ETV Bharat / bharat

سنہ 2020: زرعی قوانین، کسان اور حکومت

author img

By

Published : Dec 30, 2020, 11:12 AM IST

رواں برس کورونا وبا کے بعد مودی حکومت کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ کسانوں کا احتجاج ہے، کسان نئے زرعی قوانین منسوخ کرانے کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

image
image

حکومت نے کسانوں کو تیقن دلایا ہے کہ وہ ان قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اسے واپس لینے سے کوئی حل نہیں نکلتا۔

نئے زرعی قوانین، اس کی مخالفت اور حکومت کے سامنے درپیش مسائل پر ای ٹی وی بھارت کی خصوصی رپورٹ پر ایک نظر۔

سنہ 2020 کے آخری مہینے میں مودی حکومت کے لیے مشکلات کافی بڑھ گئی ہیں۔ پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے کسانوں کے ذریعہ شروع کیے گئے احتجاج کا دائرہ دن بہ دن وسیع ہوتا جارہا ہے اور کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے ڈٹ گئے ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرے تب ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس مسلئے پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ان قوانین کو منسوخ کرنا دیگر کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔

نیا زرعی قانون کیا ہے،کسانوں کے اعتراضات کیا ہیں اور حکومت کے سامنے کیا مشکلات ہیں؟

زرعی قانون کے اہم حقائق

پہلا قانون: زرعی پیداواری تجارت اور تجارت (فروغ اور آسانیاں) ایکٹ

اے پی ایم سی (زراعت پروڈکٹ مارکٹ کمیٹی) کی رجسٹرڈ منڈیوں سے باہر فصلوں کو فروخت کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو آزادی حاصل ہوگی۔ فصل کو بغیر کسی پابندی کے ملک میں کہیں بھی فروخت کی جاسکتی ہے۔ مناسب قیمت کے لیے نقل و حمل اور مارکیٹنگ کے اخراجات کو کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ الیکٹرانک کاروبار کے لئے آسان فریم ورک کی تشکیل دینا اس قانون میں شامل ہے۔

کسانوں کا سوال

اگر مارکٹ اے پی ایم سی کے باہر تیار کیا جائے گا تو منڈی ٹیکس کا کیا ہوگا؟ اس سے وابستہ بہت سے لوگ بیروزگار ہوں گے۔

مارکٹ کے باہر کھلنے سے منڈی بند ہونے کا امکان ہے اور اس کے بعد ایم ایس پی ختم ہوجائے گی۔ حکومت کے ذریعہ منڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے بنائے گئے ای ۔ نام نظام کا کیا ہوگا؟

دوسرا قانون: کاشتکار (باختیار اور تحفظ) قیمت انشورنس اور زرعی خدمات ایکٹ سے متعلق معاہدہ

کاشتکاری معاہدہ کے تحت کانٹریکٹ فارمنگ کرنے کی اجازت۔ اس کے لئے قومی فریم ورک کی سہولت۔

اس معاہدے کے تحت کسان براہ راست زرعی تجارتی کمپنیوں، فرموں، تھوک فروشوں، برآمد کنندگان یا بڑے خوردہ فروشوں کے ساتھ معاہدے کرسکیں گے اور اسی وقت قیمت بھی طے کی جائے گی۔ معاہدہ صرف فصلوں کے تعلق سے ہوگا، کسانوں کی زمین سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

اگر فصل کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو کسانوں کو اس کا ایک حصہ ادا کرنا پڑے گا لیکن اگر قیمت کم ہوجاتی ہے تو انہیں معاہدے والی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ کسان کسی بھی وقت معاہدے سے باہر آسکتے ہیں اور کوئی معاملہ پیش آجاتا ہے تب کسان ایس ڈی ایم کے پاس جا کر اپنی شکایت درج کرا سکتا ہے۔ اس کا فائدہ پانچ ایکڑ سے کم رقبہ رکھنے والے کسان حاصل کرسکیں گے۔

معاہدہ کرنے والی کمپنیوں کو اعلی معیار کے بیج، تکنیکی مدد اور فصلوں کے انشورنس کی سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

کسانوں کے سوال

کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کے دوران کسان کمزور حالت میں ہوگا۔ چھوٹے موٹے کسان کمپنیوں پر دباؤ نہیں ڈال سکیں گے۔ کمپنیاں ان کے ساتھ من مانی کرسکتی ہیں۔ تنازعہ کی صورت میں کمپنیاں فائدہ اٹھائیں گی کیونکہ ان کے پاس سرمایہ ہوگا۔ معاہدے کے دوران کھیتوں میں ڈھانچہ تیار کرتے ہوئے زمین کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تیسرا قانون: ضروری اشیاء (ترمیم) ایکٹ

