسرے کوسلام و تہنیت (Greetings)بھی اتنی ہی دوری سے پیش کی جائے، مصافحہ ومعانقہ سے پرہیز کیا جائے، گلے نہیں لگایا جائے،ہر شخص کو اپنا چہرہ ڈھنک کر رکھنا چاہیے، ماسک کے ذریعہ یا کسی اور طرح بغیر اس کے عبادت گاہ میں بھی داخلہ کی اجازر نہیں ہو گی۔
بار بار 60-40 سکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں (اگر دیکھنے میں ہاتھ گندے نہیں لگ رہے ہوں تب بھی) بار بار سینیٹائزرکا بھی استعمال کریں، تھوکنے کی اجازت نہیں ہے۔
کھانستے اور چھینکتے وقت رومال یا ٹشوسے یا کم از کم کہنی سے منہ اور ناک کو ڈھک لیں، یا استعمال کے بعد ٹشو کو ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال دیں۔
اپنی صحت پر نظر رکھیں اور بیماری کی علامت دکھائی دے تو ریاستی یا ضلع کی ہیلپ لائن پر رجوع کریں، اپنے فون میں آروگیہ سیتو ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر کے اس کے ذریعہ اپنے کو و اہل خانہ کورجسٹر کر لیں، ہر عبادت گاہ میں داخلہ کے دروازہ پر صابن سے ہاتھ و پیر دھونے اور ان پر سینیٹائیزر لگانے کا انتظام کر نا ضروری ہے، الکوہل کے بجائے امونیم کمپاؤنڈ سے بنے ہوئے سینیٹائیزر بھی خریدے جا سکتے ہیں، عبادت گاہوں کے دروازہ پر انسان کی جسمانی حرارت کی جانچ کرنے کا انتظام کرنا(Thermal Screening) بھی ضروری ہے، جس کی بنیاد پر صرف انھیں افراد کو داخلہ کی اجازت ہو گی جن میں کسی مرض کی کوئی علامت نہ ہو(Asymptomatic)۔
جوتا چپل ممکن ہو تو اپنی سواری میں ہی چھوڑ دی جائے ورنہ خود اسے تھیلے میں ڈال کرعبادت گاہ کے احاطہ میں الگ خانہ میں رکھ دیں۔
عبادت گاہ کے باہر پارکنگ اور بھیڑ کو منظم کرنے کی ذمہ داری بھی وہاں کے انتظامیہ کی ہو گی جس میں سماجی فاصلہ سازی (Social Distancing) کا معقول خیال رکھا جائے گا، احاطہ میں اندر یا باہر اگر کوئی دوکان یا چائے خانہ ہو تو وہاں بھی اس کی پابندی کی جائے گی۔
صف میں کھڑے ہونے و بیٹھنے کے لیے دائرے بنا دیے جائیں، حتی الامکان اندر آنے و باہر جانے کے لیے الگ دروازے مقرر کر دیے جائیں۔
عبادت گاہ میں آزادی سے ہوا کے گذر کے لئے مناسب بندوبست ہونا چاہئے۔ اگر ائیر کندیشن ہو تو اس کی حرارت 30-24 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان رکھی جائے۔
مسجد میں کسی شئے یا کتاب چھونے کی اجازت نہیں ہے۔
عبادت گاہ میں زیادہ بڑے مجمع کی اجازت پر پابندی برقرار رہے گی۔
عبادت کے لیے مشترکہ چٹائی، دری، قالین استعمال کرنے کے بجائے لوگ اپنی جا ئے نماز ، مصلیٰ گھر سے لے کر آئیں اور اسے واپس لے جائیں۔
انتظامیہ کی جانب سے یا کسی کے بھی ذریعہ کوئی کھانے پینے کی چیزتقسیم نہیں کی جائے، بیت الخلاء میں اعلیٰ درجہ کی دھلائی، صفائی کا مستقل انتظام کیا جائے۔
عبادت گاہ کی پوری عمارت کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے روز کئی دفع فنائل کا پوچھا لگایا جائے۔
