ETV Bharat / bharat

عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ اور کورونا وائرس - اشرف المخلوقات

کورونا وائرس (کووڈ 19) کی ویکسین ایجاد کیے جانے اور اس کے کامیاب نتائج کے بعد اعضاء کی پیوندکاری کا عمل دوبارہ بحال ہوگا کیونکہ گزشتہ چار ماہ سے کورونا وبا کے ضمن میں اعضاء کی پیوندکاری اور عطیہ کا عمل موقوف ہے۔

world organ donation day and covid-19
عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ اور کورونا وائرس
author img

By

Published : Aug 14, 2020, 12:52 PM IST

سائنسدانوں کے اندازہ کے مطابق پوری کائنات میں 18 ہزار سے بھی زائد مخلوقات آباد ہیں۔ ان میں سے سب سے اعلیٰ و ارفع مخلوق انسان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان کو پوری مخلوقات میں 'اشرف المخلوقات' کہا جاتا ہے۔

انسان کو بنانے والے خدا نے اسے تمام تر صلاحتیوں سے نوازا ہے۔ یہ انسان ہی ہے جو اپنے دماغ سے سوچتا، آنکھوں سے دیکھتا، کانوں سے سنتا، ناک سے سونگھتا، زبان سے چکھتا، اپنے ہاتھوں سے کام کرتا، پیروں سے چلتا اور دل سے دوران خون کرتا ہے۔

انسانی جسم میں موجود مختلف اعضاء کے ذمہ الگ الگ ذمہ داریاں عائد ہیں جو اپنے اپنے افعال انجام دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ اعضاء تو ایسے بھی ہیں کہ اگر انسان سو بھی جائے تو وہ اپنا کام بند نہیں کرتے بلکہ اسے جاری رکھتے ہیں۔

سائنسدانوں اور محقیقن کا یہ بھی ماننا ہے کہ انسان مرجانے کے بعد بھی اس کے مختلف اعضاء کارکرد رہتے ہیں جنہیں ضرورت مند انسانوں میں منتقل کر کے کام لیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے ان کی پیوندکاری کی جاتی ہے اور انہیں عطیہ بھی کیا جاتا ہے۔

  • عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ:

انسانی جسم میں موجود اعضاء کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور لوگوں کو مرنے کے بعد اعضاء کے عطیہ کرنے اور اس کے لیے تحریک فراہم کرنے کے ضمن میں ہر برس 13 اگست کو 'عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ' منایا جاتا ہے۔

کسی عضو کا عطیہ کرنا انتہائی قابل قدر ہے کیوںکہ یہ تحفہ کسی کی جان بچا سکتا ہے۔

  • عطیہ دہنگان کی شرح:

واضح رہے کہ دل، جگر، گردوں، آنتوں، پھیپھڑوں اور لبلبے کی پیوندکاری کی جاتی ہے۔ اسی طرح خون کا عطیہ بھی کیا جاتا ہے۔ مذکورہ اعضاء، عطیہ دہندگان کے مرنے کے بعد بھی کسی دوسرے شخص میں منتقل (ٹرانسپلانٹ) کیے جا سکتے ہیں۔

world organ donation day and covid-19
عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ اور کورونا وائرس

نیشنل سروے فار آرگن ڈونیشن 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں سالانہ کی جانے والی پیوندکاری کی تعداد 5000 گردوں، 1000 جگر اور 50 دل ہیں۔ تاہم دیگر ممالک کی شرح کے مقابلے بھارت میں اعضاء کے عطیہ دینے کی موجودہ شرح بہت ہی خراب یعنی صرف 0.86 فی ملین ہے جبکہ یہ شرح اسپین میں 46.9 فی ملین اور امریکہ میں 31.96 فی ملین ہیں۔ اگر بھارت ایک ملین ڈالر عطیہ کی شرح کو پہنچ جاتا ہے تو یہ اعضاء کے لئے آدھی ضروریات کو پوری کرے گا۔

