رانا کپور کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور مرکزی جانچ ایجنسی سی بی آئی نے متعدد بدعنوانی کرنے کے الزامات کے تحت الگ الگ کیس درج کیے ہیں۔
انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی اور ممبئی میں واقع ان کے گھروں پر چھاپے مارے اور انھیں کئی گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔
رانا کپور کو ممبئی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تب آبدیدہ ہوگئے او عدالت کے سامنے ان کی آںکھوں سے آنسو نکل آئے۔
ای ڈی کے وکیل سنیل گونزالِوس نے سماعت کے دوران کہا کہ ای ڈی کی جانچ کے دائرے میں 4.300 کروڑ کی رقم ہے اور پوچھ گچھ کے دوران رانا کپور نے تعاون دینے سے انکار کردیا ہے۔
وکیل کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے رانا کپور نے کہا کہ ' میں ای ڈی سے تعاون کرنا چاہتا ہوں، میں پل بھر کے لیے بھی نہیں سویا ہوں لیکن اس کے باوجود میں دن رات تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں' اور اس دوران رانا کپور کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔
رانا کپور کے وکیل زین شراف نے عدالت کو بتایا کہ ریزرو بینک نے یس بینک کے خلاف چند پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بعد لوگوں میں غصہ ہے اور اسی غصے کے پیش نظر ان کے موکل کو 'بلی کا بکرا' بنایا جارہا ہے۔
وکیل زین شراف نے عدالت کو مزید بتایا کہ ' بینک پر قرض کا بوجھ بڑھنے کے ساتھ ساتھ یس بینک گزشتہ کئی برسوں سے پونجی اکٹھا کرنے کی کوشش کررہا ہے حالانکہ بینک اپنی اس کوشش میں ناکام رہا'۔
واضح رہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے چند دنوں قبل بینک کو اپنی زیر انتظام لے لیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بینک کی حالت سدھارنے کی جانب کام کرے گا، آر بی آئی نے سنیچر کے روز کہا تھا کہ وہ یس بینک میں 49 فیصد حصے داری خریدنے کے لیے سرمایہ کاری کرے گا۔
سی بی آئی نے حال ہی میں اتر پردیش میں 2،267 کروڑ روپے کے ایمپلائز پرو ویڈنٹ فنڈ بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، جہاں بجلی شعبے کے ملازمین کی محنت کی کمائی کو دیوان ہاؤس فنانس کاپوریشن( ڈی ایچ ایف ایل) میں سرمایہ کاری کی گئی اس کی تفتیش جاری ہے۔