ETV Bharat / bharat

کورونا وائرس کی ویکسین کی خوراک 2021 کے وسط تک دستیاب ہونے کا امکان

کووڈ 19 کے خلاف بھارت کی تیاریوں اور اس سے مقابلے کے لئے بنائی گئی اسٹریٹجی کی بین القوامی صحت ادارہ کی عہدیدار نے تعریب کی ہے۔

WHO praise
WHO praise
author img

By

Published : Oct 30, 2020, 2:32 PM IST

بین القوامی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات کو بھارت کی کوویڈ 19 وبائی بیماری سے لڑنے کی کوششوں کی تعریف کی۔

ایک خصوصی انٹرویو میں ای ٹی وی بھرت کے گوتم ڈیبروئے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ نے کہا کہ ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد لائسنس اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے لئے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2021 کے ابتدا سے وسط تک ویکسین کی خوراک دستیاب ہوسکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ
ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 پھیلنے کے دوران بھارت کی پہل اسٹریٹجک رہی ہے، جس نے اس وبائی بیماری پھیلنے کے دوران مختلف چیلنجوں کا سامانا کرتے ہوئے اس کا بخوبی مقابلہ کیا ہے۔

سوال۔ ڈبلیو ایچ او کس طرح بھارت کی کوویڈ 19 پر قابو پانے کی کوشش کو دیکھتا ہے؟

جواب۔ کووڈ 19 کے پھیلنے کے دوران بھارت کا ردعمل اسٹریٹجک رہا ہے، جو اس وبائی بیماری کا سامنا کرنے کے لئے تیار کیا گیا اور اسے ملک کے انوکھے چیلنجوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ اس سال کے شروع سے ہی ہم نے بے مثال کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے، چاہے وہ جانچ کی صلاحیتیں بڑھانے کے متعلق ہو، کووڈ 19 اسپتالوں اور تنہائی کے مراکز کے قیام، صحت اہلکار کی تربیت، ضروری طبی سامان کی مقامی پیداوار جیسے پی پی ای اور ماسک وغیرہ کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے کے متعلق تیایاں قبل تعریف ہیں۔

اس کے علاوہ ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کرنا، کنٹینمنٹ والے علاقوں کو نشان زد کرنا سمیت مختلف محاذ پر بھارت نے زبردست کوشش کی ہیں اور ان کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

فعال معاملات کو دیکھتے ہوئے اب وقت آگیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ چوکس رہیں۔ جب ہم معمول کی زندگی کی جانب لوٹتے ہیں تو ہمیں خود کو مسلسل یاد دلانا پڑتا ہے کہ ہم وبائی امراض کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی سطح پر تعداد ابھی بھی عروج پر ہے اور کووڈ 19 سے انسانی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

ہمیں صحت عامہ کے بنیادی اقدامات یعنی جانچ، آئیسولیٹ اور علاج کرنے کے عمل کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں معاشرتی فاصلے ہاتھ اور سانس کی حفظان صحت پر عمل کرنے اور ضرورت پڑنے پر ماسک پہنتے رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان تمام چیزوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔

سوال۔ بھارت میں کووڈ 19 کی دو ویکسین کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟

جواب۔ عالمی سطح پر 44 ویکسینیوں کا اس وقت کلینیکل ٹرائلز کیا جارہا ہے۔ ان میں بھارت سے تعلق رکھنے والی دو ویکسین بھی شامل ہیں جو بھارت بائیوٹیک اور زائڈس کیڈیلا کے ذریعہ تیار کی جا رہی ہیں۔

بھات بائیوٹیک ویکسین کو فیز III کا ٹرائل شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے جبکہ زائڈس کیڈیلا دوسرے مرحلے میں ہے۔

کچھ دیگر دوا ساز کمپنیوں نے بھارت کی کمپنیوں کے ساتھ دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائل کے لئے معاہدہ کیا ہے۔ ان میں یونیورسٹی آف آکسفورڈ / آسٹرا زینیکا ویکسین اور گامالیہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ویکسین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 154 ویکسین ہیں جو کلینیکل تشخیص کے پہلے مرحلے میں ہیں۔ بھارتی صنعت کار ان میں سے کچھ ویکسینوں پر بین الاقوامی ڈویلپرز کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

سوال۔ ہم کب تک کویوڈ 19 ویکسین کی توقع کر سکتے ہیں؟

جواب۔ فی الحال تقریباً 200 ویکسین ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان میں سے 44 ویکسینیں انسانی آزمائشوں میں ہیں۔ ان میں سے دس مرحلہ III آزمائش میں ہیں۔

کچھ مرحلے ایک یا دو میں ہیں جو آئندہ دو ماہ میں تیسرے مرحلے میں ہوں گی۔

بین القوامی صحت ادارہ کمپنیوں اور اسپانسروں کے ساتھ ساتھ سی ای پی آئی اور دیگر کے ساتھ ایکٹ ایکسلریٹر کے ذریعہ ویکسین کی جانچ کو تیز تر کرنے کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ کے پیمانے پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ ممالک کو ویکسین لگنے کی صورت میں کافی مقدار میں دستیاب ہوسکے۔ اس مرحلے میں ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ ویکسین کب دستیاب ہوگی۔

