ڈاکٹر ابی نے مودی کو منگل کو بھیجے اپنے خط میں کہا ہے کہ انڈمان نکوبار میں ’جےرو‘ زبان بولنے والے اب صرف تین قبائلی ہی دنیا میں زندہ بچے ہیں۔ یہ 70 ہزار سال پرانی زبان بولتے ہیں جسے دنیا کی سب سے پہلی زبان مانی جاتی ہے۔ ان تین قبائلیوں کے نام ’پےجے‘، 'گولٹا‘ (مرد) اور نو (خاتون) ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ چار اپریل کو ’لی چی‘ نامی ایک قبائلی خاتون کی سنگین بیماری سے موت ہو گئی جو ’جےرو‘ نامی گمشدہ زبان بولنے والی دنیا کا آخری شخص تھا۔ اس طرح ہم اپنی لسانی وراثت کو نہیں بچا سکے۔ اسلئے میں کورونا وائرس کو دیکھتے ہوئے تین مندرجہ بالا افراد کی حفاظت کی آپ سے اپیل کرتی ہوں۔ انسانی وسائل وترقیات کی وزارت کی مشیر ڈاکٹر ابی نے ان قبائلیوں پر خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی ہے جو جنگل میں انڈمان ٹرنک روڈ بن جانے سے پولیس افسران کے رابطے میں آجانے سے کورونا وائرس کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
ان قبائلیوں کو بچانا دنیا کی پرانی زبان اور تہذیب کو بچانا ہے۔ لہذا متعلقہ وزارتوں اور مقامی انتظامیہ کو ہدایات دے کر انہیں محفوظ رکھا جائے۔ خیال رہے ڈاکٹر ابی اس وقت گوا یونیورسٹی میں بی بیبورکر لینگویج بنچ کی سربراہ ہیں۔ وہ بہت سی غیرملکی یونیورسٹیوں سے منسلک رہی ہیں اور وزٹنگ پروفیسر بھی رہی ہیں۔