آسام کے بعد ہریانہ میں بھی این آر سی نافذ کرنے کی بات ہورہی ہے۔ اتوار کے روز ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ' ریاست ہریانہ میں بھی نیشنل رجسٹر برائے سیٹیزنز ( این آر سی) کا عمل شروع کیا جائے گا۔ کھٹر نے پنچکولہ میں جسٹس ( ریٹائرڈ ) ایچ ایس بھلا اور بحریہ کے سابق سربراہ سنیل لامبا سے ان کی رہائش گاہوں پر ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہریانہ میں این آر سی نافذ کریں گے'۔انہوں نے اکتوبر میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ منوہر لال کھٹر نے اس سے قبل بھی ملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی حمایت کی تھی۔ سابق جسٹس بھلا سے ملنے کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ' میں مہا سمپرک ابھیان کے تحت ان سے ملا، اس مہم کے تحت ہم باشندوں سے ملاقات کرتے ہیں'۔
این آر سی کیا ہے؟۔۔۔
نیشنل رجسٹر برائے سیٹیزن ( این آر سی) آسام میں مقیم بھارتی شہریوں کی پہچان کے لیے بنائی گئی ایک فہرست ہے۔ اس کا مقصد ریاست میں مقیم تارکین وطن خصوصی طور پر بنگلہ دیشی درندازوں کی شناخت کرنا ہے۔اس عمل کے لیے سنہ 1986 ء میں سیٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم کرکے آسام کے لیے التزام کیا گیا۔اس کے تحت فہرست میں ان لوگوں کے نام شامل کیے گئے جو 24 مارچ 1971 سے پہلے آسام کے باشندے ہیں، یا ان کے آباء واجداد ریاست میں مقیم ہیں۔
این آر سی اپڈیٹ میں اپنا نام شامل کرنے کے لیے ایک فارم بھرنا پڑتا ہے، پھر اس فارم کی تصدیق کی جاتی ہے اور تصدیق ہونے کے بعد این آر سی اپڈیٹ میں نام شامل کیا جاتا ہے۔
این آر سی 1951 سے 1971 تک کے انتخابی رول کے تمام دستاویز، کو لیگیسی ڈاٹا کہا جاتا ہے، جو تصدیق و تحقیق کے لیے این آر سی مراکز پر موجود ہوتے ہیں۔ اپنے والدین میں سے کسی ایک یا آبا واجداد میں سے کسی کا نام بتانا ضروری ہے۔