عبادت گاہ میں آنے والے افراد اگر اپنا ماسک، رومال، دستانہ چھوڑ جائیں تو اسے ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال کر پھر اسے عمارت سے باہر دور مناسب جگہ پر پھینک دیا جائے۔
اگر کوئی شخص مشتبہ ہو تو اسے ماسک لگا دیا جائے، اسے ایک کمرے میں الگ تھلگ (Isolate)کر دیا جائے اور اس کی اطلاع فوراً قریب کے اسپتال اور ریاستی و ضلع کی ہیلپ لائن پر دی جائے، مستند ایجنسیوں کے ذریعہ اس سے لاحق ممکنہ خطرات کا تخمینہ لگایا جائے گا، جس کی روشنی میں اس شخص کے رابطہ میں آئے ہوئے لوگوں کے معاملہ میں بھی ضروری معالجانہ کاروائی اور جراثیم کش مادہ سے عبات گاہ کی مخصوص صفائی کی جائے گی، ان احکامات کی پابندی کرنا ہمارا دستوری و دینی فریضہ ہے۔
زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیاکے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود نے مساجدکے ائمہ کے درمیان بیداری لانے کے لیے عبادت گاہوں کے کھلنے کے تعلق سے جاری ہدایات کا اردو ترجمہ کرکے مسجدوں کے ائمہ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
ان باتوں کا رکھیں خیال
عبادت گاہوں کے لیے رہنما خطوط
عبادت گاہوں میں کووڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت ہند کی وزارت صحت نے 4جون 2020کو اپنے حکم نامہ کے ذریعہ احتیاتی تدابیر سے متعلق معیاری دستورالعمل (ایس او پی) جاری کیا ہے۔
ایس او پی کے مطابق جن علاقوں کو حکومت نے محدود رہنے کا حکم دیا ہے(Containment Zones) وہاں عبات گاہیں اب بھی بند رہیں گی جب تک اس حکم میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے، 65 برس سے زیادہ کی عمر کے افراد کو عبادت گاہوں میں جانے پر پابندی رہے گی، یا وہ لوگ جن میں کورونا کی ملتی جلتی علامات ہیں۔
بیماری(Comorbidity) میں مبتلاہوں، حاملہ خواتین اور 10 برس سے کم کے بچوں کو عبادت گاہ جانے سے گریز کرنا چاہئے، جو اشخاص عبادتگاہوں کے انتظام میں شامل ہوں انھیں چاہیے کہ عوام کے مابین اس حکم سے متعلق نصیحت جاری کریں۔
ہردو افراد کے درمیان ہمیشہ کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ برقرار رہنا چاہئے ایک دوسرے کوسلام و تہنیت (Greetings)بھی اتنی ہی دوری سے پیش کی جائے، مصافحہ ومعانقہ سے پرہیز کیا جائے، گلے نہیں لگایا جائے،ہر شخص کو اپنا چہرہ ڈھنک کر رکھنا چاہیے، ماسک کے ذریعہ یا کسی اور طرح بغیر اس کے عبادت گاہ میں بھی داخلہ کی اجازر نہیں ہو گی۔
بار بار 60-40 سکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں (اگر دیکھنے میں ہاتھ گندے نہیں لگ رہے ہوں تب بھی) بار بار سینیٹائزرکا بھی استعمال کریں، تھوکنے کی اجازت نہیں ہے۔
کھانستے اور چھینکتے وقت رومال یا ٹشوسے یا کم از کم کہنی سے منہ اور ناک کو ڈھک لیں، یا استعمال کے بعد ٹشو کو ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال دیں۔
