ETV Bharat / bharat

بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے دو اپریل تاریخی کیوں؟

author img

By

Published : Apr 2, 2019, 3:03 PM IST

بھارتی کرکٹ ٹیم نے پہلا یک روزہ میچ اجیت واڈیکر کی کپتانی میں سنہ 1932 میں کھیلا اور بہت کم وقت میں بھارتی ٹیم کا شمار مضبوط ترین ٹیموں میں ہونے لگا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم

بھارتی کرکٹ ٹیم نے یک روزہ مقابلوں میں کئی بار تاریخ رقم کی ہے، دو اپریل بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے تاریخی ہے جسے کرکٹ کے مداح فراموش نہیں کر سکتے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم
بھارتی کرکٹ ٹیم

سنہ 2011 میں آج ہی کے دن یعنی دو اپریل کو بھارتی کرکٹ نے28 برسوں کے بعد کرکٹ میں پڑا قحط ختم کیا تھا۔

سنہ 2011 میں دو اپریل کو ہی بھارت نے مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت میں سری لنکا کو شکست دے کر دوسری بار کرکٹ عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔ بھارتی ٹیم کی اس شاندار فتح کا گواہ ممبئی کا وانکھیڑے اسٹیڈیم اور وہاں موجود مداح تھے۔

اس سے قبل سنہ 1983 میں کپل دیو کی قیادت میں بھارت نے ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر پہلا عالمی کپ جیتا تھا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم
بھارتی کرکٹ ٹیم

فائنل میچ کی بات کریں تو ظہیر خان، گوتم گمبھیر اور مہیندر سنگھ دھونی اس کے ہیرو تھے۔

ظہیر خان نے گیند سے تو دھونی اور گمبھیر نے بلے بازی سے فائنل میں ٹیم انڈیا کو جیت دلانے میں اہم کردار ادا کتا تھاجبکہ یوراج سنگھ عالمی کپ کے ہیرو ثابت ہوئے تھے۔

اسی عالمی کپ میں وراٹ کوہلی نے اپنے یک روزہ انٹرنیشنل کریئر کی پہلی سنچری بنائی تھی۔.

فائنل میچ میں دھونی نے شاندار چھکا لگا کر میچ کا اختتام کیا تھا۔یہ چھکہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے مداحوں کےذہن میں ہمیشہ یاد رہے گا۔

بھارت کو جیت کے لیے 11 گیندوں پر 4 رنوں کی ضرورت تھی اور دھونی نے چھکا لگا کر میچ کے ساتھ بھارتی عوام کا انتطار ختم کیا تھا۔

واضح رہے کہ فائنل مقابلے میں سری لنکا نے مہیلا جے وردھنے کی شاندار سنچری کی بدولت 274 رنز بنائے تھے۔

ہدف کا تعاقب میں بھارتی ٹیم کا آغاز اچھا نہیں تھا اور اس نے 31 رن پر دو وکٹ گںوا دیئے تھے۔

ویریندر سہواگ اور سچن تیندولکر پویلین لوٹ چکے تھے اس کے بعد گوتم گمبھیر اور وراٹ کوہلی نے تیسرے وکٹ کے لئے 83 رنز کی شراکت داری نبھائی تھی۔

لیکن 22 ویں اوور میں کوہلی بھی آؤٹ ہو گئے، اس کے بعد چوتھے وکٹ کے لئے دھونی نے گوتم گمبھیر کے ساتھ مل کر 109 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی گمبھیر سنچری سے محروم ہو گئے تھے اور 97 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اس کے بعد دھونی نے یوراج کے ساتھ محاذ سنبھالا اور ناٹ آؤٹ 54 رنز کی شراکت کرتے ہوئے ٹیم کو عالمی فاتح بنا دیا۔

یوراج سنگھ 24 گیند پر 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ دھونی نے 79 گیندوں میں 8 چوکے اور 2 چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 91 رنز بنائے تھے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم 28 برسوں کے بعد یک روزہ چیمپیئن بنی تھی اور پورا ملک جشن میں ڈوب گیا تھا۔

سچن تیندولکر
سچن تیندولکر

سچن تندولکر کا عالمی فاتح ٹیم کا حصہ بننے کا خواب پورا ہو چکا تھا اسی لیے پوری ٹیم نے ماسٹر بلاسٹر کو کندھوں پر بٹھا کر پورے اسٹیڈیم کا چکر لگایا تھا۔

کرکٹ ٹیم کے ساتھ ساتھ شائقین کی آنکھوں میں بھی اس دن خوشی کے آنسو تھے۔

سچن تیندولکر کو عزت دیتے ہوئے جب ٹیم نے انہیں کندھوں پر اٹھا کر پورے میدان میں گھمایا وہ لمحہ کوئی بھی بھارتی شہری نہیں بھول پائے گا۔