  • عضو کا عطیہ کون دے سکتا ہے؟

محقق کے مطابق تمام لوگوں کو عمر، صحت اور نسل سے قطع نظر اپنے آپ کو اعضاء دہندگان میں شامل کرنا چاہئے۔ یہاں تک کہ 90 برس کی عمر کے بزرگ بھی اپنے اعضاء کا عطیہ کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کسی مردہ شخص کے اعضاء کی بھی پیوند کاری کی جاتی ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ڈاکٹرز اعضاء کی جانچ کرتے اور یہ طے کرتے ہیں کہ آیا وہ شخص کسی بھی عضو کو عطیہ کرنے کے لئے موزوں ہے یا نہیں۔ تاہم کچھ شرائط انسان کو عطیہ دہندگان بننے سے مکمل طور پر روک سکتی ہیں جیسے کینسر، قلبی امراض، ملیریا یا سسٹیمیٹک انفیکشن۔

  • کورونا وائرس اور اعضاء کا عطیہ:

کورونا وائرس (کووڈ 19) کی وبا کے آغاز سے ہی اعضاء کا عطیہ یا ٹرانسپلانٹ کا عمل تقریباً رک گیا ہے۔

کورونا وائرس کا مرض پہلے سے کسی بھی بیماری میں مبتلا شخص کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک بنتا جارہا ہے۔ یہ وبا بیمار مریضوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ اسی لیے اعضاء کی پیوندکاری کا عمل تاحال موقوف ہے۔ اس عمل سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی کیونکہ ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے چلتے اعضاء کی پیوند کاری کی جائے تو اس وبا کے پھلینے کی خدشات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

کورونا وائرس (کووڈ 19) کے دوران اعضاء کی پیوندکاری نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس وبائی بیماری سے متاثرہ شخص کے گردے، جگر، دل اور پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے جبکہ گردے اور سانس لینے میں تکلیف محسوس کرنے والے مریض کو یا تو وینٹیلیٹر پر رکھا جاتا ہے یا پھر مسلسل ڈائیلاسز کے ذریعے اس کی صحت کی حالت کو بہتر بنایا جاتا ہے۔

امید ہے کہ کورونا کی ویکسین ایجاد کیے جانے اور اس کے کامیاب نتائج کے بعد اعضاء کی پیوندکاری کا عمل دوبارہ بحال ہوگا۔

سائنسدانوں کے اندازہ کے مطابق پوری کائنات میں 18 ہزار سے بھی زائد مخلوقات آباد ہیں۔ ان میں سے سب سے اعلیٰ و ارفع مخلوق انسان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان کو پوری مخلوقات میں 'اشرف المخلوقات' کہا جاتا ہے۔

انسان کو بنانے والے خدا نے اسے تمام تر صلاحتیوں سے نوازا ہے۔ یہ انسان ہی ہے جو اپنے دماغ سے سوچتا، آنکھوں سے دیکھتا، کانوں سے سنتا، ناک سے سونگھتا، زبان سے چکھتا، اپنے ہاتھوں سے کام کرتا، پیروں سے چلتا اور دل سے دوران خون کرتا ہے۔

انسانی جسم میں موجود مختلف اعضاء کے ذمہ الگ الگ ذمہ داریاں عائد ہیں جو اپنے اپنے افعال انجام دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ اعضاء تو ایسے بھی ہیں کہ اگر انسان سو بھی جائے تو وہ اپنا کام بند نہیں کرتے بلکہ اسے جاری رکھتے ہیں۔

سائنسدانوں اور محقیقن کا یہ بھی ماننا ہے کہ انسان مرجانے کے بعد بھی اس کے مختلف اعضاء کارکرد رہتے ہیں جنہیں ضرورت مند انسانوں میں منتقل کر کے کام لیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے ان کی پیوندکاری کی جاتی ہے اور انہیں عطیہ بھی کیا جاتا ہے۔

  • عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ:

انسانی جسم میں موجود اعضاء کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور لوگوں کو مرنے کے بعد اعضاء کے عطیہ کرنے اور اس کے لیے تحریک فراہم کرنے کے ضمن میں ہر برس 13 اگست کو 'عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ' منایا جاتا ہے۔

