انہوں نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ یہ عظیم ظہیر عباس ہی تھے جنہوں نے انہیں ایک قیمتی مشورہ دیا جس نے ان کے کیریئر کو بدل دیا۔
سابق ہندوستانی کپتان محمد اظہرالدین نے خود پر تاحیات پابندی عائد کرنے کے متعلق کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان پر پابندی عائد کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔
در حقیقت میچ فکسنگ میں ملوث ہونے پر دسمبر 2000 میں ان پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
سنہ 90 کی دہائی کے وسط میں اظہرالدین نے ہندوستانی ٹیم کو یکسر بدل دیا تھا اور اسے ایک ایسی مسابقتی ٹیم بنا دیا جس نے مخالف ٹیموں کو سخت ٹکر دی۔
اظہرالدین نے سچن تندولکر کو بھی ٹاپ آرڈر میں ترقی دی ، جو ماسٹر اسٹروک ثابت ہوا۔
تاہم 1989 میں اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے کے دوران اظہرالدین فارم کے لئے جدوجہد کر رہے تھے۔
اظہر الدین نے کرکٹ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے 1989 میں دورہ پاکستان کے لئے منتخب ہونے کے بارے میں یقین نہیں تھا۔کیونکہ میں فارم کے لئے بری طرح جدوجہد کر رہا تھا۔
مجھے یاد ہے کراچی میں ظہیر بھائی گراؤنڈ پر ہمیں پریکٹس کرتے دیکھنے آئے تھے۔
انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں جلدی آؤٹ کیوں ہورہا ہوں۔
میں نے انہیں اپنے مسائل بتائے اور انہوں نے میری گرپ کو تھوڑا سا تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔
چوں کہ میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا اور وہ خود ہی گراؤنڈ پر آئے تھے اور مجھے مشورہ دیا تھا میں نے سوچا کہ کیوں نہ کوشش کی جائے۔جب سے میں نے اپنی گرپ بدلی تو میں نے زیادہ آرام دہ اور پر اعتماد محسوس کیا اور آزادانہ طور پر کھیلنا شروع کیا۔
آخر کار اس نے مجھے زیادہ جارحانہ بلے باز بننے میں بھی مدد کی۔
پاکستان کے سابق بلے باز یونس خان سن 2016 میں اسی مرحلے سے گزر رہے تھے۔
وہ انگلینڈ میں گیند کو صحیح طریقے سے ہٹ کرنے کی جدوجہد کر رہے تھے اور اظہرالدین کو ان کی حالت دیکھ کر برا لگا۔
انہوں نے یونس کو فون کیا اور انہیں کریز میں رہنے اور باڈی کے قریب کھیلنے کا مشورہ دیا۔
اظہرالدین نے خود پر عائد پابندی کے 20 سال بعد کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان پر پابندی عائد کرنے کی کیا وجوہات تھیں۔
در حقیقت میچ فکسنگ میں ملوث ہونے پر دسمبر 2000 میں ان پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس کے بعد اظہرالدین نے ایک طویل قانونی جنگ لڑی ، جس میں انہیں 2012 میں کامیابی ملی تھی۔
اس پابندی کو اس سال آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے ختم کیا تھا۔
عدالت نے اس پابندی کو غیر قانونی قرار دیا۔اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس کے لئے کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتا ہوں۔
میں واقعتا نہیں جانتا کہ یہ پابندی مجھ پر کس وجہ سے عائد کی گئی تھی۔
اس کے بعد میں نے لڑنے کا فیصلہ کیا اور مجھے خوشی ہے کہ 12 سال بعد میں بے قصور ثابت ہوا۔
میں حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کا صدر منتخب ہوا اور بی سی سی آئی کے اجلاسوں میں بھی شرکت کرتا ہوں۔
اس سب سے مجھے خوشی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جو کچھ تمہاری قسمت میں ہوتا ہے ، وہ تمہیں مل جاتا ہے۔
مجھے نہیں لگتا کہ میرا 99 ٹیسٹ کا ریکارڈ ٹوٹے گا ، کیونکہ ایک اچھا کھلاڑی 100 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے گا۔
یہ بھی پڑھیے:افغانستان کرکٹ بورڈ نے سی ای او کو برخاست کیا
اظہرالدین نے 99 ٹیسٹ میں 45 کی اوسط سے 6215 رنز بنائے ہیں۔ زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کے لحاظ سے وہ 11 ویں ہندوستانی ہیں جبکہ سچن تندولکر 200 ٹیسٹ کے ساتھ پہلے ہندوستانی ہیں۔
پچھلے سال ہی حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک اسٹینڈ کا نام اظہر کے نام پر رکھا گیا تھا۔