ETV Bharat / bharat

یوروپی پارلیمان کے وفد کا دورہ کشمیر: ماڈی شرما کون ہیں؟ - ماڈی شرما یوروپی یونین

ماڈی شرما کا اصل نام مدھو شرما ہے۔ وہ بھارتی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ ماڈی شرما یوروپی یونین کی اقتصادی اور سماجی کمیٹی یعنی ای ای ایس سی کی ممبر بھی ہیں۔

بھارتی نژاد برطانوی شہری ماڈی شرما
author img

By

Published : Oct 31, 2019, 12:30 PM IST

یوروپی پارلیمان کے 28 وفد نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

جس میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یوروپی پارلیمان کے 28 وفد کے دورے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟

اس اہم سوال کے جواب میں ایک ایسے شخص کا نام آج کل سرخیوں میں بنا ہوا ہے جس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ہے اور حکومت کی جانب سے بھی اس پر کوئی جواب نہیں دیا جارہا ہے۔

یہ نام ہے مدھو شرما کا ہے جنھیں ماڈی شرما کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو غیر سرکاری تنظیم ویمن اکنامکس اینڈ سوشل تھنک ٹینک کی سربراہ ہیں اسی نے یوروپی اراکین پارلیمان کے وفد کے لیے اس دورے کا اہتمام کیا تھا۔

ماڈی شرما نے یوروپی پارلیمان کے اراکین کو کشمیر کے دورے کے لیے دعوت نامہ لکھا تھا اور اس دورے کے دوران وفد کے اراکین کی ملاقات وزیر آعظم نریندر مودی سے بھی کروائی گئی۔

28 اکتوبر کو ان اراکین نے وزیرِ آعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس کی تصاویر منظرِ عام پر آچکی ہیں۔

ماڈی شرما کون ہیں اور کیا کرتی ہیں؟

ماڈی شرما کا اصل نام مدھو شرما ہے۔ وہ بھارتی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ ماڈی شرما یوروپی یونین کی اقتصادی اور سماجی کمیٹی یعنی ای ای ایس سی کی ممبر بھی ہیں۔

ای ای ایس سی یوروپی یونین کا صلاح کار ادارہ ہے جس کے ممبران سماجی اور اقتصادی شعبے کے افراد ہوتے ہیں۔

ماڈی شرما نے ای ای ایس سی کو اپنے تعارف سے متعلق جو حلف نامہ جمع کروایا تھا اس میں انھوں نے خود کو ماڈی گروپ کی سربراہ، بین الاقوامی اسپیکر، مصنف، صلاح کار، بزنس بروکر، ٹرینر اور ماہر بتایا ہے۔
اپنے ایک پرانے خطاب میں ماڈی شرما نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی تعلیم نہیں، کوئی صلاحیت نہیں اور کوئی تربیت نہیں تھی۔ میں ایک سنگل مدر تھی، مجھے گھریلو تشدد کا سامنا تھا۔ میرے اندر اعتماد نہیں تھا۔ میں صرف اپنا ہی کوئی کام کر سکتی تھی۔ میں نے اپنے کچن سے کاروبار شروع کیا۔ میں نے گھر میں سموسے بنا کر فروخت کیے اور منافع کمایا۔ آگلے چل کر میں نے دو فیکٹریاں لگائیں اور ان لوگوں کو روزگار دیا جن کے پاس کوئی روزگار نہیں تھا۔

یوروپی یونین کے دستاویزات کے مطابق ماڈی نے اپنی غیر سرکاری تنظیم سنہ 2013 میں بنائی تھی۔

قابل غور بات یہ ہے کہ برطانوی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن کرِس ڈیوس کو بھی اس دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا لیکن جب انھوں نے کشمیر میں عوام سے آزادانہ طور پر بات کرنے کی اجازت کی خواہش کا اظہار کیا تو بھارتی حکومت کی جانب سے یہ دعوت نامہ واپس لے لیا گیا۔

یوروپی پارلیمان کے 28 وفد نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

جس میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یوروپی پارلیمان کے 28 وفد کے دورے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟

اس اہم سوال کے جواب میں ایک ایسے شخص کا نام آج کل سرخیوں میں بنا ہوا ہے جس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ہے اور حکومت کی جانب سے بھی اس پر کوئی جواب نہیں دیا جارہا ہے۔

یہ نام ہے مدھو شرما کا ہے جنھیں ماڈی شرما کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو غیر سرکاری تنظیم ویمن اکنامکس اینڈ سوشل تھنک ٹینک کی سربراہ ہیں اسی نے یوروپی اراکین پارلیمان کے وفد کے لیے اس دورے کا اہتمام کیا تھا۔

ماڈی شرما نے یوروپی پارلیمان کے اراکین کو کشمیر کے دورے کے لیے دعوت نامہ لکھا تھا اور اس دورے کے دوران وفد کے اراکین کی ملاقات وزیر آعظم نریندر مودی سے بھی کروائی گئی۔

28 اکتوبر کو ان اراکین نے وزیرِ آعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس کی تصاویر منظرِ عام پر آچکی ہیں۔

ماڈی شرما کون ہیں اور کیا کرتی ہیں؟

ماڈی شرما کا اصل نام مدھو شرما ہے۔ وہ بھارتی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ ماڈی شرما یوروپی یونین کی اقتصادی اور سماجی کمیٹی یعنی ای ای ایس سی کی ممبر بھی ہیں۔

ای ای ایس سی یوروپی یونین کا صلاح کار ادارہ ہے جس کے ممبران سماجی اور اقتصادی شعبے کے افراد ہوتے ہیں۔

ماڈی شرما نے ای ای ایس سی کو اپنے تعارف سے متعلق جو حلف نامہ جمع کروایا تھا اس میں انھوں نے خود کو ماڈی گروپ کی سربراہ، بین الاقوامی اسپیکر، مصنف، صلاح کار، بزنس بروکر، ٹرینر اور ماہر بتایا ہے۔
اپنے ایک پرانے خطاب میں ماڈی شرما نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی تعلیم نہیں، کوئی صلاحیت نہیں اور کوئی تربیت نہیں تھی۔ میں ایک سنگل مدر تھی، مجھے گھریلو تشدد کا سامنا تھا۔ میرے اندر اعتماد نہیں تھا۔ میں صرف اپنا ہی کوئی کام کر سکتی تھی۔ میں نے اپنے کچن سے کاروبار شروع کیا۔ میں نے گھر میں سموسے بنا کر فروخت کیے اور منافع کمایا۔ آگلے چل کر میں نے دو فیکٹریاں لگائیں اور ان لوگوں کو روزگار دیا جن کے پاس کوئی روزگار نہیں تھا۔

یوروپی یونین کے دستاویزات کے مطابق ماڈی نے اپنی غیر سرکاری تنظیم سنہ 2013 میں بنائی تھی۔

قابل غور بات یہ ہے کہ برطانوی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن کرِس ڈیوس کو بھی اس دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا لیکن جب انھوں نے کشمیر میں عوام سے آزادانہ طور پر بات کرنے کی اجازت کی خواہش کا اظہار کیا تو بھارتی حکومت کی جانب سے یہ دعوت نامہ واپس لے لیا گیا۔

Intro:Body:

article id 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.