دالیں، تیل، پیاز، آلو، خوردنی تیل اور دیگر فصلوں کو ضروری اشیاء کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔ ایمرجنسی کے علاوہ ان اشیأ کا کسی بھی مقدار میں ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ ابھی تک یہ قانونی نہیں تھا۔ اس سہولت کی وجہ سے زراعتی شعبے میں نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ کولڈ اسٹوریج اور سپلائی چین میں سرمایہ کاری بڑھے گی جبکہ سامان کی قیمتیں مستحکم رہیں گی۔

اب تک یہ چیزیں ان میں شامل تھیں۔ کھاد، کھانے پینے کا سامان، خوردنی تیل، کپاس ، پٹرولیم اور پٹرولیم مصنوعات سے بنا ہوا ہانک سوت، کچا جوٹ، جوٹ ٹیکسٹائل، بیج، چہرے کے ماسک سمیت سینیٹائزر وغیرہ۔

کسانوں کے سوال

ذخیرہ اندوز ہونے کی وجہ سے سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ اسی کے ساتھ مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اشیائے خوردونوش برآمدات کے لالچ میں باہر بھیج دئے جائیں گے اور ملک میں ان سامان کی کمی ہوگی۔ کمپنیاں کسانوں کو قیمتیں طے کرنے پر مجبور کریں گی۔

ایم ایس پی پر تنازعہ

فی الحال ابھی 23 فصلوں پر ایم ایس پی دستیاب ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ باقی فصلوں کی قیمتوں پر کسانوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا اور اسے کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے کسان مجبور ہوں گے۔

ایم ایس پی کو ابھی تک کسی قانون میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت ایک حکمنامے کے تحت اسے جاری رکھے ہوئے ہے لہذا کسانوں کو خوف ہے کہ اسے کسی بھی وقت ختم کیا جاسکتا ہے۔

کیا ہے ایم ایس پی؟

حکومت کسانوں سے جس شرح پر فصلیں خریدتی ہے، اسے ایم ایس پی کہا جاتا ہے۔ فی الحال 23 فصلوں پر ایم ایس پی دی جاتی ہے۔ مارکٹ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایم ایس پی نظام بنایا گیا ہے۔ حکومت ان فصلوں کی مصنوعات کو اپنے گوداموں میں جمع کرتی ہے۔ پی ڈی ایس کے تحت حکومت بی پی ایل کنبوں کو یہ اناج کم قیمت پر مہیا کرتی ہے۔

حکومت نے کسانوں کو تیقن دلایا ہے کہ وہ ان قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اسے واپس لینے سے کوئی حل نہیں نکلتا۔

نئے زرعی قوانین، اس کی مخالفت اور حکومت کے سامنے درپیش مسائل پر ای ٹی وی بھارت کی خصوصی رپورٹ پر ایک نظر۔

سنہ 2020 کے آخری مہینے میں مودی حکومت کے لیے مشکلات کافی بڑھ گئی ہیں۔ پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے کسانوں کے ذریعہ شروع کیے گئے احتجاج کا دائرہ دن بہ دن وسیع ہوتا جارہا ہے اور کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے ڈٹ گئے ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرے تب ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس مسلئے پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ان قوانین کو منسوخ کرنا دیگر کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔

نیا زرعی قانون کیا ہے،کسانوں کے اعتراضات کیا ہیں اور حکومت کے سامنے کیا مشکلات ہیں؟

زرعی قانون کے اہم حقائق

پہلا قانون: زرعی پیداواری تجارت اور تجارت (فروغ اور آسانیاں) ایکٹ

اے پی ایم سی (زراعت پروڈکٹ مارکٹ کمیٹی) کی رجسٹرڈ منڈیوں سے باہر فصلوں کو فروخت کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو آزادی حاصل ہوگی۔ فصل کو بغیر کسی پابندی کے ملک میں کہیں بھی فروخت کی جاسکتی ہے۔ مناسب قیمت کے لیے نقل و حمل اور مارکیٹنگ کے اخراجات کو کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ الیکٹرانک کاروبار کے لئے آسان فریم ورک کی تشکیل دینا اس قانون میں شامل ہے۔

کسانوں کا سوال

اگر مارکٹ اے پی ایم سی کے باہر تیار کیا جائے گا تو منڈی ٹیکس کا کیا ہوگا؟ اس سے وابستہ بہت سے لوگ بیروزگار ہوں گے۔

مارکٹ کے باہر کھلنے سے منڈی بند ہونے کا امکان ہے اور اس کے بعد ایم ایس پی ختم ہوجائے گی۔ حکومت کے ذریعہ منڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے بنائے گئے ای ۔ نام نظام کا کیا ہوگا؟