اپنی صحت پر نظر رکھیں اور بیماری کی علامت دکھائی دے تو ریاستی یا ضلع کی ہیلپ لائن پر رجوع کریں، اپنے فون میں آروگیہ سیتو ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر کے اس کے ذریعہ اپنے کو و اہل خانہ کورجسٹر کر لیں، ہر عبادت گاہ میں داخلہ کے دروازہ پر صابن سے ہاتھ و پیر دھونے اور ان پر سینیٹائیزر لگانے کا انتظام کر نا ضروری ہے، الکوہل کے بجائے امونیم کمپاؤنڈ سے بنے ہوئے سینیٹائیزر بھی خریدے جا سکتے ہیں، عبادت گاہوں کے دروازہ پر انسان کی جسمانی حرارت کی جانچ کرنے کا انتظام کرنا(Thermal Screening) بھی ضروری ہے، جس کی بنیاد پر صرف انھیں افراد کو داخلہ کی اجازت ہو گی جن میں کسی مرض کی کوئی علامت نہ ہو(Asymptomatic)۔
جوتا چپل ممکن ہو تو اپنی سواری میں ہی چھوڑ دی جائے ورنہ خود اسے تھیلے میں ڈال کرعبادت گاہ کے احاطہ میں الگ خانہ میں رکھ دیں۔
عبادت گاہ کے باہر پارکنگ اور بھیڑ کو منظم کرنے کی ذمہ داری بھی وہاں کے انتظامیہ کی ہو گی جس میں سماجی فاصلہ سازی (Social Distancing) کا معقول خیال رکھا جائے گا، احاطہ میں اندر یا باہر اگر کوئی دوکان یا چائے خانہ ہو تو وہاں بھی اس کی پابندی کی جائے گی۔
صف میں کھڑے ہونے و بیٹھنے کے لیے دائرے بنا دیے جائیں، حتی الامکان اندر آنے و باہر جانے کے لیے الگ دروازے مقرر کر دیے جائیں۔
عبادت گاہ میں آزادی سے ہوا کے گذر کے لئے مناسب بندوبست ہونا چاہئے۔ اگر ائیر کندیشن ہو تو اس کی حرارت 30-24 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان رکھی جائے۔
مسجد میں کسی شئے یا کتاب چھونے کی اجازت نہیں ہے۔
عبادت گاہ میں زیادہ بڑے مجمع کی اجازت پر پابندی برقرار رہے گی۔
عبادت کے لیے مشترکہ چٹائی، دری، قالین استعمال کرنے کے بجائے لوگ اپنی جا ئے نماز ، مصلیٰ گھر سے لے کر آئیں اور اسے واپس لے جائیں۔
انتظامیہ کی جانب سے یا کسی کے بھی ذریعہ کوئی کھانے پینے کی چیزتقسیم نہیں کی جائے، بیت الخلاء میں اعلیٰ درجہ کی دھلائی، صفائی کا مستقل انتظام کیا جائے۔
عبادت گاہ کی پوری عمارت کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے روز کئی دفع فنائل کا پوچھا لگایا جائے۔
عبادت گاہ میں آنے والے افراد اگر اپنا ماسک، رومال، دستانہ چھوڑ جائیں تو اسے ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال کر پھر اسے عمارت سے باہر دور مناسب جگہ پر پھینک دیا جائے۔
اگر کوئی شخص مشتبہ ہو تو اسے ماسک لگا دیا جائے، اسے ایک کمرے میں الگ تھلگ (Isolate)کر دیا جائے اور اس کی اطلاع فوراً قریب کے اسپتال اور ریاستی و ضلع کی ہیلپ لائن پر دی جائے، مستند ایجنسیوں کے ذریعہ اس سے لاحق ممکنہ خطرات کا تخمینہ لگایا جائے گا، جس کی روشنی میں اس شخص کے رابطہ میں آئے ہوئے لوگوں کے معاملہ میں بھی ضروری معالجانہ کاروائی اور جراثیم کش مادہ سے عبات گاہ کی مخصوص صفائی کی جائے گی، ان احکامات کی پابندی کرنا ہمارا دستوری و دینی فریضہ ہے۔