اس کا انحصار اس وقت پر ہوگا جس میں مرحلہ III کے نتائج سامنے ہوں گے اور انفرادی ویکسین کی افادیت اور حفاظت سے متعلق تشخیص کے نتائج سامنے آجائیں گے اور کسی بھی ویکسین کے لئے کچھ مہینوں کا وقت لگے گا، بشمول وہ بھی جو پہلے سے اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔ ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد لائسنس کی فراہمی اور بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2021 کے ابتدائی تا وسط تک ویکسین کی خوراک دستیاب ہو سکتی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ اگر آئندہ چند ماہ کے اندر ایک کامیاب ویکسین مل گئی تو 2021 کے آخر تک ممالک کے لئے کافی مقدار میں خوراکیں دستیاب ہوں گی تاکہ ترجیحی آبادی والے جو ویکسین لینا چاہئیں انہیں دستیاب کرایا جا سکے۔

سوال۔ کوویڈ 19 ویکسین کی تقسیم اور حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں آپ کا نظریہ کیا ہے؟

جواب۔ محفوظ اور موثر کووڈ 19 ویکسین کی ترقی کی توقع میں ممالک کو موثر اور مربوط حکمت عملی کے ساتھ تیار کیا جانا چاہئے اور کووڈ 19 ویکسینیشن کے رول آؤٹ کے لئے منصوبہ تیار کرنا چاہئے۔ ابتدائی طور پر ویکسین کی دستیابی محدود ہونے کا امکان ہے، لہذا یہ ضروری ہے کہ قومی سطح پر ویکسین کی فراہمی کے لئے حکمت عملی کے اہداف کی واضح طور پر نشاندہی کی جانی چاہئے۔

سوال۔ بھارت میں کووڈ 19 سے صحتیابی کی شرح دنیا میں سب سے بہتر ہے۔ اس کے متعلق آپ کے کیا خیالات ہیں؟

بھارت نے اس جانب بہت کام کیا ہے۔ جانچ کو تیزی سے بڑھانے، رابطوں کا کا پتہ لگانے، متاثرہ افراد کو الگ تھلگ کرنے اور ان لوگوں کو اسپتال فراہم کرنے کا کام کیا ہے، جو اس کی ضرورت ہے۔

وبائی بیماری ابھی بھی ہمارے پیچھے ہے۔ کووڈ 19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ہماری کوششوں کو اب مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

بین القوامی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات کو بھارت کی کوویڈ 19 وبائی بیماری سے لڑنے کی کوششوں کی تعریف کی۔

ایک خصوصی انٹرویو میں ای ٹی وی بھرت کے گوتم ڈیبروئے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ نے کہا کہ ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد لائسنس اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے لئے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2021 کے ابتدا سے وسط تک ویکسین کی خوراک دستیاب ہوسکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ
ڈبلیو ایچ او کی جنوب مشرقی ایشیاء کی ریجنرل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتپال سنگھ

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 پھیلنے کے دوران بھارت کی پہل اسٹریٹجک رہی ہے، جس نے اس وبائی بیماری پھیلنے کے دوران مختلف چیلنجوں کا سامانا کرتے ہوئے اس کا بخوبی مقابلہ کیا ہے۔

سوال۔ ڈبلیو ایچ او کس طرح بھارت کی کوویڈ 19 پر قابو پانے کی کوشش کو دیکھتا ہے؟

جواب۔ کووڈ 19 کے پھیلنے کے دوران بھارت کا ردعمل اسٹریٹجک رہا ہے، جو اس وبائی بیماری کا سامنا کرنے کے لئے تیار کیا گیا اور اسے ملک کے انوکھے چیلنجوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ اس سال کے شروع سے ہی ہم نے بے مثال کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے، چاہے وہ جانچ کی صلاحیتیں بڑھانے کے متعلق ہو، کووڈ 19 اسپتالوں اور تنہائی کے مراکز کے قیام، صحت اہلکار کی تربیت، ضروری طبی سامان کی مقامی پیداوار جیسے پی پی ای اور ماسک وغیرہ کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے کے متعلق تیایاں قبل تعریف ہیں۔

اس کے علاوہ ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کرنا، کنٹینمنٹ والے علاقوں کو نشان زد کرنا سمیت مختلف محاذ پر بھارت نے زبردست کوشش کی ہیں اور ان کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

فعال معاملات کو دیکھتے ہوئے اب وقت آگیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ چوکس رہیں۔ جب ہم معمول کی زندگی کی جانب لوٹتے ہیں تو ہمیں خود کو مسلسل یاد دلانا پڑتا ہے کہ ہم وبائی امراض کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی سطح پر تعداد ابھی بھی عروج پر ہے اور کووڈ 19 سے انسانی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