فائنل میں 91 رنوں کی شاندار اننگ کی بدولت دھونی کو مین آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ پورے ٹورنامنٹ میں آل راؤنڈر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی یوراج سنگھ کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے خطاب سے نوازا گیا تھا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم نے یک روزہ مقابلوں میں کئی بار تاریخ رقم کی ہے، دو اپریل بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے تاریخی ہے جسے کرکٹ کے مداح فراموش نہیں کر سکتے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم
بھارتی کرکٹ ٹیم

سنہ 2011 میں آج ہی کے دن یعنی دو اپریل کو بھارتی کرکٹ نے28 برسوں کے بعد کرکٹ میں پڑا قحط ختم کیا تھا۔

سنہ 2011 میں دو اپریل کو ہی بھارت نے مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت میں سری لنکا کو شکست دے کر دوسری بار کرکٹ عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔ بھارتی ٹیم کی اس شاندار فتح کا گواہ ممبئی کا وانکھیڑے اسٹیڈیم اور وہاں موجود مداح تھے۔

اس سے قبل سنہ 1983 میں کپل دیو کی قیادت میں بھارت نے ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر پہلا عالمی کپ جیتا تھا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم
بھارتی کرکٹ ٹیم

فائنل میچ کی بات کریں تو ظہیر خان، گوتم گمبھیر اور مہیندر سنگھ دھونی اس کے ہیرو تھے۔

ظہیر خان نے گیند سے تو دھونی اور گمبھیر نے بلے بازی سے فائنل میں ٹیم انڈیا کو جیت دلانے میں اہم کردار ادا کتا تھاجبکہ یوراج سنگھ عالمی کپ کے ہیرو ثابت ہوئے تھے۔

اسی عالمی کپ میں وراٹ کوہلی نے اپنے یک روزہ انٹرنیشنل کریئر کی پہلی سنچری بنائی تھی۔.

فائنل میچ میں دھونی نے شاندار چھکا لگا کر میچ کا اختتام کیا تھا۔یہ چھکہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے مداحوں کےذہن میں ہمیشہ یاد رہے گا۔

بھارت کو جیت کے لیے 11 گیندوں پر 4 رنوں کی ضرورت تھی اور دھونی نے چھکا لگا کر میچ کے ساتھ بھارتی عوام کا انتطار ختم کیا تھا۔

واضح رہے کہ فائنل مقابلے میں سری لنکا نے مہیلا جے وردھنے کی شاندار سنچری کی بدولت 274 رنز بنائے تھے۔

ہدف کا تعاقب میں بھارتی ٹیم کا آغاز اچھا نہیں تھا اور اس نے 31 رن پر دو وکٹ گںوا دیئے تھے۔

ویریندر سہواگ اور سچن تیندولکر پویلین لوٹ چکے تھے اس کے بعد گوتم گمبھیر اور وراٹ کوہلی نے تیسرے وکٹ کے لئے 83 رنز کی شراکت داری نبھائی تھی۔

لیکن 22 ویں اوور میں کوہلی بھی آؤٹ ہو گئے، اس کے بعد چوتھے وکٹ کے لئے دھونی نے گوتم گمبھیر کے ساتھ مل کر 109 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی گمبھیر سنچری سے محروم ہو گئے تھے اور 97 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اس کے بعد دھونی نے یوراج کے ساتھ محاذ سنبھالا اور ناٹ آؤٹ 54 رنز کی شراکت کرتے ہوئے ٹیم کو عالمی فاتح بنا دیا۔

یوراج سنگھ 24 گیند پر 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ دھونی نے 79 گیندوں میں 8 چوکے اور 2 چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 91 رنز بنائے تھے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم 28 برسوں کے بعد یک روزہ چیمپیئن بنی تھی اور پورا ملک جشن میں ڈوب گیا تھا۔

سچن تیندولکر
سچن تیندولکر

سچن تندولکر کا عالمی فاتح ٹیم کا حصہ بننے کا خواب پورا ہو چکا تھا اسی لیے پوری ٹیم نے ماسٹر بلاسٹر کو کندھوں پر بٹھا کر پورے اسٹیڈیم کا چکر لگایا تھا۔

کرکٹ ٹیم کے ساتھ ساتھ شائقین کی آنکھوں میں بھی اس دن خوشی کے آنسو تھے۔

سچن تیندولکر کو عزت دیتے ہوئے جب ٹیم نے انہیں کندھوں پر اٹھا کر پورے میدان میں گھمایا وہ لمحہ کوئی بھی بھارتی شہری نہیں بھول پائے گا۔

فائنل میں 91 رنوں کی شاندار اننگ کی بدولت دھونی کو مین آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ پورے ٹورنامنٹ میں آل راؤنڈر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی یوراج سنگھ کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے خطاب سے نوازا گیا تھا۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.