ETV Bharat / bharat

مہاجر پرندوں کا عالمی دن، خصوصی رپورٹ - سائبیرین پرندے

ماحولیاتی نظام کے توازن کو برقرار رکھنے میں مہاجر پرندے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ماحولیاتی نظام کے درست رہنے سے زمین پر انسانوں اور پرندوں کی زندگی خوشحالی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے 10 اکتوبر کو مہاجر پرندوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پیش ہے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی رپورٹ

world migratory bird day 2020
مہاجر پرندوں کا عالمی دن
author img

By

Published : Oct 10, 2020, 7:28 PM IST

10 اکتوبر دنیا بھر میں مہاجر پرندوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس کا تھیم 'پرندے ہماری دنیا کو جوڑتے ہیں'(Birds Connect Our World) ہے۔

موسم کی تبدیلی کی وجہ سے مہاجر پرندے ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں۔ ہجرت کرنے والے پرندے ہمیشہ خوراک، افزائش نسل اور رہائش کے ماحول کی تلاش میں رہتے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

ان میں سے کچھ پرندے مختصر فاصلے کے لئے ہجرت کرتے ہیں ، لیکن کچھ پرندے ہزاروں کلومیٹر دور ہجرت کرتے ہیں۔ شہروں، دیہی علاقوں اور پارکوں میں ہر جگہ، مہاجر پرندے پائے جاتے ہیں۔ دوسرے ملک کے پرندے جس طرح مغربی بھارت میں آتے ہیں اسی طرح بھارت کے مغربی پرندے دوسرے ملک میں جاتے ہیں۔ بھارت میں موسم سرما کی دستک کے ساتھ ہی سائبیرین پرندے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

مہاجر جنگلاتی جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی یونٹ ’سی ایم ایس‘ کی ایگزیکٹو سیکرٹری ایمی فرینکل نے بتایا کہ مہاجر پرندوں کے تحفظ کی صورتحال پوری دنیا میں پہلے سے خراب ہو رہی ہے۔ ان پرندوں کی صورتحال پر امسال فروری میں جاری پہلی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’ سی ایم ایس کے پہلے کنٹریکٹ میں شامل اقسام میں سے 80 فیصد کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ اس کنٹریکٹ میں ایسے جاندار ہیں جن کی آبادی ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ دوسرے کنٹریکٹ میں شامل اقسام جن کے تحفظ کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے‘ ان میں سے 50 فیصد کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ مچھلیوں کے بعد پرندوں کے اقسام سب سے تیزی سے کم ہو رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنینشل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست کے اشاروں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عالمی اور علاقائی سطح پر گذشتہ 30 سال میں ہجرتی پرندوں کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھا ہے۔

مہاجر پرندوں کے لیے اہم مسئلہ رہائش پر انسانی قبضہ اور گھریلو استعمال اور بین الاقوامی تجارت کے لیے انھیں بڑی تعداد میں مارے جانے کا ہے۔ ہم اس وقت دوراہے پر کھڑے ہیں اور اگر ہم مستقبل میں کووِڈ۔19 جیسی وبا کا خطرہ کم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں فطرت کا حد سے زیادہ استعمال بند کرکے صحت اور مضبوط ماحولیات کا تحفظ اور جہاں ضرورت ہو از سر نو قائم کرنا ہوگا۔

world migratory bird day 2020
پرندے

فرینکل نے کہا کہ کووِڈ۔19 وبا نے مستقبل میں نئے وبائی امراض کے بڑھتے خطرے اور دیگر جانداروں کے زیادہ استعمال اور ان کی فطری رہائشوں کے تباہ ہونے کے درمیان تعلقات کو اجاگر کیا ہے۔ سی ایم ایس سربراہ نے کہا،’ اس میں کوئی تعجب نہیں کہ جنگلاتی جانوروں کا زیادہ استعمال اور فطرت کو تباہ کرنا ہجرتی پرندوں کے اقسام کی گھٹتی تعداد کی اہم وجہ ہے۔ ہمارا فطرت سے باہمی تعلق ہے۔ قدرتی رہائش گاہوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ساتھ انسانوں، پالتو جانوروں اور جنگلاتی جانداروں کے درمیان دوری کم کرنے والی سرگرمیوں سے جنگلی جانوروں سے وائرس اور بیکٹیریا کے انسانوں میں آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

فرینکل نے کہا کہ کیڑے مار ادویات کی وجہ سے مہاجر پرندوں کی خوراک بننے والے کیڑوں کی آبادی میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ کیڑوں کے 50 فیصد اقسام کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے جبکہ ایک تہائی ناپید ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ اگر موجودہ رفتار سے کیڑوں کی تعداد کم ہوتی رہی تو آنے والے چند عشروں میں کیڑوں کے 40 فیصد اقسام ناپید ہوجائیں گے۔ اس کا اثر مقامی پرندوں کے ساتھ ساتھ بقیہ ماحول پر بھی ہوگا۔ انہوں نے پلاسٹک کی آلودگی کے سبب مچھلیوں اور آبی حیاتیات پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

world migratory bird day 2020
پرندے

مزید پڑھیں:

ذہنی صحت کے عالمی دن پر خصوصی رپورٹ

فرینکل نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس موقع ہے کہ علاحدہ ڈھنگ سے کام کریں اور فطرت میں سرمایہ کاری کریں۔ اپنی زمین کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کا مطلب مستقبل پر سرمایہ کاری کرنا ہے۔ سی ایم ایس نے رواں سال فروری میں گاندھی نگر میں منعقدہ رکن ممالک کی میٹنگ میں ہجرت کرنے والے پرندوں کے اقسام اور ان کے تحفظ کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک قرارداد اور فیصلے منظور کیے تھے۔ انہوں نے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ فطرت اور انسانی ترقی کے اختراعی منصوبوں کے لیے بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'گاندھی نگر اعلامیہ' مستقبل میں طویل المیعاد ہجرتی پرندوں سے وابستہ ماحولیات کے تحفظ کا پابند عہد ہے۔