کسی عضو کا عطیہ کرنا انتہائی قابل قدر ہے کیوںکہ یہ تحفہ کسی کی جان بچا سکتا ہے۔

  • عطیہ دہنگان کی شرح:

واضح رہے کہ دل، جگر، گردوں، آنتوں، پھیپھڑوں اور لبلبے کی پیوندکاری کی جاتی ہے۔ اسی طرح خون کا عطیہ بھی کیا جاتا ہے۔ مذکورہ اعضاء، عطیہ دہندگان کے مرنے کے بعد بھی کسی دوسرے شخص میں منتقل (ٹرانسپلانٹ) کیے جا سکتے ہیں۔

world organ donation day and covid-19
عالمی یوم اعضاء برائے عطیہ اور کورونا وائرس

نیشنل سروے فار آرگن ڈونیشن 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں سالانہ کی جانے والی پیوندکاری کی تعداد 5000 گردوں، 1000 جگر اور 50 دل ہیں۔ تاہم دیگر ممالک کی شرح کے مقابلے بھارت میں اعضاء کے عطیہ دینے کی موجودہ شرح بہت ہی خراب یعنی صرف 0.86 فی ملین ہے جبکہ یہ شرح اسپین میں 46.9 فی ملین اور امریکہ میں 31.96 فی ملین ہیں۔ اگر بھارت ایک ملین ڈالر عطیہ کی شرح کو پہنچ جاتا ہے تو یہ اعضاء کے لئے آدھی ضروریات کو پوری کرے گا۔

  • عضو کا عطیہ کون دے سکتا ہے؟

محقق کے مطابق تمام لوگوں کو عمر، صحت اور نسل سے قطع نظر اپنے آپ کو اعضاء دہندگان میں شامل کرنا چاہئے۔ یہاں تک کہ 90 برس کی عمر کے بزرگ بھی اپنے اعضاء کا عطیہ کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کسی مردہ شخص کے اعضاء کی بھی پیوند کاری کی جاتی ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ڈاکٹرز اعضاء کی جانچ کرتے اور یہ طے کرتے ہیں کہ آیا وہ شخص کسی بھی عضو کو عطیہ کرنے کے لئے موزوں ہے یا نہیں۔ تاہم کچھ شرائط انسان کو عطیہ دہندگان بننے سے مکمل طور پر روک سکتی ہیں جیسے کینسر، قلبی امراض، ملیریا یا سسٹیمیٹک انفیکشن۔

  • کورونا وائرس اور اعضاء کا عطیہ:

کورونا وائرس (کووڈ 19) کی وبا کے آغاز سے ہی اعضاء کا عطیہ یا ٹرانسپلانٹ کا عمل تقریباً رک گیا ہے۔

کورونا وائرس کا مرض پہلے سے کسی بھی بیماری میں مبتلا شخص کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک بنتا جارہا ہے۔ یہ وبا بیمار مریضوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ اسی لیے اعضاء کی پیوندکاری کا عمل تاحال موقوف ہے۔ اس عمل سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی کیونکہ ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے چلتے اعضاء کی پیوند کاری کی جائے تو اس وبا کے پھلینے کی خدشات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

کورونا وائرس (کووڈ 19) کے دوران اعضاء کی پیوندکاری نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس وبائی بیماری سے متاثرہ شخص کے گردے، جگر، دل اور پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے جبکہ گردے اور سانس لینے میں تکلیف محسوس کرنے والے مریض کو یا تو وینٹیلیٹر پر رکھا جاتا ہے یا پھر مسلسل ڈائیلاسز کے ذریعے اس کی صحت کی حالت کو بہتر بنایا جاتا ہے۔

امید ہے کہ کورونا کی ویکسین ایجاد کیے جانے اور اس کے کامیاب نتائج کے بعد اعضاء کی پیوندکاری کا عمل دوبارہ بحال ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.