ریاست کرناٹک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جگہ جگہ احتجاجی ریلی کو روکنے کے لیے اچانک 18 دسمبر 2019 ہی کی رات سے ریاست بھر میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا۔ اس کے باوجود لیفٹ پارٹیوں کی جانب سے دھرنا جاری رہا۔
اس کے اگلے دن یعنی جمعرات 19 دسمبر 2019 کو پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا۔ اس کے باوجود بھی لوگ کثیر تعداد میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کررہے تھے۔ جس کی وجہ بنا کر پولیس نے فائرنگ شروع کردی۔ اس فائرنگ میں دو لوگوں کی جانیں گئی اور متعدد لوگ زخمی ہوئے۔
پولیس کی لاٹھی چارج کے دوران جو لوگ ہلاک ہوئے، ان کے اہل خانہ کو کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے دس لاکھ روپے معاوضے دینے کا اعلان کیا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں بنگلورو میں بھی احتجاج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : کرناٹک میں دفعہ 144 نافذ ہونے پر ہبلی - دھارواڑ میں احتجاج منسوخ
واضح رہے کہ اس دوران ڈی سی پی بنگلورو سنٹرل، چیتن سنگھ راتھوڑ نے احتجاجیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہجوم میں ایک ایسا شرپسند بھی ہوسکتا ہے جسے ہم پہچان نہیں سکتے اور وہ کوئی شرپسندی بھی کرسکتا ہے مگر اس کے نتیجے میں مار سب کھائیں گے'۔
جس کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے 19 دسمبر کو بنگلورو میں مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والے دونوں افراد کے اہل خانہ کو فی کس دس لاکھ روپے معاوضے دینے کا اعلان کیا ہے۔