دوسرا قانون: کاشتکار (باختیار اور تحفظ) قیمت انشورنس اور زرعی خدمات ایکٹ سے متعلق معاہدہ

کاشتکاری معاہدہ کے تحت کانٹریکٹ فارمنگ کرنے کی اجازت۔ اس کے لئے قومی فریم ورک کی سہولت۔

اس معاہدے کے تحت کسان براہ راست زرعی تجارتی کمپنیوں، فرموں، تھوک فروشوں، برآمد کنندگان یا بڑے خوردہ فروشوں کے ساتھ معاہدے کرسکیں گے اور اسی وقت قیمت بھی طے کی جائے گی۔ معاہدہ صرف فصلوں کے تعلق سے ہوگا، کسانوں کی زمین سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

اگر فصل کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو کسانوں کو اس کا ایک حصہ ادا کرنا پڑے گا لیکن اگر قیمت کم ہوجاتی ہے تو انہیں معاہدے والی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ کسان کسی بھی وقت معاہدے سے باہر آسکتے ہیں اور کوئی معاملہ پیش آجاتا ہے تب کسان ایس ڈی ایم کے پاس جا کر اپنی شکایت درج کرا سکتا ہے۔ اس کا فائدہ پانچ ایکڑ سے کم رقبہ رکھنے والے کسان حاصل کرسکیں گے۔

معاہدہ کرنے والی کمپنیوں کو اعلی معیار کے بیج، تکنیکی مدد اور فصلوں کے انشورنس کی سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

کسانوں کے سوال

کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کے دوران کسان کمزور حالت میں ہوگا۔ چھوٹے موٹے کسان کمپنیوں پر دباؤ نہیں ڈال سکیں گے۔ کمپنیاں ان کے ساتھ من مانی کرسکتی ہیں۔ تنازعہ کی صورت میں کمپنیاں فائدہ اٹھائیں گی کیونکہ ان کے پاس سرمایہ ہوگا۔ معاہدے کے دوران کھیتوں میں ڈھانچہ تیار کرتے ہوئے زمین کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تیسرا قانون: ضروری اشیاء (ترمیم) ایکٹ

دالیں، تیل، پیاز، آلو، خوردنی تیل اور دیگر فصلوں کو ضروری اشیاء کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔ ایمرجنسی کے علاوہ ان اشیأ کا کسی بھی مقدار میں ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ ابھی تک یہ قانونی نہیں تھا۔ اس سہولت کی وجہ سے زراعتی شعبے میں نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ کولڈ اسٹوریج اور سپلائی چین میں سرمایہ کاری بڑھے گی جبکہ سامان کی قیمتیں مستحکم رہیں گی۔

اب تک یہ چیزیں ان میں شامل تھیں۔ کھاد، کھانے پینے کا سامان، خوردنی تیل، کپاس ، پٹرولیم اور پٹرولیم مصنوعات سے بنا ہوا ہانک سوت، کچا جوٹ، جوٹ ٹیکسٹائل، بیج، چہرے کے ماسک سمیت سینیٹائزر وغیرہ۔

کسانوں کے سوال

ذخیرہ اندوز ہونے کی وجہ سے سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ اسی کے ساتھ مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اشیائے خوردونوش برآمدات کے لالچ میں باہر بھیج دئے جائیں گے اور ملک میں ان سامان کی کمی ہوگی۔ کمپنیاں کسانوں کو قیمتیں طے کرنے پر مجبور کریں گی۔

ایم ایس پی پر تنازعہ

فی الحال ابھی 23 فصلوں پر ایم ایس پی دستیاب ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ باقی فصلوں کی قیمتوں پر کسانوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا اور اسے کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے کسان مجبور ہوں گے۔

ایم ایس پی کو ابھی تک کسی قانون میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت ایک حکمنامے کے تحت اسے جاری رکھے ہوئے ہے لہذا کسانوں کو خوف ہے کہ اسے کسی بھی وقت ختم کیا جاسکتا ہے۔

کیا ہے ایم ایس پی؟

حکومت کسانوں سے جس شرح پر فصلیں خریدتی ہے، اسے ایم ایس پی کہا جاتا ہے۔ فی الحال 23 فصلوں پر ایم ایس پی دی جاتی ہے۔ مارکٹ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایم ایس پی نظام بنایا گیا ہے۔ حکومت ان فصلوں کی مصنوعات کو اپنے گوداموں میں جمع کرتی ہے۔ پی ڈی ایس کے تحت حکومت بی پی ایل کنبوں کو یہ اناج کم قیمت پر مہیا کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.