10 اکتوبر دنیا بھر میں مہاجر پرندوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس کا تھیم 'پرندے ہماری دنیا کو جوڑتے ہیں'(Birds Connect Our World) ہے۔

موسم کی تبدیلی کی وجہ سے مہاجر پرندے ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں۔ ہجرت کرنے والے پرندے ہمیشہ خوراک، افزائش نسل اور رہائش کے ماحول کی تلاش میں رہتے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

ان میں سے کچھ پرندے مختصر فاصلے کے لئے ہجرت کرتے ہیں ، لیکن کچھ پرندے ہزاروں کلومیٹر دور ہجرت کرتے ہیں۔ شہروں، دیہی علاقوں اور پارکوں میں ہر جگہ، مہاجر پرندے پائے جاتے ہیں۔ دوسرے ملک کے پرندے جس طرح مغربی بھارت میں آتے ہیں اسی طرح بھارت کے مغربی پرندے دوسرے ملک میں جاتے ہیں۔ بھارت میں موسم سرما کی دستک کے ساتھ ہی سائبیرین پرندے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

مہاجر جنگلاتی جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی یونٹ ’سی ایم ایس‘ کی ایگزیکٹو سیکرٹری ایمی فرینکل نے بتایا کہ مہاجر پرندوں کے تحفظ کی صورتحال پوری دنیا میں پہلے سے خراب ہو رہی ہے۔ ان پرندوں کی صورتحال پر امسال فروری میں جاری پہلی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’ سی ایم ایس کے پہلے کنٹریکٹ میں شامل اقسام میں سے 80 فیصد کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ اس کنٹریکٹ میں ایسے جاندار ہیں جن کی آبادی ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ دوسرے کنٹریکٹ میں شامل اقسام جن کے تحفظ کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے‘ ان میں سے 50 فیصد کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ مچھلیوں کے بعد پرندوں کے اقسام سب سے تیزی سے کم ہو رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنینشل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست کے اشاروں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عالمی اور علاقائی سطح پر گذشتہ 30 سال میں ہجرتی پرندوں کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھا ہے۔

مہاجر پرندوں کے لیے اہم مسئلہ رہائش پر انسانی قبضہ اور گھریلو استعمال اور بین الاقوامی تجارت کے لیے انھیں بڑی تعداد میں مارے جانے کا ہے۔ ہم اس وقت دوراہے پر کھڑے ہیں اور اگر ہم مستقبل میں کووِڈ۔19 جیسی وبا کا خطرہ کم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں فطرت کا حد سے زیادہ استعمال بند کرکے صحت اور مضبوط ماحولیات کا تحفظ اور جہاں ضرورت ہو از سر نو قائم کرنا ہوگا۔

world migratory bird day 2020
پرندے

فرینکل نے کہا کہ کووِڈ۔19 وبا نے مستقبل میں نئے وبائی امراض کے بڑھتے خطرے اور دیگر جانداروں کے زیادہ استعمال اور ان کی فطری رہائشوں کے تباہ ہونے کے درمیان تعلقات کو اجاگر کیا ہے۔ سی ایم ایس سربراہ نے کہا،’ اس میں کوئی تعجب نہیں کہ جنگلاتی جانوروں کا زیادہ استعمال اور فطرت کو تباہ کرنا ہجرتی پرندوں کے اقسام کی گھٹتی تعداد کی اہم وجہ ہے۔ ہمارا فطرت سے باہمی تعلق ہے۔ قدرتی رہائش گاہوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ساتھ انسانوں، پالتو جانوروں اور جنگلاتی جانداروں کے درمیان دوری کم کرنے والی سرگرمیوں سے جنگلی جانوروں سے وائرس اور بیکٹیریا کے انسانوں میں آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

فرینکل نے کہا کہ کیڑے مار ادویات کی وجہ سے مہاجر پرندوں کی خوراک بننے والے کیڑوں کی آبادی میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ کیڑوں کے 50 فیصد اقسام کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے جبکہ ایک تہائی ناپید ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ اگر موجودہ رفتار سے کیڑوں کی تعداد کم ہوتی رہی تو آنے والے چند عشروں میں کیڑوں کے 40 فیصد اقسام ناپید ہوجائیں گے۔ اس کا اثر مقامی پرندوں کے ساتھ ساتھ بقیہ ماحول پر بھی ہوگا۔ انہوں نے پلاسٹک کی آلودگی کے سبب مچھلیوں اور آبی حیاتیات پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

world migratory bird day 2020
پرندے

مزید پڑھیں:

ذہنی صحت کے عالمی دن پر خصوصی رپورٹ

فرینکل نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس موقع ہے کہ علاحدہ ڈھنگ سے کام کریں اور فطرت میں سرمایہ کاری کریں۔ اپنی زمین کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کا مطلب مستقبل پر سرمایہ کاری کرنا ہے۔ سی ایم ایس نے رواں سال فروری میں گاندھی نگر میں منعقدہ رکن ممالک کی میٹنگ میں ہجرت کرنے والے پرندوں کے اقسام اور ان کے تحفظ کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک قرارداد اور فیصلے منظور کیے تھے۔ انہوں نے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ فطرت اور انسانی ترقی کے اختراعی منصوبوں کے لیے بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'گاندھی نگر اعلامیہ' مستقبل میں طویل المیعاد ہجرتی پرندوں سے وابستہ ماحولیات کے تحفظ کا پابند عہد ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.