ایک شخص نے ٹویٹ کیا کہ میری والدہ کو بائی پاس سرجری کروانا ہے ہماری این او سی حاصل کرنے میں مدد کریں مجھے وجئے واڑہ سے حیدرآباد اسٹار ہاسپٹل پہنچنا ہے اور ہر طرف لاک ڈاؤن جاری ہے۔ یہ ٹویٹ اس شخص نے کیا جو نیوزی لیڈ میں مقیم ہے۔ اس ٹویٹ پر کے ٹی آر نے مدد کا یقین دلایا۔
ایک اور خاتون نے بھی ٹویٹ کیا کہ وہ نو ماہ کی حاملہ ہے اور ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے جانا ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب بند ہے۔ اس خاتون کو بھی مدد کے لیے یقین دلایا گیا۔ یہ خاتون تلنگانہ میں کہیں پر مقیم ہے۔
جب سے گزشتہ ماہ لاک ڈاؤن شروع ہوا تھا ، تلنگانہ کے سینئر کابینہ کے وزیر کے ٹی۔ راما راؤ عرف کے ٹی آر پریشانی میں مبتلا لوگوں کے لئے رابطے کا اہم ذریعہ بن کر ابھرے ہیں۔
تلنگانہ کے دیہی علاقوں میں جو افراد پھنسے ہوئے ہیں اور پڑوسی ریاست آندھرا پردیش جاناچاہئے ہیں تا کہ اپنے رشتہ داروں کی آخری رسومات میں شرکت کرسکیں ان تمام افراد نے کے ٹی آر کو ٹویٹ کیا۔
ہر روز کے ٹی آر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر سینکڑوں درخواستیں اور شکایات وصول ہوتی ہیں جن میں سے زیادہ تر ٹویٹر پر وصول ہوتی ہیں۔ کئی افراد غریبوں کی طرف سے انہیں ٹویٹ کرتے ہیں۔
ایک مزدور کی سات سالہ بچی کے علاج کے لیے کسی نے اس مزدور کی طرف سے ٹویٹر کیا کہ اس کا علاج کروایا جائے جس پر کے ٹی آر کے آفس نے انہیں علاج کا یقین دلایا۔
اسی طرح سندیپ ینداموری نے ٹویٹ کیا کہ آج صبح میری دادی کا انتقال ہوگیا ہے اور میں حیدرآباد میں پھنسا ہوا ہوں کیا آپ مجھجے میرے آبائی مقام کاکیناڈا پہنچنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
اس کے جواب میں کے ٹی آر کے آفس سے جواب آیا کہ سندیپ ہمیں اس واقعہ پر افسوس ہے ہم ضرور آپ کی مدد کری گے۔