پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز پنجاب کے ضلع سنگرور کے مالیرکوٹلا سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون کی جانب سے داخل کیے گئے ایک درخواست پر پنجاب پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے، اس درخواست میں خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے شوہر نے واٹس ایپ کے ذریعہ اسے تین طلاق دیا تھا لیکن پولیس نے نئے تین طلاق قانون کے تحت اس کے شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
پنجاب حکومت سے جواب طلب کیا گیا
ہائی کورٹ نے متاثر خاتون کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور پنجاب کے ڈی جی پی سے تحریری طور پر جواب طلب کی ہے۔عدالت نے ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرنے اور کارروائی نہیں کرنے پر ڈی جی پی اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
خاتون نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ وہ 39 برس کی ہے اور وہ مالیرکوٹلا کی رہائشی ہے۔اس کے شوہر نے 20 جون 2020 کو واٹس ایپ کے ذریعہ اسے فون پر تین طلاق کا میسج بھیجا تھا۔جس کے کچھ ہی وقت بعد اس کے شوہر نے دوسری شادی کرلی اور اس نے اسے ایک تصویر اور شادی کا تصدیق نامہ بھی بھیجا۔جس کے بعد خاتون نے نئے مسلم خواتین پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ملزم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خاتون نے مزید بتایا کہ اس نے 23 جون 2020 اور 22 سمتبر 2020 کو پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی، لیکن اس کے شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے اسے ہائی کورٹ میں یہ عرضی داخل کرنی پڑی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم خواتین شادی تحفظ ایکٹ 2019 میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اگر مسلم شوہر اپنی بیوی کو کسی بھی طرح سے طلاق دیتا ہے، چاہے وہ بول کر ،لکھ کر یا کسی بھی الیکٹرانک ذرائع سے طلاق دے وہ غیر قانونی ہی ہوگا۔