ہمیں صحت عامہ کے بنیادی اقدامات یعنی جانچ، آئیسولیٹ اور علاج کرنے کے عمل کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں معاشرتی فاصلے ہاتھ اور سانس کی حفظان صحت پر عمل کرنے اور ضرورت پڑنے پر ماسک پہنتے رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان تمام چیزوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔

سوال۔ بھارت میں کووڈ 19 کی دو ویکسین کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟

جواب۔ عالمی سطح پر 44 ویکسینیوں کا اس وقت کلینیکل ٹرائلز کیا جارہا ہے۔ ان میں بھارت سے تعلق رکھنے والی دو ویکسین بھی شامل ہیں جو بھارت بائیوٹیک اور زائڈس کیڈیلا کے ذریعہ تیار کی جا رہی ہیں۔

بھات بائیوٹیک ویکسین کو فیز III کا ٹرائل شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے جبکہ زائڈس کیڈیلا دوسرے مرحلے میں ہے۔

کچھ دیگر دوا ساز کمپنیوں نے بھارت کی کمپنیوں کے ساتھ دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائل کے لئے معاہدہ کیا ہے۔ ان میں یونیورسٹی آف آکسفورڈ / آسٹرا زینیکا ویکسین اور گامالیہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ویکسین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 154 ویکسین ہیں جو کلینیکل تشخیص کے پہلے مرحلے میں ہیں۔ بھارتی صنعت کار ان میں سے کچھ ویکسینوں پر بین الاقوامی ڈویلپرز کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

سوال۔ ہم کب تک کویوڈ 19 ویکسین کی توقع کر سکتے ہیں؟

جواب۔ فی الحال تقریباً 200 ویکسین ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان میں سے 44 ویکسینیں انسانی آزمائشوں میں ہیں۔ ان میں سے دس مرحلہ III آزمائش میں ہیں۔

کچھ مرحلے ایک یا دو میں ہیں جو آئندہ دو ماہ میں تیسرے مرحلے میں ہوں گی۔

بین القوامی صحت ادارہ کمپنیوں اور اسپانسروں کے ساتھ ساتھ سی ای پی آئی اور دیگر کے ساتھ ایکٹ ایکسلریٹر کے ذریعہ ویکسین کی جانچ کو تیز تر کرنے کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ کے پیمانے پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ ممالک کو ویکسین لگنے کی صورت میں کافی مقدار میں دستیاب ہوسکے۔ اس مرحلے میں ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ ویکسین کب دستیاب ہوگی۔

اس کا انحصار اس وقت پر ہوگا جس میں مرحلہ III کے نتائج سامنے ہوں گے اور انفرادی ویکسین کی افادیت اور حفاظت سے متعلق تشخیص کے نتائج سامنے آجائیں گے اور کسی بھی ویکسین کے لئے کچھ مہینوں کا وقت لگے گا، بشمول وہ بھی جو پہلے سے اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔ ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد لائسنس کی فراہمی اور بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2021 کے ابتدائی تا وسط تک ویکسین کی خوراک دستیاب ہو سکتی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ اگر آئندہ چند ماہ کے اندر ایک کامیاب ویکسین مل گئی تو 2021 کے آخر تک ممالک کے لئے کافی مقدار میں خوراکیں دستیاب ہوں گی تاکہ ترجیحی آبادی والے جو ویکسین لینا چاہئیں انہیں دستیاب کرایا جا سکے۔

سوال۔ کوویڈ 19 ویکسین کی تقسیم اور حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں آپ کا نظریہ کیا ہے؟

جواب۔ محفوظ اور موثر کووڈ 19 ویکسین کی ترقی کی توقع میں ممالک کو موثر اور مربوط حکمت عملی کے ساتھ تیار کیا جانا چاہئے اور کووڈ 19 ویکسینیشن کے رول آؤٹ کے لئے منصوبہ تیار کرنا چاہئے۔ ابتدائی طور پر ویکسین کی دستیابی محدود ہونے کا امکان ہے، لہذا یہ ضروری ہے کہ قومی سطح پر ویکسین کی فراہمی کے لئے حکمت عملی کے اہداف کی واضح طور پر نشاندہی کی جانی چاہئے۔

سوال۔ بھارت میں کووڈ 19 سے صحتیابی کی شرح دنیا میں سب سے بہتر ہے۔ اس کے متعلق آپ کے کیا خیالات ہیں؟

بھارت نے اس جانب بہت کام کیا ہے۔ جانچ کو تیزی سے بڑھانے، رابطوں کا کا پتہ لگانے، متاثرہ افراد کو الگ تھلگ کرنے اور ان لوگوں کو اسپتال فراہم کرنے کا کام کیا ہے، جو اس کی ضرورت ہے۔

وبائی بیماری ابھی بھی ہمارے پیچھے ہے۔ کووڈ 19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ہماری کوششوں کو اب مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.