سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق پورے بھارت میں تقریباً چھ کروڑ خاتون کسان کی تعداد بتائی گئی ہے لیکن زمینی سطح پر ان کی تعداد مذکورہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والی 50 سالہ بلجیت کور نے کھیتی باڑی کو اپنی زندگی میں ایک اہم مقام دیا ہے۔ ان کے لئے فصلیں، کھیتی باڑی اور زمین کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ کاشت کاری ان کے خون میں ہے اور وہ کھیتوں میں لمبا وقت گزارتی ہیں جس سے انھیں کافی خوشی ملتی ہے اور اپنے کام سے وہ خوش اور مطمئن ہیں۔
بلجیت کور کے مطابق کھیتوں میں بیج بونا، فصلیں تیار کرنا ایک الگ تجربہ ہے وہ اپنے کام سے کافی خوش ہیں اگرچہ کوئی کام آسان نہیں ہے لیکن وہ اپنے کام کے لئے وقف ہیں۔ تاہم آج وہ اپنے کھیت میں کام نہیں کررہی ہیں۔
بلجیت کور آج اپنے کھیتوں سے دور ٹکری بارڈر پر دارالحکومت دہلی کے بارڈر پر ہیں جہاں وہ نئے زرعی قوانین کی مخالفت کررہے دیگر کسان خواتین اور مردوں کے ساتھ اس احتجاج میں شامل ہیں۔
زرعی قانون کے خلاف ملک بھر میں مرد کسانوں کا چہرہ زیر بحث رہا ہے لیکن یہاں خواتین کسان بھی بڑی تعداد میں احتجاج کررہی ہیں۔
خواتین کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین سے سب سے زیادہ نقصان انھیں ہی اٹھانا پڑے گا۔
مہیلا کسان ادھیکار منچ (مکام، جو سبھی خاتون کسانوں کے حقوق کے لیے مہم چلاتی ہے) کے مطابق تمام زرعی کاموں میں خواتین کا حصہ 75 فیصد سے زائد ہے، لیکن اس کے باوجود وہ صرف 12 فیصد زمین کی مالک ہیں۔
خواتین کسانوں کا کہنا ہے کہ کھیتی باڑی کے میدان میں اتنی بڑی شراکت داری کے باوجود بھی انھیں کسان کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور اب وہ بڑی کارپوریٹ کمپنی کے ذریعہ خاص طور پر نئے قوانین کے تحت کمزور ہیں۔
احتجاج والے مقامات پر احتجاج کررہی خاتون کسان کا کہنا ہے کہ یہاں انھیں ایک برادری کا احساس ہوتا ہے کیونکہ یہاں مرد و خواتین کسان انقابی گیت گاتے ہیں اور اسٹریٹ تھیئٹر کرتے ہیں۔
تینتیس سالہ جسی سنگھا ایک خود ساختہ 'کسانوں کی قابل فخر بیٹی' اور فلم ساز ہیں، جو دہلی میں مظاہروں پر ایک ڈاکیومینٹری بنارہی ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک گانا پوسٹ کیا ہے جس میں وہ خواتین خطاب کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں کسان احتجاج کررہے ہیں۔ گھر سنبھالنے والی خواتین نہ صرف کھیتوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں بلکہ وہ مظاہرے بھی کر رہی ہیں ، جو اس وقت 100 سے زیادہ مقامات پر ہورہے ہیں۔